فوج کو چاہئیے عمران خان کو گردن سے پکڑیں کہ آپ کے ہوتے ہوئے فوج مخالف بیانیہ کیوں پھیل رہا ہے

لاہور (نیوز ڈیسک) لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب سے سوال کیا گیا کہ آج کل جس طرح اداروں کا نام لے کر کھلم کھلا بات کی جا رہی ہے،پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا، ادارہ کب تک یہ پریشر برداشت کرے گا؟۔کب تک ادارہ اس پر خاموش رہے گا اور کیا اس کا دباؤ قیادت پر پڑے گا،قیادت ادارے کو چلائے گی یا پھر ادارہ قیادت کو چلائے گا۔جس کا جواب دیتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ اس طرح کی باتیں فوجیوں کے حوصلے پست کرنے کے لیے ہوتی ہیں۔لازماََ پریشر آتا ہے اور یہ براہ راست کمانڈ کی طرف جاتا ہے۔اور اس معاملے کو خوش اصلوبی سے حل کرنا چاہئیے۔

آرمی کو نہ تو ایسا ری ایکشن دینا چاہئیے جس سے منفی ری ایکشن دیکھنے میں آئے۔نہ ہی ان کو مذاکرات میں گھسنا چاہئیے۔سیاسی قیادت کو پش کرنا چاہئیے کہ آپ اس معاملے کو سنبھالیں۔آپ اس کو کاؤنٹر کریں۔اور اگر وہ ایسا نہیں کر پاتے تو یہ سیاسی قیادت کی نالائقی ہو گی۔جو الزام عائد کر رہے ہیں وہ سیاست دان ہیں تو ان سے سیاسی قیادت کو ہی نمٹنا چاہئیے۔اور ان کو تکلیف بھی یہی ہے کہ سیاسی قیادت کو فوج کی جانب سے سپورٹ مل رہی ہے۔ان جو کریکٹرز الزام لگا رہے ہیں ان کو ننگا کرنا بھی سیاسی قیادت کا کام ہے۔یہ توقع کر رہے ہیں کہ شاہد آرمی اس پر ری ایکٹ کرے۔میرا نہیں خیال اس پر آرمی ری ایکٹ کرے گی اور کرنا بھی نہیں چاہئیے۔آرمی کو اس معاملے سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہنا چاپئیے کہ یہ حکومت کا کام ہے وہی سنبھالے۔حکومت کو ان کے بیانئے کو کاؤنٹر کرنا چاہئیے۔اور جو بہت زیادہ بکواس کر رہے ہیں انہیں ننگا کریں۔لیفٹیننٹ جنرل (ر) امجد شعیب کا کہنا ہے کہ فوج کا کام ہے کہ وہ عمران خان کی گردن پکڑیں اور کہیں کہ میاں یہ تیرا کام ہے، اس کو نپٹا۔فوج عمران خان سے پوچھے کہ آپ کے ہوتے ہوئے یہ سب کیسے ہو رہا ہے، یہ بیانیہ کیسے پھیل رہا ہے،عمران خان سے پوچھا جائے کہ آپ کی سیاست کدھر ہے؟۔ایک سیاست دان نعرہ لگا رہا ہے تو اسے سیاسی طور پر کاؤنٹر کرنا چاہئیے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button