کیا خادم رضوی کو اپنی وفات کا اشارہ مل گیا تھا،عقیدت مندوں میں چہ مگوئیاں شروع ہوگئیں

لاہور (نیوز ڈیسک) تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی کے انتقال کے بعد ان کے صاحبزادے حافظ سعد حسین رضوی کو تحریک کا نیا امیر مقرر کر دیا گیا جس کا اعلان خادم حسین رضوی کے جنازہ کے اجتماع میں ہی کیا گیا۔ کہا جا رہا ہے کہ شاید خادم حسین رضوی کو پہلے ہی الہام ہو گیا تھا کہ وہ اس دنیا سے رخصت ہونے والے ہیں ، کیونکہ رواں برس نومبر کے وسط میں تحریک لبیک پاکستان نے جو آخری دھرنا دیا تھا اُس میں علامہ خادم حسین رضوی نے ریلی کی قیادت اپنے بیٹے حافظ سعد رضوی سے ہی کروائی تھی۔خادم رضوی کا فیض آباد میں نومبر 2020

کے وسط میں آخری دھرنا اس اعتبار سے بھی اہمیت کا حامل تھا کہ اس دھرنے سے قبل نکالی گئی ریلی کی عملی قیادت رضوی نے اپنے بیٹے سعد رضوی سے ہی کروائی تھی۔یوں انہوں نے اپنے بیٹے کو اپنی زندگی میں ہی ریلی کی قیادت کرتے دیکھا۔ اس حوالے سے ان کی عقیدت پسندوں کا ماننا ہے کہ شاید علامہ صاحب کو الہام ہو گیا تھا اسی لیے انہوں نے حافظ سعد کو ریلی کی قیادت سونپی تھی تاکہ وہ اپنے سامنے ہی اپنے صاحبزادے کو تحریک لبیک کی ریلی کی قیادت کرتا دیکھ سکیں۔یاد رہے کہ دو روز قبل طبیعت خراب ہونے پر تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی کو لاہور کے شیخ زید اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹرز نے بتایا کہ اسپتال لاتے ہوئے ہی ان کا انتقال ہو گیا تھا۔تحریک لبیک کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی، عقیدت مندوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، تحریک لبیک کے کارکن غم سے نڈھال نظر آئے۔ نماز جنازہ مینار پاکستان گراؤنڈ میں ادا کی گئی، جس میں عقید مندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ جنازہ سے قبل ہی لوگوں کی بڑی تعداد مینار پاکستان گراؤنڈ پہنچ گئی، گریٹر اقبال پارک اور اس کے اطراف کی سڑکیں بھر گئیں۔ جنازے کے راستے پر بھی لوگوں کی بڑی تعداد صبح سے موجود رہی۔ تحریک لبیک کے کارکنان میت کے ہمراہ جنازہ گاہ کی جانب رواں دواں رہے اور اطراف کی سڑکوں پر بھی لوگوں کا جم غفير موجود رہا۔ علامہ خادم حسین رضوی جمعرات کی رات کو انتقال کر گئے تھے۔ صاحب زادے حافظ سعد رضوی کو تحریک لبیک پاکستان

کا نیا امیر مقرر کر دیا گیا۔اس موقع پر لاہور میں سکیورٹی ہائی الرٹ رہی۔ شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ کا عمل سخت کیا گیا۔ ڈی آئی جی آپریشنز کے مطابق ایک ہزار سے زائد پولیس افسران و اہلکاروں نے فرائض سر انجام دیئے، جن میں 03 ایس پیز، 14 ڈی ایس پیز، 31 ایس ایچ اوز، 116 اَپر سب آرڈینیٹس شامل تھے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button