نوجوان لڑکی نے شاپنگ مال کا وقت ختم ہونے پر داخلے سے روکنے والے سکیورٹی گارڈ کو تھپڑ رسید کر دیا

کراچی (نیوز ڈیسک)ملک بھر میں کورونا کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر عوام کو ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کرنے کی ہدایات کی گئی ہیں لیکن اس سب کے باوجود کچھ لوگ نہ تو خود ایس او پیز پر عمل کر رہے ہیں بلکہ ایس او پیز پر عملدرآمد کروانے والوں کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر حال ہی میں ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں ایک نوجوان لڑکی نے شاپنگ مال کے باہر بیٹھے ایک سکیورٹی گارڈ کو صرف اس لیے تھپڑ رسید کر دیا کیونکہ اُس نے مال کا وقت ختم ہونے پر اسے اندر جانے سے روک دیا تھا۔تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی

اس ویڈیو میں دیکھا گیا کہ نوجوان لڑکی اونچی آواز میں بات کرتے ہوئے سکیورٹی گارڈ کو تھپڑ رسید کرتی ہے جبکہ پاس کھڑی ایک خاتون اس کو مسلسل روک رہی ہوتی ہے جس کے بعد اس لڑکی نے دور جا کر ایک فون کال کی اور واپس آ کر گاڑی میں بیٹھ گئی۔مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق یہ ویڈیو کراچی میں واقعہ ڈولمن مال کی ہے اور ویڈیو میں موجود لڑکی نے مال کا وقت ختم ہونے پر ایس او پیز پر عمل کرتے ہوئے مال میں داخل ہونے سے روکنے والے سکیورٹی گارڈ کو تھپڑ رسید کر دیا۔اس ویڈیو کے سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی ویڈیو میں موجود لڑکی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ اس کی حرکت دیکھ کر لگتا ہے کہ وہ کسی بڑے باپ کی بیٹی ہے جس نے ایک بے گناہ سکیورٹی گارڈ کو بغیر سوچے سمجھے سب کے سامنے تھپڑ رسید کر دیا۔ ایسے لوگوں کے سامنے مزدور طبقے کی کوئی اوقات نہیں ہوتی کیونکہ وہ خود اپنے پیسے کے نشے میں اتنے اندھے ہوتے ہیں کہ انہیں صحیح غلط کا فرق بھی نظر نہیں آتا۔ٹویٹر صارفین کا کہنا ہے کہ یہ ویڈیو ہمارے معاشرے کی اخلاقیات کی عکاسی کرتی ہے اور ہمیں یہ بآور کرواتی ہے کہ ہمارے ارد گرد ایسے لوگ موجود ہیں جو نچلے طبقے کو اپنا ملازم سمجھتے ہیں اور خود خدا بنے بیٹھے ہیں کہ جب چاہے جو چاہے کر جائیں اور انہیں کوئی پوچھنے والا بھی نہ ہو۔ ٹویٹر صارفین نے مطالبہ کیا ہے کہ ویڈیو میں موجود لڑکی کی شناخت کر کے اسے اس حرکت پر سزا ملنی چاہئیے تاکہ آئندہ کسی بڑے باپ کی اولاد عوامی مقامات یا ملازمین کو اپنے باپ کی جاگیر نہ سمجھے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button