انٹرا پارٹی الیکشن ، قانونی تقاضے اور غیر جمہوری رویے

سیاسی منظر نامے پر سب سے زیادہ زیر بحث موضوع پی ٹی آئی کے جانب سے منعقدہ انٹرا پارٹی کا انعقاد ہے ، یاد رہے ان انتخابات کی بدولت بیرسٹر گوہر علی خان بلامقابلہ پارٹی چیئرمین منتخب ہوچکے ہیں۔جہاں ایک طرف پی ٹی آئی کے حامی گوہر خان کی بلامقابلہ جیت کو موروثی سیاست کے خلاف سیاسی جہاد قرار دے رہے ہیں وہیں پر پاکستان تحریک انصاف کی مخالف سیاسی جماعتوں اور اسکے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کے بانی رکن اور اپنی ہی پارٹی کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کرنے والے اکبر ایس بابر کی جانب سے انٹراپارٹی انتخابات کے دوران اپنائے گئے طریقہ کار پر کُھل کر تنقید کی جارہی ہے۔
اکبر ایس بابر نے تو ان انتخابات کو الیکشن کمیشن میں چیلنج کرنے کا اعلان بھی کردیا ہے۔ پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن پر تنقید کی وجوہات کو پرکھنے سے پہلے آئیے دیکھتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کے لئے انٹرا پارٹی انتخابات کروانا کیوں ضروری ہے؟ جمہوریت سے مراد ایک ایسا نظام حکومت ہے جس میں براہ راست یا آزادانہ طور پر منتخب کردہ افرادکے ذریعے اقتدار عوام کو دیا جاتا ہے اور حکومتی فیصلے باہم مشورے کے تحت کئے جاتے ہیں۔ پاکستان کے جمہوری نظام سیاست کو ریگولیٹ کرنے کے لئے آئینی اور خودمختار ادارہ الیکشن کمیشن کی صورت میں موجود ہے ۔ جو آئین پاکستان کے آرٹیکل 213 تا 221اور الیکشن ایکٹ، 2017کے تحت افعال سرانجام دیتا ہے۔
الیکشن ایکٹ، 2017کے سیکشن 208 کے مطابق: وفاقی، صوبائی اور مقامی سطحوں پر سیاسی جماعت کے عہدیدار، جہاں بھی قابل اطلاق ہوں، سیاسی جماعت کے آئین کے مطابق وقتاً فوقتاً منتخب کیے جائیں گے۔ بشرطیکہ ایک مدت، جو پانچ سال سے زیادہ نہ ہو ا سکے بعد انتخابات کروانا لازم ہونگے۔ سیاسی جماعت کے رکن کو، سیاسی جماعت کے آئین کی دفعات کے تابع، کسی بھی سیاسی جماعت کے عہدے کے لیے الیکشن لڑنے کا مساوی موقع فراہم کیا جائے گا۔
وفاقی، صوبائی اور مقامی سطحوں پر سیاسی جماعت کے تمام اراکین متعلقہ سطح پر پارٹی جنرل کونسل کے انتخاب کے لیے الیکٹورل کالج تشکیل دیں گے۔ سیاسی جماعت اپنے مرکزی عہدیداروں اور ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان کی تازہ ترین فہرست، جس میں ان عہدیدران کے نام بھی درج ہوں، اپنی ویب سائٹ پر شائع کرے گی اور فہرست اور اس کے بعد اس میں کسی قسم کی تبدیلی الیکشن کمیشن کو بھیجے گی۔ اسی طرح الیکشن ایکٹ 2017کے سیکشن 209 کے مطابق: ایک سیاسی جماعت، انٹرا پارٹی انتخابات کی تکمیل کے سات دنوں کے اندر، پارٹی سربراہ کے ذریعے اختیار کردہ ایک عہدیدار کا دستخط شدہ سرٹیفکیٹ کمیشن کو جمع کرائے گی کہ انتخابات سیاسی جماعت کے آئین کے تحت ہوئے ہیں۔
