حمزہ شہباز حلف میں تاخیر کا معاملہ لے کر ایک بار پھر لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئے

لاہور ( نیوز ڈیسک) نو منتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز حلف میں تاخیر کا معاملہ لے کر ایک بار پھر عدالت پہنچ گئے ۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کے نو منتخب وزیر اعلی حمزہ شہباز نے حلف نہ لینے کے معاملے پر دوبارہ لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے ، اس ضمن میں حمزہ شہباز کے وکیل نے عدالت میں درخواست جمع کرادی ، جس میں ہائی کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کی استدعا کی گئی ہے۔حمزہ شہباز نے اپنی درخواست میں موقف اپنایا ہے کہ 22 اپریل کو عدالت نے شہریوں کو درپیش مشکلات کو دیکھتے ہوئے فیصلہ جاری کیا تھا اور صدر کو ہدایت کی وہ منتخب وزیر اعلیٰ

سے حلف لینے کے لیے فوری اقدامات کریں لیکن صدرِ مملکت اس عدالت کے حکم کو بغیر کسی وجہ کے اور تاخیر کر رہے ہیں ، اس صورتحال میں آئینی دائرہ اختیار کو استعمال کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔نو منتخب وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنے موقف میں مزید کہا ہے کہ صدر پاکستان کا ایک سیاسی جماعت سے تعلق ہے لیکن صدر بطور سربراہ کسی سیاسی دباؤ کے بغیر اپنے فرائض پر عمل کرنے کے پابند ہیں ، صدر پاکستان معزز عدالت کے حکم پر عمل نہ کر کے قانون کی بے توقیری کر رہے ہیں ، عدالت چئیرمین سینیٹ کو حکم دے کہ وہ نومنتخب وزیراعلیٰ سے حلف لیں۔ بتاتے چلیں کہ لاہور ہائیکورٹ نے نو منتخب وزیراعلیٰ پنجاب کے حلف کیلئے صدر مملکت کو نمائندہ مقررکرنے کی ہدایت کی تھی ، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کی درخواست نمٹاتے ہوئے کہا تھا کہ صدر پاکستان کو عدالتی فیصلے کی کاپی بھجوائی جائے ، صدر پاکسان کسی اور کو حلف لینے کے لئے نامزد کریں۔قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب کے نو منتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کی حلف برداری کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی ، جہاں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے دلائل میں کہا کہ گورنرپنجاب کے حلف نہ لینے پر اسپیکرحلف لے سکتا ہے اور درخواست میں اسپیکرکو فریق نہیں بنایا گیا ۔ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ گورنرسمجھتے ہیں وزیراعلیٰ کا انتخاب آئین کےتحت نہیں ہوا، اس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ یہ کہاں لکھا ہے کہ گورنر الیکشن کو جاکر دیکھے گا؟ اس پرایڈووکیٹ جنرل

پنجاب نے کہا کہ گورنر کوئی ربڑ اسٹیمپ نہیں، غیرمعمولی صورتحال ہوئی جوپہلے کبھی نہیں ہوئی ، جس کی وجہ سے ایک خاتون رکن زخمی ہوئیں وہ اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہی ہے۔جس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ تو کیا اس واقعے سے ہاؤس کی پروسیڈنگ ختم ہو جائے گی، آج 21 دن ہوگئے صوبے میں کوئی حکومت نہیں ہے ، یہ الیکشن بھی عدالت کے حکم پر ہوا ، الیکشن کیسے ہوا یہ عدالت جانتی ہے، گورنر بتائیں کہ وہ غیر حاضر ہیں یا حلف نہیں لے سکتے۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ گورنر نے حلف لینے سے انکار کر دیا ہے اس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ لکھ کر دے دیں کہ گورنر نے حلف سے انکار کردیاہے تاکہ ہم حلف کے لیے کسی اور کو کہہ دیں ، اگر گورنر نے انکار لکھناہے تو عدالت کے بجائے متعلقہ اتھارٹی کے نام لکھیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button