40 سال سے کھانا نہ کھانے والی خاتون، جوانوں سے زیادہ صحتمند

ہنوئی (این این آئی )ویت نام سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے دعوی کیا ہے کہ وہ 40 سال سے کوئی ٹھوس غذا کھائے بغیر زندگی گزار رہی ہے اور صرف تھوڑا سا نمک، چینی، لیموں کا رس اور پانی اسکی روز مرہ خوراک کا حصہ ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق لانگ این صوبے سے تعلق رکھنے والی 63 سالہ نگون نامی خاتون کا کہنا ہے کہ انہوں نے چار دہائیوں پہلے ٹھوس کھانا پینا چھوڑ دیا تھا،

نگون اپنے علاقے میں اپنی منفرد خوراک کی وجہ سے مشہور ہیں۔خاتون کا کہنا ہے کہ وہ چند گرام نمک اور چینی کے ساتھ تھوڑا سا لیموں کا رس پی کر دیگر تمام غذائی اجزا سے مکمل طور پر پرہیز کرتی ہیں۔خاتون کا کہنا ہے کہ وہ نہ صرف اپنی عمر کے لحاظ سے ٹپ ٹاپ شکل میں دکھائی دیتی ہیں بلکہ انکی صحت بھی بہت اچھی ہے۔خاتون کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ توانائی سے بھری رہتی ہیں اور یوگا کے ایسے پوز بھی آسانی سے کرسکتی ہیں جو نوجوانوں کیلئے کرنا بھی ایک خواب ہوگا۔خاتون نے کہا وہ پانی کو اپنی صحت کے لیے اسی طرح ضروری سمجھتی ہے جیسے درخت کو پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔مس نگون کا کہنا ہے وہ 21 سال کی عمر تک باقی لوگوں کی طرح چاول اور دگر ٹھوس غذائیں کھاتی تھی تاہم اسکے بعد انہیں صحت کے مسائل شروع ہوگئے۔خاتون نے بتایا کہ انکا معدہ کوئی خوراک ہضم نہیں کرتا تھا اور روزانہ کی بنیاد پر انہیں الٹیاں ہوتی تھیں۔میڈیکل ٹیسٹ کرانے پر معلوم ہوا کہ انہیں خون کی بیماری ہے جس کا تفصیلی علاج بھی کرایا لیکن بہتری نہ آنے پر انہوں نے علاج کرانا چھوڑدیا ور سوچنے لگیں کہ شاید اب وہ زیادہ عرصہ زندہ نہیں رہیں گی۔ایک دن ایک شخص نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ پانی میں نمک اور چینی ملاکر پئیں اور ٹھوس غذا کھانا چھوڑ دیں، اس نے یہ بھی کہا کہ اگر اس کا دل چاہے تو پھلوں کے رس کو پانی میں گھول کر پی لے

لیکن اسکے علاوہ مزید کچھ نہ لے۔اس شخص نے کہا اس خوراک پر عمل سے نہ صرف اسکی صحت بہتر ہوگی بلکہ اسکے خون کا مرض بھی ٹھیک ہوجائے گا لیکن ساتھ ہی اس شخس نے یہ بھی اصرار کیا کہ وہ اسکی شناخت کسی کو نہ بتائے کیونکہ یہ طریقہ علاج ایک غیر سائنٹیفک ہے اور اسکی بنیاد پر اسے تنقید کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔خاتون نے اس وعدے کو پورا کیا اور مشورہ دینے والے

شخص کی موت کے بعد بھی اسکی شناخت کسی کو نہیں بتائی حتی کہ اسکے گھر والے بھی اس سے لاعلم ہیں۔مس نگون نے کہا جب انہوں نے اس خوراک پر عمل شروع کیا تو انکے اہلخانہ بھی انکے اس عمل کے خلاف تھے۔ وہ سمجھ رہے تھے کہ شاید میں کھانا پینا چھوڑ کر خود کو مارنا چاہتی ہوں ا

ور انہون نے مجھے کھلانے کیلئے خود بھی بھوک ہڑتال کی دھمکی دینی شروع کردی لیکن میں اپنے گھر والوں کو اس بات پر قائل کرنے میں کامیاب رہی کہ میں اپنی زندگی بچانے کیلئے ایسا کررہی ہوں۔جب میری صحت میں بہتری آنا شروع ہوگئی تو اہلخانہ نے بھی مجھ سے کھانا کھانے کے بارے میں

سوال کرنا چھوڑ دیا، خاتون کا کہنا ہے کہ انہیں صرف پانی پر مشتمل اپنی خوراک سے کبھی کبھی بوریت بھی ہوتی ہے جس پر وہ اس میں تھوڑا سا پھلوں کا رس ملاکر پی لیتی ہیں۔مس نگون نے تندرست ہونے کے بعد اپنے سفر کا آغاز فزیشن کے طور پر کیا اور اب وہ ایک یوگا ٹرینر کے طور پر بھی کام کررہی ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button