ملک کے مستقبل کیلئے رجیم چینج کی انکوائری بہت ضروری ہے،عمران خان کا خطاب

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک کے مستقبل کیلئے رجیم چینج کی انکوائری بہت ضروری ہے، رجیم چینج میں ملوث لوگ اب انکوائری نہیں چاہتے،موجودہ سسٹم کومسلط کرنے کی کوشش کرنے والا خود کو بدنام کررہا ہے، سیٹ اپ کو انجینئرکرنے کیلئے ہرسطح تک جارہے ہیں۔انہوں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک حالات میں سب سے بڑی ڈبیٹ حکومت کی تبدیلی ہے، پاکستان بننے کی بڑی وجہ لوگ آزادی چاہتے تھے، قائداعظم نے آزادی کیلئے بڑی جدوجہد کی، مدینہ کی ریاست کا سب سے بڑا اصول قانون
کی حکمرانی تھی،

مدینہ کی ریاست میں تاریخ کا بڑا انقلاب آیا تھا، ترقی پذیرممالک کا یہ مسئلہ ہے وہ طاقتور کو نہیں پکڑ سکتے، پاکستان میں کبھی این آراو ون اور کبھی این آراو ٹو دیا جاتا ہے، طاقتور کو این آراو دینے سے قومیں تباہ ہوجاتی ہیں، ترقی پذیرملکوں میں صرف چھوٹے چوروں کو جیلوں میں ڈالا جاتا ہے، غریب ممالک کا 7ہزار ارب ڈالرز آف شور کمپنیوں میں پڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ سائفر میں لکھا تھا عمران خان کو نہ نکالا گیا تو مشکل ہوں گے، میں نے سائفر 3بار پڑھا تاکہ دیکھ سکیں کہ یہ سچ ہے کہ نہیں، کہا گیا کہ روس میں جانے کا فیصلہ عمران خان کا ذاتی فیصلہ نہیں تھا، کہا گیا عمران خان کو نہ ہٹایا گیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سائفر کی انکوائری ملک کے مستقبل کیلئے ضروری ہے، ان کے مفادات پاکستان میں جی حضوری والے لوگ آجائیں، یہ ان لوگ ان کے مفادات میں ہیں، لیکن ان کے ممالک میں آپ ایک چپڑاسی بھی نہیں رکھوا سکتے ۔لیکن کیا ہمارے ملک کے مفادات میں ہے کہ چوروں کو حکومت میں بٹھا دیں، کون سی قیامت تھی کہ دو ماہ میں معیشت نیچے چلی گئی، اب ہمیں الزامات دے رہے ہیں اگر ہمیں الزامات دیں گے تو پھر ہماری حکومت کیوں ہٹائی تھی؟ ہمیں حکومت کرنے دیتے، ایک ہی راستہ ہے چوروں کے ٹولے کو مسلط کرنے کا مقصد اداروں کو تباہ کرنا ہے، ان کو اوپر رکھنے کیلئے قانون اور سب کو کچھ تباہ ہورہا ہے، یہ نہیں ہوسکتا کہ حکومت میں آکر اپنے 11سو ارب معاف کروا لیں، نیب ختم کردی ہے۔نیب ترامیم میں وائٹ کالر کرائم کو پکڑنا ناممکن کردیا ہے،

چوری کرو بچو ں کے نام پر کردو کوئی نہیں پکڑے گا۔سندھ میں 15فیصد الیکشن ان اپوزڈ طریقے سے جتا دیا ہے۔ اسی طرح پنجاب میں 20حلقوں کے الیکشن میں مداخلت ہورہی ہے، میں ٹکٹ دینے کیلئے انٹرویو کررہا ہوں دو امیدواروں نے مجھے بتایا کہ ہمیں فون آئے کہ پی ٹی آئی کے ٹکٹس نہیں لینے، پنجاب کے حالات دیکھ لیں، کوئی پوچھے وہاں کیا ہورہا ہے؟ عمران خان نے کہا کہ واضح کردوں کہ حمزہ شہباز کیس میں لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے، حمزہ اب کیسے وزیراعلیٰ بن سکتا ہے؟عدالت نے جب کہہ دیا کہ اس کا انتخاب ہی غلط ہے تو پھر وزیراعلیٰ

کیسے بن سکتا ہے؟ سب کچھ غلط ہورہا ہے، ہمارے منحرف ارکان پر ابھی تک فیصلہ نہیں آیا۔حالانکہ ہمیں پانچ سیٹیں فوری دی جانی چاہیے تھی۔ میڈیا کی آواز کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے ، اس سیٹ اپ کو مسلط کرنے والے پاکستان کو نقصان پہنچا رہے ہیں، ملک کو بہتری کی طرف لے جانے کا ایک ہی راستہ ہے کہ آزادانہ اور شفاف الیکشن کرائے جائیں۔ فری اینڈ فیئر الیکشن کا مطلب کریڈیبلٹی والے الیکشن ہوں، پنجاب اور سندھ جیسے الیکشن نہیں؟ ملکی معیشت جس طرف جارہی ہے مجھے خوف ہے کہ معیشت اس پوائنٹ پر چلی جائے گی کہ جو بھی بیل آؤٹ کرے گا پھر ان کی شرائط مان

کر پاکستان کی خودمختاری پر کمپرومائز کیا جائے گا، لیکن ان پیسے کمانے اور بچانے والوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا، یہ کشمیر یوں کی جدوجہد کی قبر کھود دیں، ہندوستان کے ساتھ تجارت شروع کردیں، اسرائیل کو تسلیم کرلیں کیونکہ فائدہ ہوسکتے ہیں، انہیں بیسز دینے کا بھی فرق نہیں پڑتا، جن کا نظریہ نہیں انہیں کوئی فرق نہیں پڑتا، اس وقت دو نظریوں کا فرق ہے، ملک کی اکثریت نظریے پر یقین رکھتی ہے۔بس تھوڑی سی کرپٹ ایلیٹ کا کوئی نظریہ نہیں ہے۔عام آدمی ہوں زندگی میں بڑی غلطیاں کیں، کرکٹ میں آگے اس لیے نکلنا کہ ہمیشہ اپنی غلطیوں کا ازالہ کرتا تھا، میں نے ساڑھے تین

سال حکومت میں رہا، یہ زندگی کے مشکل سال تھے، اس دوران بڑی چیزیں سیکھیں، چیلنجز بہت بڑے تھے، ہر دوسرے دن کوئی نیا بحران ہوتا تھا، میں نے بہت کچھ سیکھا، ساری چیزیں نوٹ کیں، ملک یا کوئی ادارہ ہمیشہ رول آف لاء پر ترقی کرتا ہے، ہمارا مسئلہ مسائل بہت زیادہ ہیں، جب مارشل لاء لگتا ہے تو ادارے ختم ہوجاتے ہیں، رول آف لاء کو توڑنا نوازشریف نے شروع کیا تھا۔جب میں اپنی حکومت میں دیکھتا ہوں تو ہم بہت کچھ ٹھیک کرسکتے تھے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button