زلفی بخاری نے پاکستانیوں کیلئے ویزوں پر ’’پابندی‘‘کا لفظ استعمال کرنا امارات کی توہین قرار دیدیا

دُبئی(نیوز ڈیسک)وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے مشیر خصوصی برائے اوور سیز پاکستانیز سید زلفی بخاری کا کہنا ہے کہ اگر ہم ویسے ہی امارات میں پاکستانیوں کو بھیجتے رہیں گے، اور ان کے لیے وہاں پر نوکریاں دستیاب نہیں ہوں گی، تو پھر پاکستانیوں کی جانب سے ویڈیوز لگ جاتی ہیں جن میں وہ بتاتے ہیں ”میں سڑک پر سو رہا ہوں۔رہنے کی جگہ نہیں ہے، نوکری نہیں ہے۔“ سو ہم پاکستانیوں کو اس صورت حال سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس لیے ٹی وی پر آ کر یا سوشل میڈیا پر امارات کو بلاوجہ تنقید کا نشانہ بنانا کہ انہوں نے پاکستانیوں کے لیے ویزے بند کر دیئے ہیں، یہ اچھا رویہ نہیں ہے۔

یہ’Ban’ (پابندی) کا لفظ ایک انتہائی توہین آمیز لفظ ہے۔ جو امارات والوں نے کبھی استعمال نہیں کیا اور سچ میں ایسی کوئی بات بھی نہیں ہے۔سو ہم لوگوں نے کیسے یہ فیصلہ کر لیا کہ پاکستانیوں پر کوئی Ban ہے۔ وزیر اعظم عمران خان کی جو سب سے اچھی بات ان کی شاندار خارجہ پالیسی ہے۔ عمران خان نے سعودی عرب، یو اے ای، ایران، تُرکی، انگلینڈاور ملائشیا سے بہترین خارجہ تعلقات بنائے ہیں۔ اس وقت پوری دُنیا کورونا کی وبا ختم ہونے کا انتظار کر رہی ہے۔ اس وبا کے خاتمے کے بعد خلیجی ممالک میں بھی کاروباری سرگرمیاں پوری طرح بحال ہوں گی۔پاکستانی کی بیرون ملک لیبر کورونا کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران سے سب سے کم متاثر ہوئی ہے۔ 80 ہزار سے ایک لاکھ کے درمیان اوورسیز پاکستانی بے روزگار ہوئے ہیں۔ جبکہ ہم نے 18 ماہ کے دوران9 لاکھ 70 ہزار سے زائد پاکستانی پردیس بھجوائے ہیں۔ سو دیگر ممالک کے مقابلے میں پاکستانی تارکین کی خاصی کم گنتی متاثر ہوئی ہے۔ جس کی ایک بڑی وجہ ہماری خارجہ پالیسی ہے۔ہمارے بہترین تعلقات کی وجہ سے ان ممالک کے لوگوں نے کم پاکستانیوں کو نوکریوں سے فارغ کیا ہے۔ مستقبل میں دُبئی ایکسپو کا انعقاد ہونا ہے، قطر میں فٹ بال ورلڈ کپ ہونا ہے اور سعودیہ میں نئے ڈویلپمنٹ پراجیکٹس شروع ہونے ہیں۔ ہم نے ان سب سرگرمیوں میں حصہ لینا ہے۔ پاکستانیوں کو نوکریاں دلوانی ہیں۔ لیکن غلط قسم کے پراپیگنڈے سے ہماری ہر مشکل میں ساتھ دینے والے ممالک اچھا محسوس نہیں کریں گے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button