یقینی انتخابات پر سیاسی بے یقینی !

ملک بھر کے سیاسی حلقوں میں ایک بار پھرانتخابات میں التوا کی خبریں سر گرم ہیں ،الیکشن کمیشن متعدد بار واضح کر چکا ہے کہ انتخابات بروقت ہوں گے ، اس کے باوجود افواہوں کازور ٹوٹنے میں ہی نہیں آرہا ہے ،سیاسی رہنما بھی الیکشن التوا کے خدشات کے پیش نظر مختلف بیانات دیے رہے ہیں ، مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مصدق ملک کا کہنا ہے کہ الیکشن ملتوی ہوئے تو ملک میں انتشار پھیلے گا، ترجمان چیئرمین پی ٹی آئی نعیم حیدر پنجوتھہ کا کہنا ہے کہ بر وقت صاف و شفاف الیکشن کا انعقاد انتہائی اہم ہے،جبکہ سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر باور کروا رہے ہیں کہ سپریم کورٹ الیکشن ملتوی کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دے گی۔
اس میں شک نہیں کہ عدالت عظمیٰ نے متنبہ کر چکی ہے کہ انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے شکوک و شبہات پھیلائے جائیں نہ ہی بے یقینی کا اظہار کیا جائے، اگر کوئی ایسا کرے گا تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، اس کے بعد سے انتخابات کے انعقاد پر کھلے عام کسی شبہے کا اظہار تو نہیں کیا جارہا ہے، لیکن اندرون خانہ خدشات بدستور قائم رہے ہیں ،اس حوالے سے سابق اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے بیان نے بھی تصدیق کردی ہے کہ انہیں بروقت انتخابات ہوتے دکھائی نہیں دیے رہے ہیں ، لیکن سپریم کورٹ کے فیصلے بتارہے ہیں کہ طاقتور حلقوں کی خواہش کے باوجود بروقت الیکشن میں التوا نہیں ہو پائے گا۔
اس وقت عام انتخابات کا انعقاد ہی وقت کی اہم ضرورت ہے ،ملک میں بروقت آزادانہ منصفانہ انتخابات ہوں گے تو ہی سیاسی استحکام آئے گا ، یہ اہل سیاست اور غیر سیاسی قوتیں بخوبی جا نتی ہیں ، اس کے باوجود انتخابات میں التوا کی افواہوں کا پھلانا اور ان افواہوں کی تائید میں سیاسی قیائدین کی بیان بازیاں مجھ سے بالا تر ہیں ، جبکہ پیپلز پارٹی اورمسلم لیگ( ن)کیلئے انتخابی میدان ہموار کر کے پی ٹی آئی کو مکمل طور پر دیوار سے لگادیا گیا ہے ، اس کے بعد بھی ایسا کو نسا خوف طاری ہے ، جو کہ بروقت انتخابات کے انعقاد میں حائل ہورہا ہے ۔
اگر دیکھا جائے تو مسلم لیگ (ن) قیادت سب سے زیادہ پی ٹی آئی قیادت کی مقبولیت سے خوف زدہ ہے ، حالانکہ میاں نواز شریف جنہیں آجکل سلیکٹڈ پلس کہا جارہا ہے، ان کے خلاف تمام مقدمات ایک ایک کرکے ختم ہورہے ہیں،انہیں ایون فیلڈ ریفرنس میں بری کردیا گیا ہے اور العزیزیہ ریفرنس کا آخری کانٹا بھی جلد ہی نکلنے والا ہے ،اس کے بعد وہ انتخابات کے لیے اہل قرار پا جائیں گے،جبکہ دوسری جانب تحریک انصاف قیادت کیخلاف مقدمات کے ذریعے گھیر تنگ کیا جارہا ہے اور انہیں مائنس کر نے کا پورا انتظام کیا جارہا ہے۔
یہ کھیل بہت پرانا ہے اور ہر دور حکومت میں کھیلا جاتا رہا ہے ،اس کھیل کا آغاز ہر حکومت کے بدلنے کے ساتھ ہی شروع ہو جاتا ہے کہ فلاں کی حکومت گئی ہے ، اب اس کے خلاف مقدمات بنیں گے ،ضمانت نہیں ہوگی ،سزا ملے گی، نااہل اور غدار قرار دیا جائے گا اور پھر وہی کچھ عرصے بعدمک مکا کرکے واپس آجائے گا، اس ملک میں کو نسا غدار واپس نہیں آیا اوراس قوم کے سر پر مسلط نہیں کیا گیا ہے، کوئی ایک نام ہو تو بتایا جائے،یہاں پر ہر کوئی پہلے محب الوطن بعدازاں غدار قرار دیے دیا جاتا ہے ، اس ملک میں حب الوطنی اور غداری کے سرٹیفکیٹ باٹنے کا کھیل ایک عرصے سے جاری ہے اور اس کھیل کو کوئی روک ہی نہیں پارہا ہے۔
یہ کھیل اتنا بھیانک اور خطر ناک ہے ، اس کے باوجود کھیلا جارہا ہے، اس کھیل میں ملک کی سلامتی اور اداروں کی ساکھ دائو پر لگی ہے ،ہر گلی ،ہر چوراہے پر اداروں کا مزاق اُڑایا جارہا ہے ، اس پر کسی کو مطعون کرنے اور مود الزام ٹہرانے کے بجائے تمام اداروں کو ہی اپنے رویوں پر زرا غور کرنا چاہئے کہ اُن کا کیا کردار ہے اور وہ کیا کردار ادا کررہے ہیں ؟یہ زور زبر دستی اور خوف ہراس کے ذریعے کب تک زباں بندی کی جاتی رہے گی اور کب تک حقائق کو جھٹلایا اور چھپایا جاتا رہے گا ، یہ حقائق اب زیادہ دیر تک جھٹلائے اور چھپائے نہیں جاسکیں گے۔
عوام نہ صرف باشعور ہیں بلکہ سب کچھ جانتے سمجھتے بھی ہیں ، اس لیے ضروری ہے کہ سب ہی اپنے روئیوں میں تبدیلی لائیں اور دھونس زبر دستی کے بجائے عوام کی خواہشات کا نہ صرف احترام کریں ،بلکہ انہیں آزادانہ منصفانہ فیصلہ کر نے کا اختیار بھی دیا جائے اور مانا جائے کہ عوام اپنے لیے بہتر فیصلہ کر نے کی اہلیت رکھتے ہیں ،عوام اب بند کمروں کے فیصلوں سے عاجز آچکے ہیں اور اپنا فیصلہ خود کر نا چاہتے ہیں تو تمام سٹیک ہو لڈرز کو بھی چاہئے کہ وہ عوام کی خواہشات کے احترام میںاپنا مثبت کردار ادا کریں ، اس سے اداروں کی ساکھ جہاں بحال ہو گی ،وہیں یقینی شفاف انتخابات پر چھائے سیاسی بے یقینی بادل بھی چھٹ پائیں گے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button