ہائے اتنی مہنگائی کیوں ہے؟

ملک بھر میں مہنگائی بڑھتی ہی جارہی ہے ،اس کی وجہ سب ہی جانتے ہیں ،مگر اسے کوئی دور کر نے کی کوشش ہی نہیں کررہا ہے ، نگران حکومت ایک طرف سب اچھے ہونے کے دعوئے کررہی ہے تو دوسری جانب کچھ بھی اچھا نہیں ہورہا ہے ،گزشتہ دنوںنگران وزارت خزانہ نے ماہانہ اکنامک آئوٹ لک رپورٹ جاری کی ہے،اس رپورٹ کے مطابق نومبر میں مہنگائی حکومتی اندازے کی نسبت دو سے 3 فیصد زیادہ رہی ہے، ،اس رپورٹ سے قطع نظر نگران حکومت ہو یا پھرمنتخب حکومت دونوں ہی عوام کو ریلیف دینے میں بری طرح ہی ناکام رہی ہیں۔
ہر دور حکومت میں عوام کومحض وعدوں ،دعوئوں کے علاوہ کچھ بھی نہیں ملا ہے،پی ڈی ایم حکو مت بھی بڑے بڑے دعوئوں کے ساتھ آئے تھے ،مگر انہوں نے بھی عوام کو مزید مہنگائی کی دلدل میں دھکیلنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا ہے ، اس کے خاتمے پر عوام نے سکھ کا سانس لیا ،کیونکہ عوام کو امید تھی کہ نگران حکومت ان کے دکھوں کا مداوا کرے گی، مگر نگران حکومت بھی اسی ڈگر پر چل رہے ہیں، ، نگران حکومت نے 26.5 فیصد سے 27.5 فیصد مہنگائی کا تخمینہ لگایا تھا،مگر مہنگائی 29.20 فیصد رہی ہے،نگران حکومت کے سارے ہی اندازے فیل ہو رہے ہیں۔
یہ آئے روز کی بڑھتی مہنگائی خالی اندازے لگانے سے نہیں، کنٹرول کر نے سے ہی کم ہو تی ہے ، مگر یہاں پر مہنگائی کنٹرول کر نے کے بجائے اعدو شمار کے ذریعے اپنے آپ کے ساتھ عوام کو بھی بہلایا جارہا ہے ،وزارت خزانہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 4 ماہ میں ملکی برآمدات میں 1.1 فیصد اضافہ ہوااور جس کا حجم 9.77 ارب ڈالر رہاہے، اس کے ساتھ درآمدات 20 فیصد کمی کے ساتھ 16.79 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے، ایف بی آر ریونیو میں 27.9 فیصد اضافے کے ساتھ 2748 ارب جمع ہوئے ہیں،اس لحاظ سے تو معیشت مضبوط اور مہنگائی کم ہونی چاہیے تھی، مگر ایسا نہ ہونا کئی سوالات جنم دے رہا ہے، لیکن ان سوالات کے جوابات کسی کے پاس ہیں نہ ہی کوئی جواب دینا چاہتا ہے۔
اگر دیکھا جائے تو ہر دور حکومت میں عوام کسی کی تر جیحات رہے ہیں نہ ہی عوام کے مسائل تر جیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے ، عوام بڑھتی مہنگائی اور بے روز گاری کے ہاتھوں آئے روز بے موت مرر ہے ہیں ، مگر عوام کی کسی کو کوئی پرواہ ہی نہیں ہے ، گزشتہ دنوںفیصل آباد کے قریب گائوں کے 50سالہ مقروض رہائشی نے اپنی بیوی اور 12سے 18سال کی عمروں کی تین بیٹیوں کو ہتھوڑے کے وار سے قتل کر کے خودکشی کر لی،اس خود کشی کرنے والے شخص نے اپنی تحریر میں مقروض ہونے کی وجہ سے بیوی اور بچوں کی کفالت نہ کر سکنے اور انہیں قتل کر نے کا اعتراف کیا ہے، اس طرح کے آئے روز واقعات ہورہے ہیں ،مگر ارب اختیار کے کانوں پر کوئی جوں تک نہیں رنگ رہی ہے ۔
اس وقت عوام اپنے دور کے سب سے بدترین وقت سے گزر ر ہے ہیں اور نگران وزیر اعظم سب اچھا ہے کی باتیں سنارہے ہیں ، ملک میں ایک طرف امن و امان کی صورتحال پریشان کن ہے تو دوسری جانب بڑھتی مہنگائی نے عوام کو جینا عذاب کررکھا ہے، عام لوگ دو وقت کی روٹی کو ترس گئے ہیں، تعلیم صحت جیسی تمام سہولیات سے محروم ہو گئے ہیں، قوم کے بچوں کا مستقبل تاریک ہو تا جا رہا ہے، ملک میں ہر طرف اندھیروں کا راج ہے، لوگوں نے بجلی کا استعمال کم کر دیا ہے، پھر بھی بلوں کی بھرمار ہے ،لو گوں اپنی اشیاء ضروریہ فروخت کر کے بل ادا کر نے پر مجبور ہوگئے ہیں،یہ سب کچھ کب تک ایسے ہی چلتا رہے گا اور قوم کب تک برداشت کرے گی ، عوام کی قوت برداشت آب جواب دینے لگی ہے ،عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو نے لگا ہے۔
یہ بڑھتی مہنگائی، غربت اور بے روزگاری آج کے بڑے معاشرتی مسائل ہیں، لیکن حکومت کو کوئی ہوش ہے نہ ہی معاشرہ کوئی احساس کررہا ہے،ہر کوئی ڈنگ ٹپائو پروگرام پر ہی عمل پیراں ہے ، حکومت کو جہاں مہنگائی کنٹرول کے عملی اقدامات کرنے ہو گے ، وہیں عام عوام کو بھی حکومت کا ساتھ دینا ہو گا ،اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت غریب نواز پالیسیاں بنائے اور غریب عیال دار افراد اد اور پسے ہوئے طبقات کے لئے گلی محلوں کی سطح پر خصوصی فلاحی امدادی فنڈ کمیٹیاں قائم کرے اوربلدیاتی نمائندوں کے ذریعے غریب اور مقروض افرد کی مالی امدا دکو بھی یقینی بنایا جائے، آرمی چیف کے ملک و عوام کی معاشی بحالی کیلئے کائوشیں قابل تعریف ہیں ،مگر ان کائوشوں کے ثمرات عام عوام تک بھی پہنچنے چاہئے،عوامی رلیف کے اقدامات جب تک عام آدمی تک نہیں پہنچیں گے، تب تک عام آدمی غربت کے اندھیروں سے نکل پائے گا نہ ہی سکھ کا سانس لے پائے گا،وہ ایک ہی دھائی دیتا رہے گا کہ ہائے اتنی مہنگائی کیوں ہے؟

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button