لاہور کے 5 بڑے پارکوں میں ویڈیو بنانے پر پابندی کی تجویز

لاہور ( نیوز ڈیسک ) گریٹر اقبال پارک میں خاتون سے دست درازی کے واقعے کے بعد لاہور کے 5 بڑے پارکوں میں ویڈیو بنانے پر پابندی کی تجویز دے دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق پارکس اینڈ ہارٹی کلچر اتھارٹی کی جانب سے لاہور کے 5 بڑے پارکوں میں ویڈیو بنانے پر پابندی کی تجویز دی گئی ہے ، جس کے تحت پارکس میں ٹک ٹاکرز اور سوشل میڈیا چینلز پر کام کرنے والوں کو ویڈیو بنانے نہیں دی جائے گی۔اس ضمن میں وائس چیئرمین پی ایچ اے حافظ ذیشان نے کہا ہے کہ پبلک پارک میں ویڈیو بنانے والوں سے پیسے لیے جانے کی تجویز بھی زیر غور ہے ، پیسے وصول کرنے کے بعد پی

ائچ اے مطلوبہ وقت کیلئے سکیورٹی بھی فراہم کرے گا تاہم اس حوالے سے پارکس اینڈ ہارٹی کلچر اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ میں فیصلے کیے جائیں گے۔دوسری جانب صوبہ پنجاب کے دارالحکوت لاہور کے گریٹر اقبال پارک میں خاتون سے بدسلوکی کے کیس سے متعلق اہم پیش رفت ہوگئی ، متاثرہ لڑکی نے شناخت پریڈ کے دوران3 ملزمان کو پہچان لیا ، گریٹر اقبال پارک واقعے کے ملزمان کی شناخت پریڈروزانہ کی بنیاد پر جاری ہے ، اب تک 40 گرفتار افراد کی شناخت پریڈ کی جاچکی ہے ، دوران شناخت پریڈ عائشہ اکرم نے 3 ملزمان کو کنفرم اور 2 کو مشکوک قرار دیا ، مزید 30 افراد کی شناخت پریڈ بھی جلد کی جائے گی۔ادھر مینار پاکستان کے گریٹر اقبال پارک میں ٹک ٹاکر عائشہ اکرم سے دست درازی اور اسے بے لباس کرنے کے کیس میں گرفتار ملزمان نے مطالبہ کیا ہے کہ ٹک ٹاکر عائشہ کو بھی گرفتار کیا جائے ، ہمیں انصاف چاہئیے،ہم نے کچھ نہیں کیا،پولیس نے ہمیں بلا جواز گرفتار کیا ہے ، ملزمان کے اہل خانہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بچے بے گناہ ہیں ، انہیں بلا جواز گرفتار کیا گیا ہے ، ایک ملزم کی فیملی نے کہا کہ 14 اگست کو ہمارا بچہ گھر میں تھا،ایک اور گرفتار ملزم نے کہا کہ ہمارا بچہ بھی ان کے ساتھ تھا جس پر اسے گرفتار کر لیا ، ایک اور فیملی نے بھی حکام سے مطالبہ کیا کہ عائشہ اکرم کو بھی شامل تفتیش کیا جائے ، 12 اگست کو عائشہ اکرم نے مسیج کرکے لڑکوں کو وہاں بلایا تھا۔یاد رہے کہ 14 اگست کے روز چار سو سے زائد افراد پر مشتمل ایک

ہجوم نے اس وقت خاتون پر حملہ کردیا تھا جب وہ اپنے یوٹیوب چینل کے لیے ویڈیو بنارہی تھیں ، سوشل میڈیا پر اس واقعے کی گردش کرتی مختلف ویڈیوز میں متاثرہ لڑکی کو مدد کے لیے چیخ و پکار کرتے بھی دیکھا جا سکتا ہے ، جس کے بعد وزیراعظم عمران خان سمیت دیگرسیاسی و سماجی شخصیات نے لڑکی پرہجوم کے حملے اورہراسانی کے افسوس ناک واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا ، ویڈیوز سامنے آنے کے بعد لاہور پولیس نے متاثرہ لڑکی کی درخواست پر نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے اپنی تحقیقات کا آغاز کر دیا تھا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button