افغان صدارتی محل میں طالبان اور اشرف غنی انتظامیہ میں معاہدہ طے پاگیا

کابل(نیوز ڈیسک ) افغانستان کی سورتحال سے متعلق افغان صدارتی محل میں ہوئے مذاکرات میں معاہدہ طے پا گیا۔ افغان میڈیا کے مطابق افغان صدارتی محل میں طالبان اور حکومت کے درمیان مذاکرات جاری ہیں جہاں کابل پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے ، جس کے تحت طالبان عبوری حکومت کو اقتدار کی پرامن منتقلی کا فیصلہ کیا گیا ہے ، علی احمد جلالی نئی حکومت کے سرا راہ مقرر کئے جائیں گے جب کہ اس سارے معاملے میں عبداللہ عبداللہ ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔افغانستان کے قائم مقام وزیرداخلہ عبدالستار مرزا کوال نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کابل پر حملہ نہیں کیا جائے گا

اور حکومت کی منتقلی پرامن طریقے سے ہوگی ، کابل کے شہری یقین رکھیں کہ سکیورٹی فورسز شہر کی حفاظت یقینی بنائیں گے۔اس سے پہلے اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ افغانستان میں طالبان افغان دارالحکومت کابل میں چاروں اطراف سے داخل ہونے لگے ہیں ، وزارت داخلہ نے طالبان کے کابل میں داخلے کی تصدیق کردی ہے جب کہ کابل میں افغان سکیورٹی فورسز اور طالبان میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے باعث افغان دارالحکومت میں سرکاری عمارتیں خالی کرالی گئیں جب کہ افغانستان میں طالبان نے طورخم بارڈر کا کنٹرول سنبھال لیا ، طالبان کی جانب سے طورخم بارڈر کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد پاک افغان سرحد طورخم پر تعینات افغان فوجی فرار ہوگئے جب کہ پاک افغان سرحد طورخم کو آمدورفت کے لیے بند کر دیا گیا ۔بتایا گیا کہ ملک کے اکثریتی علاقوں پر قبضہ کرنے کے بعد طالبان افغانستان کے دارالحکومت کابل میں بھی چاروں طرف سے داخل ہونے لگے ہیں ، مجموعی طور پر طالبان اب تک 34 میں سے 25 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر چکے ہیں اور جلال آباد پر بھی طالبان نے قبضہ کرلیا ہے جس کے بعد افغان حکومت کا کنٹرول صرف کابل تک محدود ہو گیا ہے جب کہ افغان دارالحکومت کابل میں کئی گھنٹوں سے بجلی کا مکمل بلیک آؤٹ ہے ، علاوہ ازیں پاکستانی سرحد کے ساتھ 2 اہم صوبوں پکتیا اور پکتیکا پر بھی طالبان قبضہ کر چکے ہیں، صوبے فاریاب اور کنڑ بھی طالبان کے زیرِ اثر ہیں۔اسی طرح طالبان نے ازبک سرحد کے قریب آخری بڑے شہر مزار شریف پر بھی قبضہ کر لیا ہے جہاں وہ اپنے پہلے دور

میں قابض نہیں ہو سکے تھے ، شہر کے دفاع پر مامور افغان فورسز، فیلڈ مارشل اور وار لارڈ جنرل عبدالرشید دوستم اور ملیشیا لیڈر عطاء محمد نور وہاں سے فرا ر ہو گئے ہیں جن کے بارے میں کچھ پتہ نہ چل سکا تاہم اطلاعات ہیں کہ فیلڈ مارشل اور وار لارڈ جنرل عبدالرشید دوستم مزار شریف سے ازبکستان فرار ہوگئے ہیں اور طالبان جنرل رشید دوستم کے گھر بیٹھ کر میں قہوے اور ڈرائی فروٹ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button