بلین ٹری سونامی پراجیکٹ کہاں ہے؟چیف جسٹس نے بلین ٹری منصوبے کا نوٹس لے لیا ، بڑا حکم جاری

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے بلین ٹری سونامی منصوبے کا نوٹس لیتے ہوئے تمام تفصیلات طلب کرلیں۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دریاؤں اور نہروں کےکنارے شجرکاری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے بلین ٹری منصوبے کا نوٹس لیا اور سیکرٹری موسمیاتی تبدیلی کو فوری طلب کیا۔چیف جٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ معذرت کے ساتھ کے پی کے محکمہ جنگلات کا سارا عملہ چور ہے، نتھیا گلی، مالم جبہ اور مری سمیت کہیں درخت نہیں، کے پی کا بلین ٹری سونامی کہاں ہے؟ چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے اسلام آباد انتظامیہ بڑی مغرورہے،

اسلام آباد میں 5 لاکھ درخت کہاں لگائے ہیں؟ سارے درخت بنی گالہ میں ہی لگائے ہوں گے۔عدالت نے سیکرٹری ماحولیات کے پی کی بھی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو تو سیدھاجیل بھیج دینا چاہیے، ناران کاغان کچرابن چکا، جھیل کے اطراف کوئی درخت نہیں، نتھیا گلی میں درخت کٹ رہےہیں اور پشاور میں تو موجود ہی نہیں، اسلام آباد سے کراچی تک دریاؤں کے کنارے کوئی درخت نہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ 10 ارب درخت لگنا ناقابل یقین بات ہے، اتنے درخت لگ گئے تو ملک کی قسمت بدل جائے گی، عدالت نے بلین ٹری منصوبے کے تحت درخت لگانے کی عدالتی تصدیق کا بھی عندیہ دیا، چیف جسٹس نے کہا ملک بھرمیں مجسٹریٹس کے ذریعے درخت لگنے کی تصدیق کرائیں گے۔کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الحسن نے محکمہ جنگلات سندھ کے حکام کی بھی سرزنش کی، انھوں نے ریمارکس میں کہا سندھ میں جو بھی فنڈز جاتے ہیں چوس لیے جاتے ہیں، جتنا بھی فنڈ چلا جائے لگتا کچھ نہیں، انسانوں کا جینا مشکل ہے تو درخت کیسے رہیں گے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سندھ میں ڈاکو پکڑنے کے نام پر لاڑکانہ کے قریب جنگل کاٹاگیا، سندھ پولیس ڈاکو تو کیا ایک تتلی بھی نہیں پکڑ سکی، پورے پورے جنگل صاف ہوگئے مگر پکڑا کوئی نہیں گیا۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا نہروں، دریاؤں کے اطراف درخت عدالت نے لگوائے، بلین ٹری سونامی منصوبے کے درخت کہاں گئے؟ سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی نے بتایا کہ بلین ٹری منصوبے پر عمل صوبائی حکومتیں کر رہی ہیں،

جس پر چیف جسٹس نے کہا صوبے آپ کی بات سنتے ہی کہاں ہیں، بلوچستان میں تو بلین ٹری منصوبے کا وجود ہی نہیں۔عدالت میں سیکریٹری ماحولیات خیبر پختون خوا کی بھی سرزنش کی گئی، جسٹس اعجاز الحسن نے کہا اسلام آباد پشاور موٹر وے پر درختوں کا وجود ہی نہیں، ملک کی کسی ہائی وے کے اطراف درخت موجود نہیں، کلر کہار کے اطراف پہاڑوں سے درخت کاٹ دیے گئے، اور اب وہاں ہاؤسنگ سوسائٹیز بنائی جا رہی ہیں۔جسٹس اعجاز نے کہا بلین ٹری منصوبے سے متعلق دعوے کے شواہد بھی دیں، کیا بلین ٹری منصوبہ کی تصدیق بھی کرائی جا رہی ہے ؟ عدالت نے بلین ٹری منصوبے کے تحت درخت لگانے کی عدالتی تصدیق کا عندیہ دیتے ہوئے آئندہ سماعت پر سیکریٹری پلاننگ اور چاروں صوبائی سیکریٹریز جنگلات کو طلب کر لیا، سپریم کورٹ میں کیس کی مزید سماعت ایک ماہ بعد ہوگی۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button