بائیس نومبر کو پاکستان کے کس اہم ترین شہر میں دہشتگردی کا خدشہ ہے، تھریٹ الرٹ جاری

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)قومی ادارہ برائے انسداد دہشتگردی (نیکٹا) نے پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) کے پشاور جلسے میں دہشت گردی کا خدشہ ظاہر کر دیا۔اس ضمن میں جاری تھریٹ الرٹ کے مطابق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے 22 نومبر کو پشاور میں دہشت گردی کا خدشہ ہے۔نیکٹا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بڑے اجتماع پر دہشت گرد حملے کی سازش کی جا رہی ہے اور پی ڈی ایم کا پشاور جلسہ دہشتگردوں کا ممکنہ ہدف ہوسکتا ہے۔دوسری جانب پشاور کی ضلعی انتظامیہ نے پی ڈی ایم کو کورونا کی موجودہ تشویشناک صورت حال میں جلسے کی اجازت دینے

سے معذرت کرلی ہے جب کہ پی ڈی ایم کے میڈیا کوآرڈینیٹر کا کہنا ہےکہ 22 نومبر کو پی ڈی ایم کا جلسہ ہر صورت ہوگا۔ڈپٹی کمشنر پشاور محمد علی اصغر نے پی ڈی ایم کے صوبائی رہنماؤں کو خط لکھا ہے جس میں کورونا کی موجودہ صورت حال میں جلسے کی اجازت دینے سے معذرت کی گئی ہے۔ خط کے مطابق شہر میں کورونا کی صورتحال تشویش ناک ہے اور کورونا کیسز کی شرح 13 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔جلسے کی اجازت نہ ملے پر پیپلزپارٹی رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اجازت نہ دینے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔رہنما پیپلزپارٹی فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پشاور میں جلسہ ہر صورت میں ہوگا۔ ضلعی انتظامیہ حکومتی دباؤ میں آکر بی ٹیم کا کردار ادا کررہی ہے۔فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ 22نومبرکو پی ڈی ایم کا جلسہ ضرور ہوگا۔ن لیگ خیبرپختونخوا کے ترجمان اختیار ولی نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر نے پی ڈی ایم جلسے کی اجازت نہ دیکر امتیازی سلوک کیا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان اور محمود خان نے کس کی اجازت سے سوات مہمند اور باجوڑ میں جلسے کیے؟ پی ڈی ایم جلسے کی تیاری مکمل ہے جلسہ ہر صورت ہوگا۔پیپلزپارٹی رہنما نفیسہ شاہ نے کہا ہے کہ حکومت جلسوں میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ پی ڈی ایم رہنما مقررہ تاریخوں پر جلسے جلوس کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے گزشتہ جلسے بھی کامیاب ہوئے ہیں۔ نئے عمران خان کا بیانیہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے حیرت انگیز ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button