اپنا بھرم ہی قائم رہنے دیں !

پا کستانی سیاست میں ایک دوسرے کے خلاف مقدمات بنا اور پھر ایک دم سے ختم ہو نا کوئی نئی بات نہیں ہے،یہاں پہلے بھی ایسا ہی کچھ ہو تا رہا ہے اور ،آجکل بھی ایسا ہی کچھ ہو رہا ہے ، ایک طرف چیئرمین پی ٹی آئی پابند سلاسل ہیںتو دوسری جانب میاں نواز شر یف ایک کے بعد ایک مقدمے سے باعزت بری ہورہے ہیں، اس پر سوالات آٹھ رہے ہیں کہ میاں نواز شر یف کیسے اشتہاری مجرم ہوتے ہوئے بھی ہر ایک مقدمے سے باعزت بری ہورہے ہیں اور تحریک انصاف قیادت گرد کیسے گھیر تنگ کیا جارہا ہے؟ اس کے جواب میں یہ بات ہر زبان زد عام ہے کہ یہ سب کچھ ڈیل اور ڈھیل کا حصہ ہے کہ میاں نواز شریف نہ صرف سارے مقدمات سے بری ہوجائینگے ، بلکہ اس ملک کے چوتھے وزیر اعظم بھی بن کر رہیں گے۔
یہ کتنی عجب بات ہے کہ یہاں پر انتخابات سے پہلے ہی انتخاب ہو جاتا ہے ،اس انتخاب کو کوئی روکنے والا ہے نہ ہی اس کے خلاف کوئی مزحمت کرتا دکھائی دیتاہے ، اگر کوئی مزحمت کر نے کی کوشش کرتا ہے یا آواز اُٹھاتا ہے تو اس کے خلاف ایک کے بعد ایک مقدمے میں پا بند سلاسل کر دیا جاتا ہے اور اس کی آواز کو دبا دیا جاتا ہے،اس کے بعد بھی کوئی آواز سنائی دیے تو آواز ہی بند کر دی جاتی ہے ، یہ سب کچھ سر عام ہو رہا ہے اور کوئی کچھ نہیں کرپا رہا ہے ، یہاں سب ہی وقت بدلنے اور ہوائوں کا رخ تبدیل ہونے کا انتظارر کررہے ہیں ، کیو نکہ یہاں پر وقت بدلتے اور ہوائوں کا رُخ تبدیل ہوتے دیر نہیں لگتی ہے ۔
اس ملک کی سیاست میں پر دے کے سامنے اور پس بردہ بہت کچھ چلتا رہتا ہے ، اس وقت بھی دونوں ہی جانب بہت کچھ چل رہا ہے ، ہر کوئی اپنی سیاست کی پیچ پر دونوں ہی جانب کھیلنے میں لگا ہوا ہے ، ایک طرف ایک دوسرے سے بڑھ کرطاقتور حلقوں کو اپنی وفاداریوں کا یقین دلا جارہا ہے تو دوسری جانب ان کے ہی خلاف بیانیہ بناکر عوام کو بے وقوف بنایا جارہا ہے ، لیکن عوام بے شعور نہیں رہے ہیں ، عوام باشعور ہیں اور جانتے ہیں کہ اُن کے ساتھ کو نساکھیل کھیلا جارہا ہے ،عوام نے میاں نواز شریف کے خلاف ایون فیلڈ کیس میںنیب کا ٹھنڈا کردار بڑے غور سے دیکھا ہے اور عوام تحریک انصاف قیادت کے خلاف القادری یونیورسٹی کیس میں نیب کی پھرتیاں بھی بڑے ہی غور دیکھ رہے ہیں۔
عوام دیکھ رہے ہیں کہ ایک طرف عدالت کے حکم کے باوجودتحریک انصاف قیادت کوپیشی پر عدالت میں نہیں لایاجاتا تو دوسری جانب میاں نواز شریف ہر عدالت سے نہ صرف رہائی پارہے ہیں ، بلکہ لاڈلے کا ٹیگ لگائے بھی گھومے چلے جا رہے ہیں، اس لاڈلے کیلئے جہاں قانونی میدان صاف کیا جارہا ہے ،وہیں انتخابی میدان سے بھی ساری روکاوٹیں دور کی جارہی ہیں ،اس کے باوجود مسلم لیگ( ن) قیادت کی جانب سے سیاسی میدان میں ناہمواری کا مسلسل شکوہ کسی لطیفے سے کم نہیں ہے، مسلم لیگ( ن ) قیادت سمجھ رہی ہے کہ ایسی لطیفے بازی سے عوام بہل جائے گی یا بہک جائے گی تو ایسا کچھ بھی اس بار ہوتا دکھائی نہیں دیے رہا ہے۔
اس میں شک نہیں کہ ہماری کا ر زار سیاست لطیفوں سے بھری پڑی ہے، مگر ان لطیفوں نے عوام بے زار ہورہے ہیں، کیا 41 فیصد کے قریب مہنگائی کوئی مذاق ہے؟ عوام جب دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں‘ موسم قدرے ٹھنڈا ہونے کے باوجود بجلی کے بلوں کو عوام ادا کرنے سے قاصر ہیں، گیس کے بل بڑھتے ہی چلے جارہے ہیں اور گیس گھریلوں صارفین کو بھی دستیاب نہیں ہے تو ایسے میں عوام کی بات کر نے کے بجائے مسلم لیگ ( ن) قیادت سارے مقدمات میں رہائی پانے کے باوجود فرماتے ہیں کہ لیول پلینگ فیلڈ نہیں مل رہی ہے تو اس پربے چاری عوام اپنی آنکھیں بند رکھنے کے علاوہ کیا کر سکتے ہیں ؟
عوام سے اب کچھ بھی ڈھکا چھپا نہیں رہا ہے،اہل سیاست کا دغلاپن چھپا رہاہے نہ ہی اداروں کے قول فعل کا تذاد ڈھکا چھپا رہا ہے ، عوام سب کچھ جانتے ہوئے وقت کے انتظار میں ہیں کہ انہیں کب موقع ملتا ہے کہ وہ اپنے حق رائے دہی سے فیصلہ کر پائیں کہ کسے اقتدار میں رکھنا ہے اور کیسے مسترد کر نا ہے ، عوام کے اندر لاواپکے جا رہا ہے ، عوام کے صبر کا پیمانہ بھی لبر یز ہو تا جارہا ہے ،یہ آتش فشاں کسی وقت بھی پھٹ سکتا ہے ، اس آتش فشاں کے پھٹنے سے پہلے ہی کچھ تدارتی اقدامات کر لینے چاہئے ، لیکن اہل سیاست کچھ کررہے ہیں نہ ہی مقتدر حلقے آنے والے زلزلے کی آہٹ محسوس کررہے ہیں ،بلکہ عوام پر ظلم و جبر کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں،اگر ایسا ہی بے رحمانہ رویہ جاری رہا تو کسی کا بھرم قائم رہے گانہ ہی کچھ بچے گا ، سب کچھ ہی بر باد ہو جائے گا اور سب خالی ہاتھ ،خالی نظروں سے دیکھتے ہی رہ جائیں گے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button