نئے امریکی صدر عافیہ صدیقی کی رہائی ممکن بنائینگے،حکومت نے خوشخبری سنادی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے فوزیہ صدیقی سے ملاقات میں کہا کہ حکومت عافیہ صدیقی کی واپسی کیلئےسنجیدہ اقدامات کررہی ہے، نئے امریکی صدر سے امید ہے وہ عافیہ صدیقی کی رہائی ممکن بنائیں گے۔تفصیلات کے مطابق مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان سےعافیہ صدیقی کی بہن فوزیہ صدیقی کی ملاقات ہوئی ، ملاقات میں عافیہ صدیقی سےمتعلق اب تک کی پیشرفت پرگفتگو کی گئی۔مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ حکومت مختلف ممالک میں قیدپاکستانیوں کی واپسی کیلئےکوشاں ہے، وزیراعظم کی ذاتی کوششوں سے5ہزارپاکستانی قیدی واپس لائےگئے ہیں۔

بابراعوان کا کہنا تھاکہ حکومت عافیہ صدیقی کی واپسی کیلئےسنجیدہ اقدامات کررہی ہے،ایوان بالامیں وزارت خارجہ نےعافیہ کےلیےکوششوں کاجائزہ رکھا، انسانی ہمدردی اور خاتون ہونے کے ناطے یہ جائزہ رکھا گیا تھا۔انھوں نے مزید کہا کہ نئے امریکی صدر سے امید ہے وہ عافیہ صدیقی کی رہائی ممکن بنائیں گے، بیرون ملک پاکستانیوں کےمسائل کاحل پی ٹی آئی حکومت کی ترجیح ہے۔فوزیہ صدیقی نے عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے وزیراعظم اوربابراعوان کی کوشش پر اطمینان کااظہار کیا۔قبل ازیں وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور اور نامور قانون دان سینیٹر بابر اعوان نے سینٹ کو بتایا تھا کہ عافیہ صدیقی اور ایمل کانسی کو امریکا کے حوالے کرنے والوں کیخلاف قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ عافیہ صدیقی کی گھر والوں سے ٹیلی فون پر بات نہیں کرائی جا رہی۔ سینیٹر مشاق احمد کے سوال پر جواب دیتے ہوئے سینیٹر بابر اعوان نے ایوان کو بتایا کہ پہلے ڈاکٹر عافیہ صدیقی رحم کی اپیل دائر کرنے پر تحفظات کر رہی تھیں لیکن اب انہوں نے رحم کی اپیل پر دستخط کر دیے ہیں۔وزیراعظم کے مشیر نے بتایا کہ اب جیل حکام رحم کی درخواست امریکا کے صدر کو بھیج رہے ہیں، ہمارے اختیار میں ہوتا تو ہم عافیہ صدیقی کو 24 گھنٹے کے اندر پاکستان لے آتے۔ بابر اعوان نے کہا کہ عافیہ صدیقی کو ای میل تک رسائی حاصل ہے، عافیہ صدیقی اس کے ذریعے اپنے خاندان اور قونصل سے رابطے میں رہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button