خاتون افسر کو تھپڑ مارنیوالے پی ٹی آئی رہنما کو خواتین کے تحفظ کے ادارے میں تعینات کریا

لاہور(نیوز ڈیسک) خاتون کو تھپڑ مارنے والے پی ٹی آئی رہنما کو خواتین کے تحفظ کے ادارے میں ہی تعینات کر دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نوید اسلم کو خواتین کے تحفظ کے ادارے میں تعینات کر دیا گیا ہے۔انہیں پاکستان پوسٹ کی خاتون افسر کو تھپڑ مارنے کے کیس میں ضمانت پر رہائی ملی تھی، اب انہیں پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کا ڈسٹرکٹ کوارڈینیٹر بنایا گیا ہے۔پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی کی کی چئیر پرسن کنیز فاطمہ چڈھر کی جانب سے پی ٹی آئی کے ڈسٹرکٹ انفارمیشن سیکرٹری نوید اسلم کی تعیناتی نے بہت سے سوال اٹھائے۔

خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی مقامی گروپس کی جانب سے اس بات پر حیرانی کا اظہار کیا گیا کہ خاتون کے خلاف مبینہ طور پر تشدد میں ملوث شخص کیسے دوسری خواتین کا دفاع کرے گا۔جوڈیشل مجسٹریٹ سمینہ اعجاز چیمہ کی عدالت میں کیس کی سماعت 19 نومبر کو ہو گی۔متاثرہ خاتون نے نوید اسلم کی متنازع تعیناتی پر کہا کہ وہ انصاف کے لیے حکام سے رجوع کرنے پر غور کر رہی ہیں۔وہ انصاف کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔تاہم امید نہیں کہ عدالت سے انصاف ملے گا۔ واضح رہے کہ تحریک انصاف کے رہنما نوید اسلم نے 24ستمبر کو پوسٹ آفس میں جاکرخاتون پوسٹ ماسٹر صوفیہ قاسم کو تھپڑ مارے اور زدوکوب کیا۔ ملازمین نے صوفیہ قاسم کو بچایا، اور نوید اسلم کو آفس سے باہر نکالا۔صوفیہ قاسم نے بتایا کہ پولیس نے نوید اسلم کے مقدمے میں درست دفعات نہیں لگائی، جس کا ملزم کو فائدہ ہوا، پولیس نے نوید اسلم کو مقدمہ درج کرکے گرفتار کیا تھا لیکن دفعات درست اور سخت نہ ہونے پر ملزم ضمانت پر رہا ہوگیا۔ صوفیہ قاسم نے کہا کہ نوید اسلم نے بغیر اجازت لیے، بغیر کوئی بات کیے میرے منہ پر تھپڑ مار دیا، مجھے ملزم کا پتا ہی اس وقت چلا جب اس نے میرے منہ پر تھپڑ مار ا۔مجھے گھسیٹا۔نوید اسلم نے دھمکیاں دیں کہ میں پی ٹی آئی کا ورکر ہوں، آپ میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، میں ابھی وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو فون کرتا ہوں، تم سب لوگوں کو اٹھوا دوں گا۔پولیس نے مقدمہ میری مدعیت میں درج کیا لیکن ایف آئی آر میں ایسی دفعات شامل کی گئیں کہ ایک دن میں اس نے سیاسی اثررسوخ استعمال کرکے ضمانت پر رہا ہوگیا ۔ انہوں نے کہا کہ اس ملک میں کوئی خاتون محفوظ نہیں ۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button