دہشت گردی کے خاتمے تک جنگ جاری ہے !

ملک میں چند ہفتوں کے دوران بالخصوص خیبر پختون خوا میں دہشتگردی کی نئی لہر آئی ہے، ایک بار پھر دہشت گرد منظم ہو کر سیکورٹی اداروں اور اہلکاروں کو نشانہ بنانے لگے ہیں ،گزشتہ دنوں دہشت گردی کے تا زہ واقعات میں شمالی و جنوبی وزیرستان اور باجوڑ میں چار بم دھماکوں میں سکیورٹی اہلکاروں سمیت سات افراد شہید اور پانچ زخمی ہوئے ہیں ، اس کے ردعمل میںنگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔
پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیاں نئی ہیں نہ ہی سیکورٹی ادرے ان سے غافل رہے ہیں ، دہشت گرد پاکستان کی سلامتی پر کاری ضرب کی راہ میں پاک فوج کو ہی سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتے ہیں، اس لیے ان پر ہی وار کرنے کے مواقع تلاش کرتے رہتے ہیں اور انہیں سہولت کاری سے مواقع مل بھی جاتے ہیں ، اس سہولت کاری کے ذریعے دہشت گردانہ کاروائیوں میں80 ہزار سے زیادہ شہریوں بشمول سکیورٹی اہلکاروں کی شہادتیں ہو چکی ہیں، معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان الگ سے پہنچا ہے۔ پاک فوج اور سکیورٹی اداروں کی ملکی بقا کی خاطر قربانیاں ناقابل فراموش ہیں اور یہ پیغام دیے رہی ہیں کہ ملک میں امن و امان کو یقینی بنانے کیلئے وہ ہر لمحہ مستعد ہیں۔
افواج پاکستان دہشت گردی کے خلاف ہمیشہ سے ہی پرُ عزم رہی ہیں ،مگر اس عزم میں اہل سیاست اور عوام کا شامل ہو نا بھی ضرورہے ، دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اُکھاڑ پھکنے کیلئے عوامی اور سیاسی حلقوں کو بھی مسلح افواج کا ساتھ دینا ہوگا،اہل سیاست کو سب سے زیادہ قومی اتحاد و یک جہتی کا ثبوت دینا ہو گا، وہ ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچ کر صرف اقتدار پر جلد از جلد اور زیادہ قابض ہونے کے لئے کوشاں نہ رہیں اور اقتدار کے لئے سرمستیاں ہی نہ کرتے رہیں،کہیںایسا نہ ہو کہ وقت ساتھ نہ دے اور حالات کی سنگینی اتنی درپیش ہو جائے کہ پھر کسی کے ہاتھ کچھ بھی نہیں آئے اور سب ہی خالی ہاتھ ملتے رہ جائیں ۔
یہ وقت محاذ آرائی کا ہے نہ ہی ایک دوسرے کو مود الزا ٹہرانے کا ہے ،یہ وقت افہام تفہیم کا ہے ، ملک کے حالات کے پیش نظر متحد ہونے کا ہے ، دہشت گردی کے خلاف یکجاں ہو کر مقابلہ کر نے کا ہے ، دہشت گردی کے خلاف پاک افواج کے ساتھ دینے کا ہے، نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بالکل درست کہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی، اس دہشت گردی کے خلاف جنگ کو جتنا جلدممکن ہے، منطقی انجام تک پہنچانا چاہئے،اس دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جونیشنل ایکشن پلان بنایا گیا تھا، اس میں سہولت کاروں کے سد باب کا بھی پورا انتظام کیا گیا تھا ،مگر اس ایکشن پلان پر پوری طرح عمل در آمد ہو سکا نہ ہی سہولت کاری کا سد باب کیا جاسکا ہے ،یہ نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح عمل در آمد نہ کرنے کا ہی نتیجہ ہے کہ ملک میں بار بار دہشت گردی سر اُٹھانے لگی ہے۔
اس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ پا کستان میں ہونے والی دہشت گردی کے پیچھے بھارت کا ہی ہاتھ رہا ہے ، بھارت ازلی دشمن ہے تو کوئی موقع ضائع نہیں کرے گا ، لیکن ہمیں اپنی کمزوریوں پر قابو پانا ہے، اپنی کو تاہیوں کو دور کر نا ہے ، ہم نے دنیا کے سامنے جہاں بھارت کا چہرابے نقا ب کر نا ہے ،وہیںملک کے اندر اور سر حد پار سے ہونے والی سہولت کاری کی بھی روک تھام کر نی ہے ،یہ سب کچھ کیسے کرنا ہے ،ہم نے نیشنل ایکشن پلان میں وضح کررکھا ہے ، اگر نیشنل ایکشن پلان میں بہتری اور اصلاح کی مزید ضرورت ہے تو بلاتاخیر کرلینی چاہئے، اس حوالے سے تمام سیاسی قیادت کو اپنے اختلافات بھلا کر متحد ویک جہت نظر آنا چاہیے، تاکہ دہشت گردی کی لعنت کو ختم کر کے ملک کے طول و عرض میں امن و امان قائم کیا جاسکے۔
پاکستان میں جب تک دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہو گا ، ملک میں جب تک سیاسی و معاشی عدم استحکام رہے گااور محاذ آرائی اور انتقامی سیاست چلتی رہے گی ، اس وقت تک ملک میں ترقی و خوشحالی اور امن کا خواب ادھورا ہی رہے گا ، اس کیلئے ضروری ہے کہ باہمی اختلافات پس پشت ڈالتے ہوئے افہم تفہیم کے ذریعے آگے بڑھا جائے ، مل بیٹھ کر قومی مفاد میں فیصلے کیے جائیںاور اتفاق رائے سے ایک پا لیسی بنائی جائے،اس پالیسی کا دامن وسیع ضرور ہونا چاہیے، تاکہ اگر بھٹکے ہوئے عناصر قومی دھارے میں شامل ہونے کے لیے پلٹ آئیں تو ان کے لیے بھی گنجائش رہے ،لیکن جو ریاست اور عوام کے خلاف ہتھیار بند ہے ، دہشت گردی پرہی آمادہ ہیںاور سہولت کاری کررہے ہیںانہیں ہر حال میں کیفر کردار تک پہنچانا ہے، اس لیے دہشت گرد اور دہشت گردی کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button