اسرائیلی درندے کے دانت کھٹے کر دیئے جائیں

اسرائیل فلسطین میں جنگ نہیں دہشت گردی کر رہا ہے۔ اسرائیل فلسطین میں جنگ نہیں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔ اسرائیل کی فلسطینیوں پر جنگ نہیں درندگی ہے۔ اگر غور کیا جائے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے۔ اسرائیل کی مکاری اسرائیل کی دہشت گردی فلسطینیوں کے خلاف نہیں درحقیقت امت مسلمہ کے خلاف ہے بیت المقدس مسجد اقصی کا جب ذکر اتا ہے مومنین کے دل میں ایک ہو ایک جذبہ ایک ولولہ پیدا ہوتا ہے کیونکہ مسلمانوں کا قبلہ اول بیت المقدس فلسطین کی مقدس سرزمین پر ہے کتنی عجیب بات ہے دشمن اسلام اسلام کے خلاف جتنی قوتیں ہیں وہ اسرائیل کے ساتھ کھڑی ہیں وہ اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں وہ اسرائیل کو ہر قسم کا تعاون اسلحہ اور مدد فراہم کر رہے ہیں جب ہم دوسری طرف دیکھتے ہیں معصوم ضعیف عورتیں مریض ڈاکٹرز اسرائیل کی دہشت گردی کی نظر ہو رہے ہیں۔
منافق لوگ منافق ممالک جو کتے بلی چوہا کبوتر کے حقوق کی بات کرتے ہیں۔ مگر فلسطین میں جنگی قوانین کو بلائے طاق رکھتے ہوئے دہشت گردی لا قانونیت اور درندگی کی انتہا۔۔ فلسطین پر بمباری کی بارش وہ بھی ایندھن خوراک پانی ادویات کی بندش اور پھر فضائی بمباری سے عزا کو ملبہ کا ڈھیر بنا دیا۔۔ غیر مسلم نام نہاد انسانی حقوق کے علمبردار اسرائیلی دہشت گردی میں برابر کے حصے دار بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اسرائیل کی دہشت گردی کے پیچھے یہی نام نہاد امن کے ٹھیکے دار ممالک کھڑے ہیں۔ اس دہشت گردی میں اسرائیل کے دو بڑے مقاصد ہیں پہلا مقبوضہ غذا کے علاقوں کو دبوچنا یعنی اسرائیل کو مزید بڑا کرنا قبضہ کرنا تاکہ باقی عرب ممالک کو نتھ ڈال سکے اور دوسرا اس کا بڑا منصوبہ غزہ کی پٹی معصوم فلسطینیوں کی ہڈیوں اور خون سے ملبے کا ڈھیر بنانا اور اپنی دہشت اسلامی ممالک پر بٹھانا تاکہ جو اسلحہ جو بم جو ٹینک فلسطینیوں کے قتل عام میں استعمال ہو رہے ہیں انہیں کامیاب تجربات کا سرٹیفکیٹ جاری کرنا اور پھر اسلامی ممالک میں فروخت کر کے اپنی مالی اپنی دفائی اپنی ایٹمی صلاحیت میں بے پناہ اضافہ کرنا ہے۔
اسلامی ممالک سے ہزار گنا غیر اسلامی ممالک فلسطین کے معاملے میں بہتر ہیں امریکہ ہو انگلینڈ ہو جرمنی فرانس سپین یا پھر اسرائیل خود فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیل کی دہشت گردی روکنے میں عوام کا سمندر اپنی اپنی حکومتوں کو یہ باور کرانے میں کوشش کر رہا ہے کہ اسرائیل کی دہشت گردی روکی جائے فلسطینیوں کا قتل عام بند کیا جائے غزا کی پٹی کو جہنم کا نہ بنایا جائے۔ افسوس صد افسوس اسلامی ممالک اس معاملے میں بالکل زیرو ہیں اگر اسلامی ممالک بزدل کمزور ہیں جو اسلامی ممالک اسرائیل کے خلاف اپنی فوجیں اپنے ایٹمی ہتھیار اپنے جنگی ساز و سامان استعمال نہیں کر سکتے وہ اسلامی ممالک اسرائیل سے تجارتی لین دین کم مکمل خاتمہ کیوں نہیں کرتے اگر اسلامی ممالک تیل گیس مکمل طور پر بند کریں۔
بلکہ اسرائیل کے حمایتی ممالک کو بھی تیل گیس روک دیں تو یقین جانیں اسرائیل کی چیخیں اور اسمانوں تک سنی جائیں گی۔ وہ ممالک جو جو کمزور ہیں وہ حکومتیں اپنے اپنے ممالک میں اسرائیلی پروڈکٹس کو مکمل بین کر دیں۔ ایسا کرنے سے فلسطین کی مدد اور اسرائیل سے بدلا لیا جا سکتا ہے۔ جو بڑے اسلامی ممالک ہیں ان کا فرض ہے اپنے فلسطینی بہن بھائیوں بیٹے بیٹیوں اور معصوم پھولوں (نومولود) کو اسرائیلی دہشت گردوں کی دہشت گردی سے بچانے کے لیے تو کھوکھلے نعرے لگانے کی بجائے عملی اقدام کرنا۔ او آئی سی کے اجلاس میں سخت بیان، اسرائیلی دہشت گردی کی مزمت اور فلسطینیوں کی حمایت کے لیے فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہونے کا بیان اخبارات کی سرخی میڈیا کی کوریج سے سوا کچھ نہیں۔ اگر اسرائیل وحشی درندے کو درندگی سے نہ روکا گیا تو فلسطینیوں کو کوئی معجزہ بچا لے مگر اسرائیل دہشت گرد ایک ایک کر کے تمام اسلامی ممالک کو نگلنے میں دیر نہیں لگائے گا ابھی وقت معصوم لاچار بے بس فلسطینیوں کی مدد کر کے تاکہ اسرائیلی درندے کے دانت کھٹے کر دیئے جائیں تاکہ کوئی اوراسلامی ملک شکار نہ بن سکے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button