عوام کے جلائے چراغوں سے ہی روشنی ہو گی !

پاکستان کی سیاسی تاریخ بتاتی ہے کہ جب بھی الیکشن کا وقت قریب آتا ہے ، تو کچھ نادیدہ عناصر ہمیشہ ہی کنفیوڑن پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں، تاکہ عوام کی انتخابات میں دلچسپی کم ہو جائے اور یوں ایک کمزور حکومت قائم ہو جائے،یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ کسی ایک پارٹی کی طرف سے ان انتخابات کی شفافیت پر الزام لگا کر مستقبل میں آنیوالی حکومت کو کمزور کرنے کے ساتھ سیاست کو بھی زوال پذیر روایات سے مزین کیا جاتا رہا ہے،اس بار بھی ایسی ہی کائوشیں کی جارہی ہیں ،مگر سپریم کورٹ نے اپنے فیصلوں کے ذریعے ان ساری ہی انتخابات مخالف کائوشوں پر پانی پھیر دیا ہے ۔
اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ جب سے نگران حکومت آئی ہے، کسی نہ کسی طرح انتخابات کے انعقاد کے بارے کنفیوڑن ہی پھیلائی جاتی رہی ہے، اس کو بالآخر سپریم کورٹ کے فیصلے اور الیکشن کمیشن کے شیڈول جاری ہونے کے بعد بڑی حدتک ختم کر دیا گیا ہے ،لیکن تمام سیاسی پارٹیوں کو لیول پلینگ فیلڈ نہ ملنے کے شکوئے، شکا یات اپنی جگہ بدستور جاری ہیں ،یہ سارے شکوئے شکایت دور کرنا الیکشن کمیشن کاکام اور اُن کی ہی ذمہ داری ہے، چیئر مین الیکشن کمیشن بار ہاکہہ چکے ہیں کہ تمام پارٹیوں کو لیول پلینگ فیلڈ دی جائے گی ، لیکن اس بارے عملی طور پر کچھ بھی نہیں ہو رہا ہے، بعض سیاسی جماعتوں کوانتخابی مہم چلانے کی بھی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔
ملک میںعام انتخابات کے اعلان کے ساتھ ہی ہوناتو یہ چاہئے تھا کہ ساری سیاسی پارٹیوں کو لیول پلینگ فیلڈ دی جاتی، لیکن ہماری سیاسی روایات کے عین مطابق تحریک انصاف کے لیڈروں کو نہ صرف جیل میں بند کیا جارہاہے ،بلکہ انہیں انتخابی مہم چلانے کی بھی اجازت نہیں دی جارہی ہے، اس سے یہ اندیشہ زور پکڑ رہا ہے کہ ایک طرف الیکٹ ایبل کی بڑی تعداد تحریک انصاف کا ٹکٹ لینے سے اجتناب کرے گی تودوسری جانب ٹکٹ لینے والوں کے گرد مزیدگھیرا تنگ کیا جائے گا ، لیکن نگران حکومت کی ساری کا روائیوں کے باوجود بھی تحریک انصاف کی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آرہی ہے ۔
یہ نگران حکومت جتنی کاروائیاں تحریک انصاف کے خلاف کررہی ہے ، اس کی اتنی ہی عوام میں مقبولیت بڑھتی جارہی ہے ،گزشتہ دنوں ایک سر وئے میں پاکستان کے مختلف اضلاع میں نوجوانو ں سے آئندہ انتخابات میں ووٹ ڈالنے کے بارے میں پوچھا گیا تونوجوانوں کی ایک بھاری تعداد نے تحریک انصاف کو ووٹ دینے کاارادہ ظاہرکیا ہے ، اس کے باوجو زور زبردستی کا رویہ بر قرارہے ، اس صورتحال میں سیاسی جماعتوں کا فرض بنتا ہے کہ ا س کے خلاف آواز اُٹھائیں ،پی ٹی آئی کو سیاسی میدان سے نکالنے کے بجائے سیاسی میدان میں لانے کی بات کریں ، اگر سیاسی میدان سے نکلنا ہی مقصود ہے تو پھر عوام کے ووٹ کے ذریعے ہی نکلا جائے ، اگر عوام کی مرضی کے خلاف کسی کو زور زبر دستی نکالنے کی کوشش کی جاتی رہے گی اور سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جاتا رہے گاتو اسے عوام کبھی قبول نہیں کریں گے۔
عوام باشعور ہیں اور سب کچھ دیکھ رہے ہیں ، عوام جانتے ہیں کہ اُن کے ساتھ ا نتخابات کے نام پر انتخاب کاکھیل کھیلا جارہا ہے ، عوام کا لا ڈلہ لانے کے بجائے اپنا لاڈلہ لایا جارہا ہے ، اس کیلئے ایک مقبول پارٹی کے ہاتھ پائو باندھے جارہے ہیں اور دوسری پارٹیوں کو کھلا میدان دیا جارہا ہے ، مسلم لیگ( ن) چوتھی بار وزارت عظمیٰ کی یقین دھانی کے ساتھ میدان میں آرہی ہے ،جبکہ پیپلز پارٹی بے یقینی کے ساتھ مدمقابل ہے ، آصف علی زرداری پس پردہ بلاول کو وزیراعظم بنانے کے لیے مسلسل سرمایہ کاری کررہے ہیں اورگڈ کاپ ،بیڈ کاپ کا کھیل بھی کھیلے جارہے ہیں ، لیکن مقتدر حلقوں کی جانب سے گرین سگنل نہ ملنے پر افسردہ دکھائی دیتے ہیں ،آصف علی زرداری کی افسردگی دور کر نے کیلئے میاں نواز شریف ڈیل کی پیش کش کررہے ہیں ، اب دیکھنا ہے کہ انتخابات سے قبل کس کی کس سے ڈیل ہوتی ہے اور کسے کس سے ڈھیل ملتی ہے ۔
اس ملک میں ڈیل اور ڈھیل کا کھیل کوئی نیا نہیں ،بہت پرانا کھیلا جارہا ہے ، اس کے تحت ہی اقتدار میں لایا اور نکلا جاتا رہا ہے ، اس بار بھی ایسا ہی کچھ ہوتا دکھائی دیے رہا ہے ، الیکشن سے پہلے ہی سلیکشن کی دوھائی سنائی دیے رہی ہے ، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر ملک کو ایک بار پھر ان ہی آزمائے ہوئے دو گھرانوںکے سپرد کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے تو پھر انتخاب کا ڈھونگ کیوں رچایا جارہا ہے ، اس پر اربوں روپیہ کیو ں لگایا جارہا ہے ؟اگر ملک میں عام انتخابات صرف عوام کو بہلانے کیلئے کرائے جارہے ہیں تو اس بار عوام کسی بہلائوئے میں آنے والے ہیں نہ ہی کسی بہکائوئے میں آئیں گے، اگر کوئی سمجھتا ہے کہ اپنی مرضی کے الیکشن سے مرضی کے نتائج حاصل کر کے تخت پر بیٹھ کر حکمرانی کے مزے لوٹیں گے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں، وقت تبدیل ہو چکا ہے ،اب عام آدمی پہلے کی نسبت زیادہ الرٹ اور باخبر ہے،اللہ با اختیا ر لوگوں کو فہم و فراست سے نوازے ، ایک ایسی فہم و فراست کہ جس میں آزمائے کے بجائے عوام کے جلائے چراغوں سے ہی روشنی ہو گی!

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button