صدیوں پرانا معمہ حل ہو گیا، دنیا حضرت داؤد ؑکے محل تک پہنچ گئی
شعرایم پہلے بیت المقدس اور اب اسرائیل کا شہر ہے‘ یہ شہر بیت المقدس سے 30کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔ 2007ء میں اس شہر میں ماہرین آثار قدیمہ نے ایک محل تلاش کیا‘ یہ بنیادی طورپر ایک بڑی بستی ہے اور اس بستی میں ایک ہزار مربع میٹر پر ایک محل بنا تھا‘ آثار بتاتے ہیں یہ بستی 1020 ق م میں آباد ہوئی اور 980ق م میں اجڑ گئی۔یہ بستی ایک پہاڑی پر واقع ہے ‘ کھدائی کے دوران اس کے ارد گرد دو دروازوں والی دیوار بھی پائی گئی ۔ماہرین آثار قدیمہ پچھلے سات برسوں سے اس بستی پر تحقیق کرتے رہے یہاں تک کہ اب جا کر دریافت ہوا یہ محل حقیقتاًحضرت داؤد ؑ کا تھا۔ حضرت داؤد ؑ کا زمانہ بھی1040 ق م تا 970 ق م بتایا جاتاہے۔ حضرت داؤد ؑ کا یہ محل تاریخی کتب میں بہت مشہور تھا‘ اس کے واقعات اور اس کی شان و شوکت کے بارے میں تاریخ کے صفحات بھرے ہیں لیکن اس کے باوجود دنیا اسے ماننے پر تیار نہیں تھی تاہم ماہرین کی اس دریافت نے آسمانی کتب اور تاریخ کو سچا ثابت کر دکھایا۔ حضرت داؤدؑ کو یہ محل کیسے ملا یہ بہت ہی خوبصورت واقعہ ہے