ٹریفک حادثے میں 4افراد جان سے گئے ، کشمالہ طارق کے بیٹھے کو ضمانت مل گئی

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) اسلام اباد میں ٹریفک حادثے میں 4 افراد کی ہلاکت کے معاملے میں کشمالہ طارق کے بیٹے کو ضمانت مل گئی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے وفاقی محتسب برائے ہراسانی کشمالہ طارق کے بیٹے ازلان خان کی عبوری ضمانت منظور کی گئی ، اسلام آباد ہائی کورٹ نے کشمالہ طارق کے بیٹے اذلان خان کی عبوری ضمانت 8 اپریل تک منظور کرتے ہوئے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا۔بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں 2 اپریل کو جی الیون حادثہ کیس کی سماعت ہوئی ، جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی ، اس موقع پر درخواست

گزار اذلان خان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جاں بحق شہریوں کے ورثاء سے معافی نامہ ہو چکا ہے، زخمی مدعی نے بھی معاف کردیا ہے اس لیے ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی جائے ، جس پر عدالت نے کشمالہ طارق کے بیٹے اذلان خان کی عبوری ضمانت 8 اپریل تک منظور کرلی ، اور اذلان خان کو 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم بھی دے دیا جب کہ فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کرلیا۔قبل ازیںاسلام آباد میں چار افراد کی ٹریفک حادثے میں ہلاکت کے معاملے پر سابق رکن قومی اسمبلی اور موجودہ وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسانی کشمالہ طارق کے بیٹے اذالان کی عبوری درخواستِ ضمانت پر سماعت کے دورا اسلام آباد کی عدالت نے ملزم کے ڈرائیورنگ لائسنس کی تصدیق کرانے کا حکم دیا تھا ، اسلام آباد کی عدالت کے ایڈیشنل سیشن جج شیخ محمد سہیل نے کیس کی سماعت کی۔ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ حادثے میں جاں بحق ہونے والے چار افراد میں سے تین کے لواحقین سے راضی نامہ ہو چکا ہے ، ملزم کے وکیل نے استدعا کی کہ قابل ضمانت دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے لہذا ملزم کی ضمانت منظور کی جائے ، سرکاری وکیل نے ضمانت کی مخالف کرتے ہوئے کہا کہ ابھی ملزم کے پیش کردہ لائسنس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے ، جس پر اسلام آباد میں چار افراد کی ٹریفک حادثے میں ہلاکت کے معاملے پر سابق رکن قومی اسمبلی اور موجودہ وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسانی کشمالہ طارق کے بیٹے اذالان کی عبوری درخواستِ ضمانت پر سماعت کے دورا اسلام آباد کی عدالت نے ملزم کے ڈرائیورنگ لائسنس کی تصدیق کرانے کا حکم دیا تھا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button