کشمیری سیاسی رہنماؤں کی اسلام آباد میں بیٹھک

نومبر کے آخری عشرے میں آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے رہنما چوہدری رخسار ایوب کی جانب سے وفاقی دارالحکومت میں آزاد کشمیر ، پاکستان اور مقبوضہ کی شخصیات کے اعزاز میں ظہرانے کا موضوع فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورت حال رہی۔ مقبوضہ کشمیر کی جدوجہد آزادی تکمیل پاکستان کا حصہ ہے ،کشمیری 1947ء سے تحریک آزادی کو اپنے خون سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بھارت کی دو لاکھ فوج بھی کشمیریوں کے جذبہ حریت کو سرد نہ کرسکی۔ مقبوضہ کشمیر کی چوتھی نسل اپنے بزرگوں کے خوابوں کی تعبیر کے لیے سرگرم ہے۔ 1583 دن قبل مودی سرکار نے 6 اگست 2019 کے دواران آرٹیکل 370 کے تحت مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے سازش کی ،اس آرٹیکل کے تحت بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کا علیحدہ اسٹیٹس ختم کرکے اسے ہندوستان کا حصہ بنایا اس غیر آئینی ارو غیر قانونی قدم کی مخالفت ابتک جاری ہے اور یہ سلسلہ تحریک آزادی کشمیر تک پوری شدومد سے جاری رہے گا۔ مسلم کانفرنس ضلع میرپور کے سیکرٹری جنرل چوہدری رخسار ایوب آف چکسواری کے صاحب زادے بیرسٹر گل شیر علی چوہدری بارایٹ کی ڈگری لے کر لنکن ان انگلستان سے لوٹے ہیں ان کی خوشی دوبالا کرنے کے لیے اسلام آباد میں ہونے والی بیٹھک میں آزاد کشمیر پاکستان اور مقبوضہ کشمیر سے متعلق رہنمائوں نے شرکت کی۔
ایونٹ میں سابق سینیٹر سید ظفر علی شاہ ،مسلم لیگ ن کے امیدوار قومی اسمبلی سجاد خان این اے 56،سابق وزیر آزاد کشمیرراجہ محمد یاسین ،سپیکر قانون ساز اسمبلی کے معاون خصوصی سید عزدار حسین شاہ کاظمی، اسرار الحق ملک ایڈووکیٹ،بیرسٹر کاشف علی ملک،سابق ڈی آ ئی جی آ زادکشمیر سردار گلفراز خان،سینئر صحافی سردار سلطان سکندر، چو ہدر ی عامر محبوب ،بشارت عباسی عباسی ،چیئر مین آ زاد کشمیر زکوٰہ کونسل چوہدری محمد صدیق ،ممبر کشمیر کونسل خواجہ طارق سعید ،پیپلز پارٹی رہنما چوہدری فخر زمان گل پیڑہ ،ملک علی عبدالرحمن ماجھیا ،کشمیری رہنما عظیم بخش چوہدری ،سید رشید احمد شاہ کاظمی،چوہدری محمد رزاق آ ف سماہنی ،قاری نورالمصطفی نورانی چکوال ،سید حسن ظفر علی شاہ ،ڈاکٹر راجہ اسد سرور مری،چوہدری طارق اور صدر پریس کلب فتح جنگ عدیل افضل خان سمیت وکلاء اور سیاسی وسماجی شخصیات نے شرکت کی۔ یہ درست ہے کہ مقبوضہ کشمیر آج دنیا کی سب سے بڑے قید خانے میں تبدیل ہو چکا ہے ۔کشمیریوں کا رابطہ دنیا سے منقطع ہے۔ آئے روز قتل وغارت بھارتی حکومت کی کھلم کھلا دہشت گردی ہے۔ اس مظلوم خطے میں لوگوں کی زندگیاں ویران ہو چکیں۔ یہ ریاستی دہشت گردی عالمی اداروں کے منہ پر طمانچہ ہے ۔ بھارت میں مودی سرکار کا دور شروع ہوتے ہی مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت میں اضافہ ہوا۔ انسانی حقوق کی بدترین پامالیاں ہو رہی ہیں۔
سیکورٹی فورسز نہتے کشمیریوں پر پیلٹ گنز کا استعمال کر کے نسلوں کو اندھا کر رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں کالے قوانین کے ذریعے آزادی کی جدوجہد کرنے والے معصوم اور نہتے کشمیریوں پر ظلم و بربریت کے نئے نئے ہتھکنڈے استعمال ہو رہے ہیں۔ کبھی آبی معاہدات کی خلاف ورزی کی جارہی ہے اور کبھی جنگی معاہدات کی۔ سیز فائر لائن اور ورکنگ بائونڈری پر امن اور معصوم کشمیر یوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ طالب علموں، عورتوں اور بچوں پر لاٹھی چارج اور پیلٹ کا استعمال روز کا معمول بن چکا، انسانی حقوق کی تنظیموں کو بھی مقبوضہ کشمیر تک رسائی نہیں دی جا رہی ہے۔ اتنے مہلک اور ممنوعہ ہتھیاروں کا سہارہ لیاجا رہا ہے جن کااستعمال جنگی حالات میں بھی ممنوع ہے۔ تعلیمی اداروں کوجلایا جا رہا ہے۔ بچوںسے سکول بیگ چھینے جا رہے ہیں۔ بغیر کسی وارنٹ کے لوگوںکو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ انتہائی افسوس ہے کہ عالمی اداروں اور بالخصوص اقوام متحدہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے،اور وہ آنکھوں پر پٹی باندھے خاموش تماشائی بنے ہیں۔ بھارت کی روایتی ہٹ دھر می سے کشمیریوں پر عرصہِ حیات تنگ کیا گیا، مال و اولاد چھین لیا گیا، گھر بار سے دور کردیا گیا اور کاروبار، معیشت ومعاشرت تباہی کے دہانے پر پہنچا دی گئی، اس سب کے باوجود کشمیر میں مظالم کا سلسلہ تھم نہیں رہا۔ بھارت کی طرف سے چھ اگست 2019کوکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد پیدا ہونے والی گھمبیر صورت حال دنیا کے سامنے ہے ۔ دوسری طرف کشمیری عوام کی بے کسی اوربد حالی پر عالمی برادری کی خاموشی بھی سمجھ سے بالاتر ہے۔ بھارت مسلسل اس کوشش میں ہے کہ کشمیر کا معاملہ دبایا جائے اور عالمی برادری کی توجہ بھارتی مظالم سے ہٹائی جائے…سماجی ،سیاسی اور عوامی یکجہتی کی اس نشست کا دوسرا حصہ اہل فلسطین کی دلیری ، شجاعت اور حوصلہ سے منسوب تھا۔ 7 اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی جارجیت کے دوران چار روزہ عارضی جنگ بندی تک صہونی ریاست نے مظلوم، مجبور اور نہتے فلسطینوں پر 40 ہزار ٹن بارود برسایا ، خون ریزی کے نتیجے میں12 ہزار فلسطینی شہید اور 17 لاکھ بے گھر ہوئے ۔پورا کا پورا غزا کھنڈرات کا ڈھیر بن گیا، ملبے میں دبے فلسطینوں کی تعداد کا صحیح اندازہ اب تک نہیں ہوسکا!!
سیدظفر علی شاہ، سابق سینیٹر سینئر سیاست دان
تحریک استقلال کے سربراہ ائیر مارشل اصغر خان کے معتمد خاص سابق سینیٹر بزرگ سیاست دان سید ظفر علی شاہ ایڈووکیٹ نے کہا کہ اہل غزہ نے شجاعت اور حوصلہ کو نیا رنگ اور نیا نام دیا ۔ شہدائے فلسطین کی قربانی کبھی رائیگاں نہیں جائے گی، امت مسلمہ اتحاد اور یکجہتی کا ہر سطح پر مظاہرے کرے۔ اسرائیلی وزیر کی طرف سے ایٹم بم چلانے کی دھمکی دراصل اس انسان دشمنی اور اس کھیل کا سلسلہ ہے جو 1945-46 میں امریکہ نے جاپان میں کھیلا تھا۔ امریکہ کو آج تک جاپان میں ایٹمی حلے پر سخت ترین سوالات کا سامنا ہے ۔اقوام متحدہ نے 2015میں رپورٹ جاری کی تھی کہ اگر معیشت کا یہی حال رہا تو اگلے پانچ سال میں غزہ رہنے کے قابل نہیں رہے گا ۔مگر ان تمام گزرے سالوں میں بے روز گاری غربت اور دیگر سماجی مسائل سے لڑتے غزہ کے شہری اسرائیلی جارحیت کا بھی مسلسل بہادری سے مقابلہ کرتے آئے ہیں۔
راجہ محمد یٰسین ،سابق وزیر حکومت آزاد کشمیر
سابق وزیر حکومت آزاد کشمیرپاکستان مسلم لیگ ن آزاد کشمیر کے مرکزی رہنما سابق وزیر راجہ محمد یسین نے کہا کہ فلسطین کو آزاد ریاست کا تحفظ دئیے بغیر تمام تر اقدامات عارضی تصور ہونگے۔ مسلم حکمران بااثر عالمی طاقتوں کی طرف دیکھنے کی بجائے خود کو طاقت کا محور بنائیں۔۔ کشمیری آج بھی اس بات کے منتظر ہیں کہ اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کرتے ہوئے ہندوستان پر دبائو ڈالے اور مقبوضہ کشمیر میںقابض افواج کی طرف سے نہتے کشمیر یوں پر مظالم بند کروائے۔ انتہا پسند بھارتی قیادت مقبوضہ کشمیر میں اپنا غاصبانہ قبضہ جمائے ہوئے ہے اور کشمیری اقوام متحدہ میں کشمیریوں سے کئے گئے وعدے کی پاسداری کے منتظر ہیں۔عالمی ادارے اس سلگتی چنگاری کو بجھانے میں اپنا کردار ادا کریں بصورت دیگر پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آ سکتی ہے
چوہدری رخسار ایوب (آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس)
