سردار تنویر الیاس کی انٹری ۔۔۔ تحریر: انجینئر اصغرحیات

آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کا حلقہ وسطی باغ ہمیشہ سے توجہ کا مرکز رہا ہے، اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ یہاں سے قد آور شخصیات انتخابات میں حصہ لیتی آئی ہیں اور اس حلقہ میں کئی بار اہم شخصیات کے درمیان کانٹے کا مقابلہ رہا ہے، گزشتہ انتخابات میں یہاں سے سردار قمر زمان اور مشتاق منہاس کے درمیان مقابلہ تھا، سردار قمر زمان کئی بار آزاد کشمیر حکومت میں وزیر رہ چکے ہیں لیکن انہیں سیاست میں نوزائیدہ مشتاق منہاس نے ایک بڑے مارجن سے ہرا دیا تھا، اس سے قبل یہاں سے کرنل ر نسیم اور قمر زمان کے درمیان مقابلہ رہا، 2011 میں قمر زمان نے کرنل نسیم کو ہرایا

جبکہ اس سے قبل 2005 کے انتخابات میں کرنل نسیم نے قمرزمان کو ہرا دیا تھا، اس سے قبل یہاں سے راجہ سبیل آزاد حیثیت سے کامیاب ہوئے تھے، جن کے انتقال کے بعد راجہ یاسین انتخابات میں کامیاب ہوئے تھے، یہاں سے جماعت اسلامی کے عبدالرشید ترابی ایک مرتبہ اور راجہ یاسین دو مرتبہ منتخب ہوچکے ہیں،گزشتہ انتخابات میں برادری ازم کے بت پاش پاش ہوئے، جب سے ہم وسطی باغ کو دیکھ رہے ہیں اس حلقے میں ایک سے بڑا ایک لیڈر آیا، جب راجہ سبیل صاحب کا انتقال ہوا ہم سکول میں تھے ، راجہ یاسین ان کی جگہ مسلم کانفرنس کے ٹکٹ سے کامیاب ہوئے لیکن راجہ صاحب وہ نہ کرسکے جو عوام کی توقعات تھیں، پھر سردار قمرزمان کامیاب ہوئے، سردار قمر زمان وزیر تعلیم، وزیر صحت، اپوزیشن لیڈر اور نگران وزیرا عظم بھی رہے، وہ دوسرے علاقوں سے چھین کر اپنے علاقے میں بے شمار منصوبے لائے، کئی سو لوگوں کو بھرتی کروایا لیکن پھر بھی پہلے کرنل نسیم اور پھر مشتاق منہاس سے ہار گئے، ہارنے کی وجوہات یہی تھیں کہ وہ عوامی توقعات پر پورا نہ اتر سکے، کرنل ریٹائرڈ نسیم نے بھی بڑے ترقیاتی کام کروائے، عبدالرشید ترابی صاحب نے بھی اپنا حصہ ڈالا لیکن عوامی توقعات پر پورا نہ اتر سکے ، وسطی باغ کی سیاست برادریوں کی سیاست ہے ، گزشتہ انتخابات میں جب مشتاق منہاس نے قمرزمان اور راجہ خورشید کے مقابلے میں الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا تو بہت سے لوگ اسے بے وقوفی قرار دے رہے تھے، وسطی باغ میں نارمہ برادری کا ووٹ پچیس سے چھبیس ہزار ہے اور ملدیال برادری

کا ووٹ بھی تیئس چوبیس ہزار سے کم نہیں ہے، منہاس برادری کا ووٹ صرف چار ہزار ہے، لوگ یہ کہہ رہے تھے کہ سردار قمرزمان وزیر حکومت ہیں، وہ کہاں اور مشتاق منہاس کہاں، لیکن گزشتہ الیکشن میں ہم نے دیکھا کہ مشتاق منہاس نے نارمہ اور ملدیال دونوں برادریوں سے ووٹ حاصل کیے اور ایم ایل اے منتخب ہوئے اور بعد میں وزیر اطلاعات کا قلمدان سنھبالا، وسطی باغ جہاں پر برادری ازم عروج پر تھا وہاں بھی لوگوں نے تعمیر و ترقی کی غرض سے مشتاق منہاس کو ووٹ دیا، لوگوں کا خیال تھا کہ مشتاق منہاس میگا ترقیاتی منصوبے لائے گا جس سے لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہوگا،

