سلام ۔۔۔ سید بصیر الحسن وفاؔ نقوی
ذکرِ شبیرؑ میں رونے کا صلہ ملتا ہے
مصطفیٰؐ ملتے ہیں بندے کو خدا ملتا ہے
ہاتھ پھیلائے ہیں مجلس میں کہا کچھ بھی نہیں
شہ کی جانب سے ہمیں دیکھئے کیا ملتا ہے
پاک خوں پاک نظر پاک صفت ہو پہلے
تب کہیں جاکے ہمیں فرشِ عزا ملتا ہے
اس کی ٹھوکر میں پڑے رہتے ہیں تختِ شاہی
جو درِ آلِ محمد کا گدا ملتا ہے
جس نے شبیرؑ کے ماتم میں بہائے آنسو
وہ ہر اک رنج و مصائب سے رہا ملتا ہے
ہاں جلائی ہیں کسی نے تو لہو کی شمعیں
آج مقتل میں بہت شورِ ہوا ملتا ہے
جس کے بجھنے پہ بھی ہوتے ہیں اجالے ہر سو
کربلا میں ہی فقط ایسا دیا ملتا ہے
حوصلہ توڑا ہے جس دن سے ہنسی نے اس کا
ظلم اصغر سے بہت خوف زدہ ملتا ہے
اس پہ ہوتا ہے کرم شاہِ وفا کا پیہم
جس کے ہونٹوں پہ وفاؔ ذکرِ وفا ملتا ہے
سید بصیر الحسن وفاؔ نقوی