فرانسیسی صدر نے گھٹنے ٹیک دیئے، اسلام مخالف چورن بیچنے والے ملک کو منہ کی کھانا پڑگئی

فرانس (نیوز ڈیسک) ایمانوول میکرون نے اخبار نویسوں اور مسلمانوں کو گھر گھر جا کر کہنا شروع کیا ہے کہ سیکولرازم کے نام پر ان کا بیانیہ قبول کیا جائے اور ان کے خلاف جاری مہم کو روک دیا جائے۔فرانسیسی حکومت نے سرتوڑ کوشش کررکھی ہے کہ ان کے بیانیہ کے مطابق یہ تسلیم کر لیا جائے کہ جو کچھ بھی اب تک ہوا ہے وہ ایک سراسر غلط فہمی کے نتیجے میں ہوا ہے۔فرانسیسی صدر ایمانول میکرون نے یہ بات تسلیم کی کہ اسلام مخالف اور اسلاموفوبیا سے متعلق چورن بیچنے اور مسلمانوں کے خلاف نسل پرستانہ معاملوں کو ہوا دینے سے فرانس کو نہ صرف ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا

بلکہ شدید نقصان بھی اٹھانا پڑا۔میکرون اور اس کے ساتھیوں کو یہ بات بھی تسلیم کرنا پڑی کہ جب تک حکومتی سطح پر نسل پرستانہ معاملات کی بات نہیں کی گئی تب تک شہروں میں مارکیٹس میں بس اڈوں پر اور سفر کرتے ہوئے اور عوامی اجتماعات کی جگہوں پر کہیں بھی اس معاملے کو ذرا بھی ہوا نہیں ملی تھی۔عوام نے اب میکرون کے نعروں اور باتوں کو” تقسیم کرنے والا“ کہنا شروع کر دیا ہے کہ اس کے بیانات کے بعد ہی فرانسیسی کمیونٹی میں تقسیم پڑنا شروع ہوئی کیونکہ اس سے قبل معاشرے میں ایسی کوئی تقسیم نہیں تھی۔یاد رہے کہ دو ہفتے قبل فرانس میں اسلاموفوبیا کو لے کر جس قسم کی گھٹیا حرکتیں کی گئیں اس پر دنیا بھر کی مسلم آبادی نے شدید ردعمل دیاتھااور فرانس کا بائیکاٹ بھی کر دیا گیا۔آغاز میں تو فرانسیسی صدر میکرون اپنی پالیسی پر ٹکے رہے اور اسلام مخالف بیانیے میں شدت اختیار کرتے چلے گئے مگر آہستہ آہستہ انہیں یہ محسوس ہو گیا کہ اسلام کے مخالف بیانیے کو جیت نصیب نہیں ہو سکتی لہٰذا اب اس نے مفاہمتی پالیسی پر عمل کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے اور مسلمانوں کے پا س جا کر کہہ رہا ہے کہ سیکولرازم کی پالیسی کو اپنا لیا جائے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button