فلسطین ارو مقبوضہ کشمیر کی آزادی نوشتہ دیوار ہے ان شاء اللہ وہ وقت عنقریب ہے جب فلسطینی اور کشمیری مسلمان آزاد فضاؤں میں سانس لیں گے آل جموں وکشمیر اپنے قیام 1932ء سے تحریک تکمیل پاکستان کے ایجنڈے پرکار بند ہے ،مسلم کانفرنس کے مسلمہ لیڈر سابق صدر، وزیراعظم مرحوم سردار عبدالقیوم خان نے کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرے دے کر بتادیا کہ کشمیر کیا چاہتے ہیں اور کشمیریوں کا نصب العین کیا ہے؟ مقبوضہ کشمیر میں جنوری 1989ء سے اب تک بھارتی فوجیوں نے ہزاروںسے زائد خواتین سمیت ایک لاکھ سے زائد افرادکو شہید کیاگیا1989ء میں شروع کی گئی جدوجہد کے بعد سے خواتین کو بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے ۔ ہزاروں خواتین کے ساتھ زیادتی ،تشدد، معذور اور قتل کیا گیا۔9فیصد کشمیری خواتین بے حرمتی کا شکار ہوئی ہیں- 1989ء سے اب تک 23,000 سے زائد خواتین بیوہ ہوئیں جبکہ بھارتی فوجیوں نے 12,000خواتین کی بے حرمتی کی گئی ،جن میںکنن پوشپورہ میں اجتماعی زیادتی کا شکار ہونے والے خواتین بھی شامل ہیں- 1991ء میں 23اور24فروری کی درمیانی شب انڈین آرمی نے وادی کشمیر کے کنن اور پوش پورہ گاوں میں سرچ آپریشن کے دوران مبینہ طور پر 100 سے زائدکشمیری خواتین کا گینگ ریپ کیا تھا۔اورمردوں کے ساتھ بھی بے دردری سے جسمانی تشددکیاگیا۔ ہیومن رائٹس واچ سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق خواتین کی تعداد اس سے زیادہ ہوسکتی ہے۔ 8جولائی 2016کو کشمیری نوجوان برہان وانی کی شہادت کے بعد سے سینکڑوں کشمیری نوجوان اور طلبہ بھارتی فورسز کی طرف سے گولیوں اورپیلٹ گنزکے استعمال سے زخمی ہو چکے!
سجاد خان ( پاکستان مسلم لیگ ن)
قومی اور امہ کے مسائل عالمی فورم پر پیش کرنے کے لیے دلیر لیڈر شپ کا ہوناوقت کی ضرورت ہے ، الحمداللہ میاںمحمد نوازشریف کی صورت میں حوصلہ مند قائد موجود ہیں۔ ہمارے قائد ماضی میں بھی مسلمانوں کا مقدمہ بے خوف ہو کر پیش کرتے رہے آئندہ بھی امہ کو مایوس نہیں کریں گے۔چار روزہ عارضی جنگ بندی کے آخری روز 27نومبر کو بھی اسرائیل کی چیرہ دستی کا الائو روشن رہا ، گیارہ نومبر2023 کو سعودی عرب کی میزبانی میں ریاض میں ہونے والے عرب لیگ اور او آئی سی کے مشترکہ اور غیر معمولی اجلاس کے اعلامیہ میں غزہ میںفوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ۔ ایران، سعودی عرب، ترکی پاکستان اور فلسطینی کی قیادت نے سخت ترین پیغام دیا، سربراہان مملکت اور حکومت نے اسرائیل کے جنگی جرائم کو عالمی عدالت انصاف میں لانے کا بھی مطالبہ کیا۔ اس اجلاس میں عالمی برادری سے اسرائیل کو جنگی سامان اور دیگر مصنوعات کی ترسیل روکنے اور تمام معاہدے منسوخ کرنے کی درخواست کی گئی۔ مسلم ممالک سے بھی کہا گیا کہ وہ اسرائیل سے تعلقات پر نظرثانی کریں ۔
بیرسٹر گل شیر علی چوہدری
حضرت اقبال نے نوجوانوں کو تعلیم حاصل کرکے قومی اور عالمی سطح پر کردار ادا کرنے کی بار بار تلقین کی ۔آپ چاہتے تھے کہ مسلم نوجوان اپنی صلاحیت اور لیاقت کے بل پر بلند پروازی کریں۔
پرے ہے چرغ نیلی فام سے منزل مسلماں کی
ستارے جس کی گرد راہ ہیں وہ کارواں توہے
کبھی اے نوجوان مسلم تدبر بھی کیا تو نے
وہ گردوں تھا جس کا تو ہے اک ٹوٹا ہوا تازہ
مسلم قیادت کا مسئلہ کشمیر اور فلسطین پر اکھٹا ہونا اور مشترکہ موقف پر ساتھ آنا خوش آئند ہے اگر مسلمانوں کی لیڈر شپ عرب لیگ اور او آئی سی کی صورت میں مسلسل بیٹھک کرتی رہے تو پھر کسی اور طاقت کو غزہ جیسا محاذ کھولنے کی جرات نہیں ہوگی!!

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button