اسماعیل حانیہ کی پاکستان سے مدد کی اپیل

اسماعیل حانیہ،جو حماس کے سیاسی ونگ کے انچارچ ہیں اور قطر میں مقیم ہیں،نے غزہ میں جاری اسرائیل کی سفاکیت کو روکنے کے لیے پاکستان نسے مدد کی اپیل کر دی ہے۔ یہ ایک تاریخی موقعہ کہ مسلمانوں کے قبلہ اوّ ل مسجد اقصیٰ کو یہودیوں کے قبضے سے بچانے کے لیے ایک مسلمان ایٹمی اور میزائیل قوت اسلامی جمہوریہ پاکستان سے درد مندہ درخواست کی ہے کہ مداخلت کر کے اسرائیل کی سفاکیت سے فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کو بچائیں۔وقت وقت کی بات ہے کہ ایک زمانہ تھا کہ مسلمان قوت میں تھے تو ایک مظلوم عورت کی مدد کی درخواست پر مسلمان عرب حکمران نے سند ھ کے ظالم حکمران کو پہلے وارنیگ دی کہ ڈاکوؤں سے مظلوموں کورہائی دلائے ان کامال اسباب ان کو واپس دلائے۔مگر سندھ کے حاکم نے واپسی جواب دیا کہ ڈاکو میرے کنٹرول میں نہیں۔ اس پر سندھ پر حملہ کر کے ایک مظلوم عور ت کی فریاد پر مسلمان عرب حکمران نے انصاف دلانے کے لیے سندھ پر حملہ کیا اور مظلوموں کو قید سے رہائی دلائی تھی۔
ایک یہ زمانہ ہے کہ غزہ میں بیس ہزار مظلوم نہتے قیدی فلسطینیوں مظلوں کو ٹنوں بارود برسا کر سفاک یہودیوں نے شہید کر دیا۔ اس میں دس ہزار محصوم بچے اور اتنی ہی مظلوم عورتیں شامل ہیں۔ غزہ کی ساری ہسپتالوں کو میز ائیل حملوں سے مسمار کر دیا۔ اسی فی صد رہائشی عمارتوں کو ملیا میٹ کر دیا گیا۔ پینے کی پانی کی سپلائی کاٹ دی۔ کھانے پینے کی چیزوں کو روک دیا۔ غزہ کے مظلوم عوام کھاری پانی پینے پر مجبور کر دیے گئے۔ غیر جانبدار رپورٹنگ کرنے والے تیس سے زائد صحافیوں قتل کر دیا گیا۔ اقوام متحدہ کے رضاکاروں کوموت کے گھاٹ اُتار دیا۔پہلے سے موجود مہاجر کیمپوں میں مظلوم فلسطینیوں اور اب غزہ سے فاسفورس بمباری سے بے گھر ہوکر مہاجر کیمپوں میں پناہ لینے والے مظلوموں کومہاجر کیمپوں میں بھی نہیں رہنے دیا اور ان پر بمباری کر کے ان کے پھر بے گھر کر دیا۔
اس وقت دنیا ستاون مسلمان ملک ہیں۔ دنیا کی آبادی میں اس وقت ارب مسلمان ہیں۔ تیل اور گیس سپلائی کاہتھیار ان کے پاس ہے۔ ایٹم بمب ان کے پاس ہے۔ ان کے پاس کثیر تعداد میں فوجیں ہیں۔ بحری، بری اور فضائی راستے ان کے ملکوں سے گزرتے ہیں۔ دولت ان کے پاس ہیں۔ مگر آج تک صرف زبانی جمع خرچ کے علاوہ کسی بھی مسلمان ملک نے غزہ کے مسلمانوں کی فوجی مدد کرنے کا اعلان نہیں کیا۔ مسلمانوں کی بین الالقوامی تنظیم اُو آئی سی کا اجلاس ہو مگربغیر کسی ٹھوس فیصلہ کے ختم ہو گیا۔ اگر اُو آئی سی تیل سپلائی بند کرنے کا صرف اعلان کرتی تو حالات مختلف ہوتے۔پڑوس کے ملک اُردن، شام، عراق اور مصر جن پر مذہبی طور پر جہاد فرض ہوتا ہے مگر ٹس سے مس نہیں ہو رہے۔