اور یہ ایکٹ وفاقی، صوبائی اور مقامی سطحوں پر جہاں بھی قابل اطلاق ہو، عہدیداروں کے انتخاب کے لیے۔ ذیلی دفعہ (1) کے تحت سرٹیفکیٹ میں درج ذیل معلومات ہوں گی- (a) پچھلے انٹرا پارٹی انتخابات کی تاریخ؛ (b) وفاقی، صوبائی اور مقامی سطحوں پر منتخب عہدیداروں کے نام، عہدہ اور پتے جہاں بھی قابل اطلاق ہوں؛ (c) انتخابی نتائج؛ اور (d) الیکشن کے نتائج کا اعلان کرنے والی سیاسی پارٹی کے نوٹیفیکیشن کی کاپی۔ الیکشن ایکٹ ، 2017کے سیکشن 209کی ذیلی دفعہ3 کے تحت الیکشن کمیشن، سیاسی جماعت کی جانب سے وصول شدہ سرٹیفکیٹ کی وصولی کے سات دن کے اندر، سرٹیفکیٹ کو اپنی ویب سائٹ پر شائع کرے گا۔ اب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انٹرا پارٹی انتخابات کروانا کیوں ضروری ہیںاور انتخابات نہ کروانے کی صورت میں اک سیاسی جماعت کو کن نتائج کا سامنا کرنا پر سکتا ہے؟ اس سوال کا جواب الیکشن ایکٹ، 2017کے سیکشن 215ہی میں مذکور ہے ۔
سیکشن 215کے مطابق: سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشان حاصل کرنے کے لئے درج ذیل معلومات / دستاویزات کوالیکشن کمیشن کے پاس جمع کروانا لازم ہے ۔ جس میں سب سے پہلے سیاسی جماعت کو بطور جماعت الیکشن کمیشن میں اندراج کا سرٹیفیکٹ اور گوشوارے۔ دوسرے نمبر پر انٹرا پارٹی انتخابات کا سرٹیفکیٹ۔ تیسرے نمبر پر پارلیمنٹ، صوبائی اسمبلی، بلدیاتی اداروں کے لیے امیدواروں کا انتخاب کا ثبوت۔ چوتھے نمبر پر سیاسی جماعت کو ملنے والے فنڈز کے ذرائع بارے مصدقہ معلومات کا مہیا کرنا۔
یہ ایسے قانونی تقاضے ہیں جن کو پورا کرنا سیاسی جماعتوں کے لئے لازم ہے ۔ اب آتے ہیں پاکستان کی سیاسی جماعتوں کے غیر جمہوری رویوں کی جانب: پاکستان کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں میں غیر جمہوری اقدار کُوٹ کُوٹ کر بھری دیکھائی دے رہی ہیں۔ اسوقت تمام سیاسی جماعتیں اپنی توپوں کا رُخ پی ٹی آئی انٹرا الیکشن کی جانب مبذول رکھتے ہوئے گولہ باری کرتی دیکھائی دے رہی ہیں۔پی ٹی آئی انٹرا لیکشن میں بے ضابطگیاں ہوئی ہیں یا نہیں ؟ یہ پڑ کھنا الیکشن کمیشن کی صوابدید پر ہے۔
لیکن کیاتنقید کرنے والی جماعتوں کے انٹرا پارٹی الیکشن عین قانونی تقاضوں کے مطابق ہوتےہیں؟کیا پارٹی کے عام رکن کو پارٹی کے اعلی ترین عہدوں پر انتخابات لڑنے کے مساوی مواقع فراہم کئے جاتے ہیں؟کیا کسی جونیئر حتی کہ کسی سینئر ترین ممبر کو بھی پارٹی صدارت کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کرنے کی جرات ہوتی ہے یا اجازت دی جاتی ہے؟ عمومی طور پر پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں ماسوائے جماعت اسلامی کے انٹرا پارٹی انتخابات برائے نام منعقد کروائے جاتے ہیں اور موجودہ لیڈرشپ ہی بلامقابلہ اعلی ترین عہدوں پر کامیاب قرار پاتی ہیں۔
چاہے مسلم لیگ ن ہو، پی ٹی آئی ہو یا پیپلز پارٹی، جمعیت علماء اسلام ہو یا اے این پی وغیرہ ۔ ان تمام جماعتوںکی موجودہ لیڈرشپ عرصہ دراز سے اعلی ترین پارٹی عہدوں کیساتھ ساتھ حکومتی عہدوں پر براجمان دیکھائی دیتی ہے۔ اس وقت جمہوری نظام حکومت یورپ، امریکہ و دیگر ترقی یافتہ ممالک میں پوری آب وتاب سے چمک دھمک رہا ہے جہاں پر اک عام پارٹی رکن بھی پارٹی کے اعلی ترین عہدے کے علاوہ حکومت کا سربراہ بھی بن سکتا ہے۔مغرب سے حاصل کردہ جمہوری نظام کے گُن گانے والی ہماری سیاسی جماعتیں کاش اسی جمہوری نظام کی صحیح روح پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کریں تو ریاست پاکستان میں پائی جانے والی عوامی محرومیاں یقینی طور پر ختم ہوسکیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button