عبدالحمیدخان:تغمہ حسن کارکردگی،ستارہ امتیاز ۔۔۔ تحریر: میر افسر امان
حکومت پاکستان کا یہ طریقہ رہا ہے کہ پاکستان کے دفاع اور انسانیت کی خدمت کرنے پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی کے لیے مختلف اقسام کے تغمے عطا کرتی ہے۔ پاکستان کا سب سے اعلیٰ تغمہ تو نشان حیدر ہے۔ یہ تغمہ اُس شخص کو ملتا ہے جو پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت کے لیے اپنی قیمتی جان کا نذرانہ پیش کر دیتاہے۔ اِس وقت پاکستان میں نشان حیدر حاصل کرنے والوں کی تعداد گیارا ہے ۔ اس کے علاوہ کسی خاص اور اہم کام میں کارکردگی دکھانے والوں کو بھی تغمے دیے جاتے ہیں۔ ایسا تخمہ ستارہ امتیاز جناب عبدالحمید خان صاحب کو ملا ہے۔ ان صاحب سے ہمارا کئی برسوں سے ذاتی
تعلق ہے۔یہ پانچ وقت کے نمازی ہیں۔ پاکستان اور بین القوامی طور پر عوام کی خدمت کا ریکارڈ رکھنے والی الخدمت فائنڈیشن کے فحال کارکن ہیں۔ پاکستان میں عوام پر جب بھی مشکل وقت آیا یہ شخص ہمیشہ آگے آگے رہتے ہیں۔ اپنے علاقے کے لوگوں کے مسائل حل کرنے میں شب و روز مصرف رہتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان میں اسلامی نظام کے قیام کی جد وجہد کا روشن ستارہ ہیں۔ عبدالحمید خان صاحب چھچھ ،شمس آباد، تحصیل حضر،و ضلع اٹک کے مشہور معروف سیاسی رہنمائوں کے زرخیز علاقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کی پیدائش بابا عبدلغنی کے گھر شمس آباد تحصیل حضرو ضلع اٹک میں ہوئی۔ بابا عبدلغنی سندھ میں پولیس کی نوکری کے بعد گائوں میں زمینداری سے منسلک تھے۔ان کی حیثیت ایک انتہائی معتبر سنجیدہ اور مخلص انسان کی تھی۔ جنھیں حددرجہ احترام حاصل تھا۔ عبدالحمید صاحب کے بڑے بھائی مسٹر عبدالرزاق صاحب مرحوم بھی شعبہ تعلیم سے منسلک تھے۔ اور انکا شمار انتہائی با وقار اور شریف النفس انسانوںمیں ہوتا تھا۔یہ گھرانہ تعلیم شرافت اور اعلی ٰکردار کی ایک مثال ہے۔عبدالحمید صاحب نے میٹرک گورنمنٹ ہائی اسکول شمس آباد سے اوّل پوزیشن سے کیا۔گورنمنٹ کالج اٹک سے بی ایس سی کے بعد ایم ایسی طبیعات ۱۹۸۰۔۱۹۸۲ء کی ڈگری قائد اعظم یونیورسٹی سے حاصل کی۔۱۹۸۵ء ایم ایس ڈگری شعبہ نیو کلیئر انجینئرنگ میں سی این ایس موجودہ (pieas)پاکستان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈاپلائیڈ سائنس( پپاس) سے مکمل کی۔ اور اس کے بعد سے اب تک پاکستان اٹامک انرجی کے ساتھ منسلک ہیں۔پاکستان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ اینڈاپلائیڈسائنسز(پیاس) ۱۹۶۷ء اسلام آباد میں قائم ہوا۔ یہ ایک تسلیم شدہ
ممتاز فیڈرل یونیورسٹی ہے اور یہ اعلیٰ تعلیم کے لیے وقف ہے۔یہاں انجینئرنگ، قدرتی سائنسز، فیزیکل سائنس کی تعلیم دی جاتی ہے۔الحمد اللہ! عبدلحمید صاحب کو حکومت پاکستان نے شعبہ طبیعات میں بہترن خدمات پر ’’ستارہ امتیاز‘‘(si) کے لیے نامزد کیا۔ اس سے پہلے وہ ۱۹۱۲ء میں تغمہ’’ حسن کارکردگی‘‘(pop) حاصل کر چکے ہیں۔ پاکستان کے دو اعلیٰ اعزازات ،جہاں شمس آباد ،تحصیل حضرو، علاقہ چھچھ، ضلع اٹک کے لیے فخر کی بات ہے وہاں ہمارے لیے بھی بہت خوشی اور اعزاز کا لمحہ ہے۔عبدا لحمید صاحب اتنے اعزازات کے باوجود بھی ایک سادہ طبیعت اور خاندانی روایات کے