پوری اسلامی دنیا کے عوام لاکھوں کی تعداد میں مظاہرے اور اور ریلیاں نکال کر غزہ کے مظلوموں سے اظہار یکجہتی کر رہے ہیں۔ یورپ کی حکومتیں اور امریکا، اسرائیل کو اسلحہ اور بارود سپلائی کر رہے ہیں۔ ان کے ہوائی جہازیہودیوں فوج کے ساتھ مل کر غزہ پر بمباری کر رہے ہیں۔مگر انصاف پسند یورپی قوموں کے عوام اور امریکا کے عوام نے بھی کھل کر دہشت گرد، سفاک، بد عہد، دھوکہ باز، انسانیت دشمن یہودیوں کے خلاف، غزہ سے اظہار یکجہتی کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی قرادایں پیش ہوتی ہیں تو امریکہ اس کو ویٹو کر دیتا ہے۔ امریکی صدر اسرائیل کا دورا کیاسرائیل کی مدد کر رہا ہے۔ امریکہ کا وزیر خارجہ اسرائیل پہنچ کر اعلان کر تا ہے کہ میں امریکا کے وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ ایک یہودی ہونے کے ناتے اسرائیل کی مدد کرنے کو آیا ہوں۔پاکستان کے مفتی اعظم نے جہاد کا اعلان کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے مطابق سب سے پہلے فلسطین کے پڑوسی ملکوں اُردن، مصر، عراق اور شام پرجہاد کا فرض ہے۔ اس کے بعد دوسرے اسلامی ملکوں پر جہاد فرض ہو چکا ہے۔ مگر مسلمان ملکوں کے حکمرانوں کو نیو ورلڈ آڈر والے امریکہ نے اپنے اتحادیوں کے ذریعے اور مالیاتی اداروں اور اقوام متحدہ سے غلامی میں جھکٹر رکھا ہے۔ وہ ٹس سے مس نہیں ہو رہے۔
ہم اپنے گذشتہ کالوں میں عرض کرتے رہتے ہیں کہ پاکستان، جو اسلام کے نام سے وجود میں آیا تھا جوحقیقتاً اسلامی دنیا میں اسلام کا قلعہ ہے۔ اسلامی دنیا کے عوام کی نظریں اس پر لگی رہتی ہیں کہ یہ مسلمانوں اور اسلام کا دفاع کرے گا۔ اور یہ بھی حقیقت ہے کہ اس کے عوام نے دنیا میں مسلمانوں پر جب بھی مشکل وقت آیا میدان میں اُتر کر ان کی مدد کی۔ ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے بڑی بڑی لاکھوں کی مرد خواتین، بچوں اور بوڑھوں کی ریلیاں نکالیں۔ فنڈ جمع کر کے ان تک پہنچایا۔ اس میں کشمیر، افغانستان،فلسطین، بوسنیا، برما، ۲چیچینیا، عراق، لیبیا، شام اور جہاں بھی مسلمانوں پر دشمن نے حملہ کیا، ان کی مدد کی۔ پاکستانی کے عوام کے دل ان کے دلوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ پاکستانی عوام نے ہمیشہ اپنے حکمرانوں پر بھی مسلمانوں کی مدد کرنے پر اُکسایا۔
اب جب فلسطین کے سیاسی امور کے انچارج اسماعیل حانیہ کی نظریں صرف پاکستان کی طرف اُٹھیں ہیں تو پاکستان عوام اپنے حکمرانوں سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے درخواست کرتے ہیں کہ فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کی داد رسی اور غزہ کی مظلوم عورتوں اور محصوم بچوں کی آہوں کو سامنے رکھتے ہوئے اسرائیل کو وارنگ دیں کہ غزہ کو صفحہ ہستی سے مٹانے سے باز رہے۔ وارنہ بھاری قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہو جائے۔ اتنی ہی دھمکی سے ہمارے رب کی مدد بھی شامل ہو جائے گی۔جب فضائے بدر پیداکی جاتی ہے تو پھر فرشتے میں آسمان سے اُترتے ہیں۔ ان شاء اللہ اسرائیل کی ٹاکیں کاپنے لگے گیں۔ وہ جنگ بندی پر فوراً مجبور ہو جائے گا۔ اللہ پاکستان، مسلمانوں اور خاص طور پر غزہ کے مسلمانوں کی مدد فرمائے آمین۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button