بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس،تعلیمی ادارے بند کیے جائینگے یا نہیں،فیصلہ کرلیا گیا

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر شفقت محمود کی زیر صدارت اجلاس میں صوبائی وزرائے تعلیم نے سکولز، کالجز بند کرنے کی مخالفت کر دی، حتمی فیصلہ شام کو قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں متوقع ہے، صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے اگلے ہفتے دوبارہ وزرائے تعلیم کی بیٹھک ہوگی۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی سربراہی میں بین الصوبائی وزرائے تعلیم کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں کورونا کی دوسری لہر کے دوران تعلیمی اداروں میں کیسز کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں تمام صوبائی وزرائے تعلیم نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی اور اس دوران

تعلیمی اداروں اور ملک میں کورونا کی موجودہ صورتحال پر بریفنگ دی گئی جب کہ موسم سرما کے شیڈول پر بھی غور کیا گیا۔اجلاس میں کہا گیا کہ تعلیمی اداروں میں کورونا کے کیسزخطرناک حد تک بڑھ گئے ہیں۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں موسم سرما کی تعطیلات نومبر سے جنوری تک کرنے کی تجویز پر غور کیا گیا ہے تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ قومی رابطہ کمیٹی کرے گی۔وزیر تعلیم شفقت محمود کا کہنا تھا کہ بچوں اور اساتذہ کی جان سب سے زیادہ عزیز ہے البتہ ابھی اسکول بند کرنے کا فیصلہ نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں سے متعلق جو فیصلہ ہوگا اس پر سب کو عمل کرنا ہوگا۔بعد ازاں بین الصوبائی وزرائے تعلیم کا اجلاس ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردیا گیا اور اسکولوں کی بندش سے متعلق فیصلہ ایک ہفتے بعد کیا جائے گا۔واضح رہے کہ ملک میں کورونا کیسز مثبت آنے کی شرح 7 فیصد سے تجاوز کرگئی ہے۔یاد رہے پانچ طلبہ میں کورونا کی تشخیص کے بعد سندھ زرعی یونیورسٹی ٹنڈوجام کا شعبہ کراپس پروڈکشن ایک ہفتے کیلئے بند کردیا گیا ہے جبکہ کراچی میں اب تک چودہ سرکاری ، سات نجی اسکول اور متعدد کالجز بند کیے جا چکے ہیں جبکہ پنجاب میں 117 اسکولوں میں کرونا کی تصدیق ہوئی ، جس میں سے سولہ سیل کردئیے گئے۔صوبائی وزیر تعلیم مراد راس کا کہنا تھا کہ اسکول بند کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں ہوا، سوچ سمجھ کر اسمارٹ لاک ڈاون کیے جائیں گے لیکن اگر کرونا نے شدت اختیار کی تو اسکول بند کرنے میں پہل کریں گے۔اس سے قبل 5 نومبر کو ہونے والے بین الصوبائی وزرائے تعلیم کانفرنس کے اجلاس میں شرکا نے اتفاق کیا تھا موجودہ صورتحال میں تعلیمی ادارےبندکرنےکی ضرورت نہیں، تعلیمی ادارےکھلےرہیں گے تاہم تعلیمی اداروں میں ہرصورت ایس اوپیزپرعملدرآمد کرایا جائے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button