بے روزگار نوجوانوں کو روزگار ملے گا، لیکن مشتاق منہاس کا تکیہ شاید میاں نوازشریف پر تھا جوں ہی پانامہ لیکس آیا نواز شریف کی کشتی ڈھولی تو مشتاق منہاس کے منصوبوں پر بھی پانی پھر گیا، کیونکہ مشتاق منہاس کا پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ کام کا کوئی تجربہ نہ تھا اور نہ ہی اپنے پانچ سالہ دورمیں انہوں نے کوشش کی، ورنہ سیاحت کی جو وزارت ان کے پاس تھی اس میں اگر پرائیویٹ سیکٹر کو شامل کرکے صحیح طریقے سے کام کیا جاتا تو وسطی باغ کیا پورے آزاد کشمیر کے نوجوانوں کیلئے ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوسکتے تھے، سیاحت واحد شعبہ ہے جو آزادکشمیر کی معیشت کو اٹھا سکتا ہے،

ہوٹلنگ ، ٹرانسپورٹ ، ثقافتی میلے، سیاحتی مقامات میں موجود تمام انڈسٹری سے لیکر چھوٹے چھوٹے سٹالز اور ان سے منسلک خاندانوں کا روزگار اور معیار زندگی سیاحت کے شعبے کی ترقی سے جڑا ہوتا ہے، ہمارے سسٹم کی خرابی یہ ہے کہ یہاں بیوروکریسی اور سیاستدان پرائیویٹ سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں، کوئی پرائیویٹ شخص نیک نیتی کے ساتھ اپنے علاقے کیلئے کوئی اچھا منصوبہ لیکر آئے تو اسے توبہ پڑھنے پر مجبور کیا جاتا ہے، حالانکہ دنیا کے دیگر ممالک کو دیکھ لیں پرائیویٹ سیکٹر کی شمولیت کے بغیر ترقی کا تصور ہی نہیں ہے، حلقہ وسطی باغ سے اس بار سردار تنویر الیاس میدان میں ہیں، پہلے برادری ازم کو بنیاد بنا کر ان کا راستہ روکنے کی کوشش کی گئی، بیرسٹر سلطان محمود جو تنویر الیاس کو اپنے لیے خطرہ سمجھتے ہیں ان کا خیال تھا کہ اگر تنویر الیاس ٹکٹ لینے میں کامیاب ہوگئے تو ان کی وزرات خطرے میں پڑ جائے گی، اس لیے بیرسٹر سلطان نے ہر حربہ استعمال کیا، آخر میں جب کچھ نہ بن سکیاتو حلقہ وسطی باغ سے نارمہ برادری کے پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو فون کر کے سردار تنویر الیاس کیخلاف پریس کانفرنس کیلئے مجبور کیا، پریس کانفرنس کی ترتیب اور وقت نے بتا دیا کہ یہ کھیل بیرسٹر سلطان کا سجایا ہوا ہے، ان کی ہدایت پر پریس کانفرنس کچھ رہنماوں نے اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا جو بیرسٹر سلطان کے گلے پڑی ہوئی ہے، نارمہ برادری ایک بڑی برادری ہے اور اس کے اکثر و بیشتر رہنما پہلے سے ہی تحریک انصاف میں ہیں،

