نیب کی حراست میں درجنوں لوگوں کو ماردیا گیا، اسحاق ڈار کا بی بی سی کو انٹرویو

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار نے کہا کہ میں تقریباً تین سال سے لندن میں ہوں اور میرے وکلا پاکستان میں مقدمات کو دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے نیب سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ اپنی اہمیت بہت پہلے ہی کھو چکا ہے۔ یہ ایک ایسا ادارہ ہے جو سیاسی مخالفین کے خلاف انتقام کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے۔میں حکومت میں رہتے ہوئے بھی اس پر پریس کانفرنس کر چکا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کیا ہو رہا ہے؟ انسانی حقوق کہاں ہیں؟ نیب کی حراست میں لوگوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے؟ درجنوں لوگوں کو مار دیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیر خزانہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار نے کہا کہ آپ ساری معلومات گوگل کر سکتے ہیں۔اس ادارے کو سیاسی مخالفین کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔ (میرے اثاثوں سے متعلق) ساری معلومات ٹیکس دستاویزات میں درج ہیں اور یہ لاپتہ نہیں۔ تو مسئلہ کیا ہے؟ مسئلہ کچھ الگ ہے۔ نواز شریف سویلین بالادستی کے لیے لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں فوج پر بطور ادارہ جمہوری عمل کو کمزور بنانے کا الزام عائد نہیں کرتا بلکہ یہ کچھ لوگوں کی خواہش اور منصوبہ ہے، وہی لوگ جو پاکستان میں مارشل لا نافذ کرتے ہیں۔دوران انٹرویو اسحاق ڈار سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستانی فوج اور آرمی چیف پاکستان میں تمام جمہوری عمل کو کمزور بنا رہے ہیں؟ جس پر اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ یہی تو عالمی رپورٹس کہہ رہی ہیں۔ صرف ہم یہ نہیں کہہ رہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج کا پورا ادارہ نہیں، ہمیں کچھ افراد کی بات کرنی ہو گی۔ یہ پورے ادارے کی بات نہیں ہو رہی۔ ہمیں اس میں فرق کرنا ہو گا۔ اسحاق ڈار نے دوران انٹرویو کہا کہ میں یہ ثابت کر سکتا ہوں کہ میرے پر لگائے گئے الزام بے بنیاد ہیں، میرا نام پاناما پیپرز میں نہیں تھا۔ میں اپنے خلاف الزامات کے خلاف ثبوت پیش کر سکتا ہوں۔ اُن کا کہنا تھا کہ میرا نام ان دستاویزات میں کہیں درج نہیں ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button