پاسدار انسان ہیں۔بلاشبہ علاقہ چھچھ ضلع اٹک نہیں پورا پاکستان ان کی سائنسی دفاعی خدمات پر فخر کرتا ہے ۔ پاکستان ایٹمی ایجنسی نے پاکستان کو اپنی ازلی دشمن کی دھمکیوں سے محفوظ کیا۔ بھارت نے جب چھ ایٹمی دھماکے کر کے پاکستان کو دھمکیاں د ینی شروع کی تھیں کہ وہ پاکستان کو ختم کر دے گا۔ اس کے مقابلے میں پاکستان کے مایا ناز ایٹمی سائنسدانوں نے چھ چاغی کے پہاڑوں میں اور ایک خاران کے پہاڑوں میں کل سات ایٹمی دھماکے کر بھارت کو دھول چاٹنے پر مجبور کیا۔ ہمارے ایٹمی سائنس دانوں نے پاکستان قوم کا سر بلند کیا۔ پاکستانی قوم کو محفوظ ترین بنانے میں دوسرے
ایٹمی سائنس دانوں میں جناب عبدالحمید خان صاحب بھی شامل ہیں۔ ویسے بھی بھارت نے کبھی بھی پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا۔ وہ پاکستان توڑ کر بھارت کو اکھنڈ بھارت بنانے کے ڈاکٹرائین پر پہلے دن سے عمل درآمد کر رہا ہے۔اسی پلان کے تحت ہمارے مشرقی بازومیں غدار وطن شیخ مجیب کے ساتھ ملک کربنگلہ قومیت کی بنیاد پر پاکستان کے دو ٹکڑے کر چکا ہے۔ ۱۹۴۷ء میں ہی پاکستان کے ایک حصے جموں و کشمیر پر فوجی قبضہ کیا۔ کشمیر ہند کی تقسیم کے بین القوامی طے شدہ اصول کے مطابق پاکستان میں شامل ہونا تھا۔ پاکستان کے ساتھ شمولیت کے لیے جموں و کشمیر کی نمایدہ جماعت
آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس نے قراداد بھی پاس کی تھی۔ مگر بھارت نے فوج کے ذریعے جموں و کشمیر پر قبضہ کر لیا۔ ۵؍ اگست ۲۰۱۹ء کو دہشت گرد نریدرامودی نے جموں و کشمیر کو بھارت میں ضم کر لیا۔، کشمیر کے لیے دوسری ریاستوں کی طرح اسپیشل دفعات بھارتی آئین میںموجود تھیں۔ لیکن غیر اور غیر اخلاقی طریقے سے جموں و کشمیر کے لیے بھارتی آئین میں موجود دفعہ ۳۷۰اور۳۵؍اے کویک سر ختم کر کے کشمیر کے تین حصے کر کے بھارت میں ضم کر لیا۔ اسی دن سے کشمیری محاصرے میں بند ہیں۔ میڈیا کے سارے ذرایع بند ہیں۔ کسی کو نہیں معلوم کی کشمیر میں کیا کچھ ہو
رہا ہے۔ محاصرے میں نہتے کشمیریوں پرسفاکیت اور ظلم کی داستان رقم کی جارہی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر کشمیری کو شہید کیا جا رہا ہے۔ کشمیریوں کی نسل کشی کی جارہی ہے۔ان حا لات میں عبدالحمید خان صاحب اور ان جیسے دوسرے جیسے دفاعی سائنس دانوں کی پاکستانی قوم کو ضرورت ہے۔ جو ملک کے دفاع کو مضبوط سے مضبوط تر بنانے میں دن رات مصروف عمل رہتے ہیں۔ ان پر پاکستانی قوم کو بجا طور پر فخر ہے۔ ان جیسے قومی سپوتوں اور قومی ہیروز کی جتنی بھی حوصلہ افزائی کی جائے کم ہے۔ ہم عبدالحمید خاں صاحب کو اپنی اور پاکستان قوم کی طرف سے مبارک باد پیش کرتے ہیں۔ اللہ انہیں صدا سلامت رکھے آمین۔