تمام رہنما پارٹی وفاداری کا پاس رکھنے والے ہیں اس لیے پی ٹی آئی جس کو بھی ٹکٹ دے گی یہ اس کے ساتھ کھڑے ہونگے، بیرسٹر سلطان نے سردار تنویرالیاس کا راستہ روکنے کی دوسری کوشش اس طرح کی کہ اس نے وسطی باغ کا ٹکٹ سردار صغیر چغتائی کی تحریک انصاف میں شمولیت سے مشروط کردیا، اللہ تعالی نے سردار تنویر الیاس کو موقع فراہم کیا کہ سردار صغیر چغتائی ، چوہدری انوار الحق ، علی شان سونی،چوہدری شہزاد ،پیر علی رضا بخاری سمیت 5 بڑے ناموں کو تحریک انصاف میں شمولت کیلئے رضامند کیا ، یوں سردار تنویر الیاس کا وسطی باغ کا ٹکٹ کنفرم ہوا، سردار تنوئر

الیاس تعمیر و ترقی کا ایک وسیع تجربہ رکھتے ہیں ، اسلام آباد میں سینٹورس مال بنا کر ہزاروں کشمیریوں کو ملازمت کے مواقع فراہم کرچکے ہیں، پاک گلف کے ذریعے بیرون ملک بھی ہزاروں کشمیریوں اور پاکستانیوں کو روزگار فراہم کرچکے ہیں، تاج ریزیڈینشیا سمیت کئی بڑے منصوبوں کے خالق ہیں ، نگران کابینہ میں وزیر رہے، ان کی صلاحیتوں سے متاثر ہوکر وزیراعظم عمران خان نے انہیں پنجاب سرمایہ کاری بورڈ کا چیئرمین بنایا، بطور چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ پنجاب میں سرمایہ کاری میں اضافہ کیا، زراعت کے شعبے میں سرمایہ کاری کیلئے پرائیویٹ سیکٹر کو راعب کیا اسی وجہ سے پنجاب

میں گندم کی ریکارڈ پیدوار ہوئی، وزیر اعظم نے ان کی کارگردگی سے متاثر ہوکر انہیں پنجاب کابینہ میں شامل کیا، اس وقت وہ وزیر اعلی عثمان بزدار کے معاون خصوصی ہیں، بیرسٹر سلطان جیسے سیاستدان جس نے سیاست کو پیسے بنانے کا ذریعہ بنا رکھا ہو ان کیلئے سردار تنویر الیاس واقعی ایک خطرہ ہیں وہ تعمیر و ترقی کے نئے دور کا آغاز کرنا چاہتے ہیں، وہ پیر چناسی میں کئی ایکڑ زمین میں سرمایہ کاری کرکے اسے سیاحتی مقام کے طور پر ڈیویلپ کرکے نوجوانوں کو ملازمت دینا چاہتے ہیں، وہ گنگا چوٹی، لسڈنہ ، تولی پیر ، نیلم میں سیاحت کے فروغ کیلئے منصوبے لگانا چاہتے ہیں،

وہ اپنے علاقے میں اتنا بڑا چیئرٹی ہسپتال بنانا چاہتے ہیں کہ جس میں کم سے کم ایک ہزار ڈاکٹرز کی ضرورت ہوگی، جس کے مختلف شعبہ جات کے سربراہ لندن سے اور بیرون ملک سے بلائے جائیں گے، انہوں نے باغ پریس کلب کی عمارت کیلئے فوری رقم فراہم کی، ملوٹ زچگی سینٹر، باغ ماہل پر منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا،آج سے پہلے سیاستدان دوسروں کے مرہون منت رہے، آزاد کشمیر اور پاکستان کی حکومتوں کی طرف دیکھتے رہے، لیکن سردار تنویر الیاس اپنی جیب سے لگا کر منصوبے شروع کررہے ہیں، وہ صرف خود ہی سرمایہ کاری نہیں کریں گے بلکہ پورے ملک اور بیرون ممالک میں موجود سرمایہ کار دوستوں کو دعوت دیں گے، اس کیلئے ان کا جیتنا اور آزاد کشمیر کی اہم پوسٹ پر موجود ہونا ضروری ہے تاکہ وہ ایسی سرمایہ دار دوست پالیساں بنا سکیں جس کے بعد پرائیویٹ سیکٹر یہاں پر خوش ہو کر سرمایہ کاری کرے، صرف اسی صورت میں آزاد کشمیر ترقی کرسکتاہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button