گلگت بلتستان الیکشن، تحریک انصاف 9نشستوں کیساتھ سرفہرست

گلگت بلتستان(نیوز ڈیسک)قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کے تمام غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج موصول ہو گئے، جن کے مطابق پی ٹی آئی پہلی، آزاد امیدواروں نے دوسری اور پیپلز پارٹی نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان کے انتخابات میں نون لیگ کے بیانیے کوعوام نے مسترد کردیا، الیکشن کمیشن کے غیر حتمی اور غیر سرکاری نتیجے کے مطابق انتخابات میں تحریک انصاف 9 نشستوں کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ پیپلز پارٹی چار نشستوں کے ساتھ دوسرے اور (ن) لیگ دو نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے، 7 نشستوں پر آزاد امیدوار فتح یاب ہوگئے۔انتخابات میں تمام 23 حلقوں کے

غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج سامنے آچکے ہیں جن میں سے 9 نشستوں پر تحریک انصاف کامیابی حاصل کرچکی ہے۔ پیپلز پارٹی کو 4، مسلم لیگ (ن) کو دو اور ایم ڈبلیو ایم کو ایک نشست ملی جبکہ 7 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔ نتائج آنے پر گلگت کے مختلف مقامات پر ہوائی فائرنگ اور آتش بازی کی گئی اور متوقع فتح یاب امیدواروں کے کارکنوں نے جشن منایا۔جی بی اے 7 اسکردو سے گلگت بلتستان کے سابق وزیر اعلی اور پیپلز پارٹی کے امیدوار سید مہدی علی شاہ کو پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار راجا محمد زکریا نے شکست دے دی۔ جی بی اے 7 اسکردو کے 30 میں سے 30 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے راجا محمد زکریا خان نے 5290 ووٹ حاصل کیے جب کہ سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ 4114 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔جی بی 1:تمام 62 حلقوں کے غیر حتمی نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے امجد حسین 11178 ووٹ لے کر کام یاب ہوگئے، آزاد امیدوار سلطان رئیس 8356 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر اور تحریک انصاف کے جوہر علی 403 ووٹ کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔ حلقے میں رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 35992 ہے۔جی بی 2:تمام 72 حلقوں کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے جمیل احمد نے میدان مار لیا انہوں نے 6848 ووٹ حاصل کیے۔ پی ٹی آئی کے فتح اللہ خان 6229 ووٹ کے ساتھ دوسرے مسلم لیگ (ن) کے حفیظ الرحمان 2100 ووٹ کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔ یہاں رجسٹرڈ ووٹ کی تعداد 41 ہزار 108 ہے۔جی بی 3(انتخاب 22 نومبر تک

ملتوی ہوچکا ہے)جی بی 4:تمام 42 حلقوں کے غیر حتمی نتائج کے مطابق پی پی پی کے امجد حسین نے 4716 ووٹ لے کر اس حلقے سے کامیابی حاصل کرلی۔ ان کا کانٹے دار مقابلہ اسلامی تحریک پاکستان (آئی ٹی پی) کے امیدوار محمد ایوب سے رہا جنھوں نے 4291 ووٹ حاصل کیے۔ تحریک انصاف کے امیدوار ذوالفقار میر نے یہاں 2200 ووٹ حاصل کیے۔ یہاں رجسٹرڈ ووٹ کی تعداد 23 ہزار 171 ہے۔جی بی 5:حلقے کے تمام 26 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار جاوید علی منوا 2443 ووٹ حاصل کرکے کام یاب ہوگئے۔ ایم ڈبلیو ایم کے رضوان علی نے 1766 ،

آزاد امیدوار ذوالفقار علی مراد نے 1230 اور پی پی پی کے مرزا حسین نے 1123 ووٹ حاصل کیے۔ حلقے کے مجموعی ووٹوں کی تعداد 14001 ہے۔جی بی 6:حلقے کے تمام 92 پولنگ اسٹیشنز سے موصولہ غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے کرنل (ر) عبیداللہ بیگ 6600 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے۔ آزاد امیدوار نور محمد 4584 ووٹ لے کر دوسرے اور پی پی پی کے ظہور کریم ایڈووکیٹ 3005 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔ یہاں رجسٹرڈ ووٹ کی تعداد 43 ہزار 603 ہے۔جی بی 7:اسکردو کے اس حلقے کے تمام 30 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی نتائج آگئے ہیں جن کے مطابق پی ٹی آئی کے

راجہ محمد زکریا خان 5290 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر رہے، سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان پی پی پی کے سید مہدی شاہ نے 4114 اور ن لیگ کے محمد اکبر خان نے 818 ووٹ حاصل کیے۔ یہاں رجسٹرڈ ووٹ کی تعداد 17 ہزار 127 ہے۔جی بی 8:اس حلقے میں کانٹے کا مقابلہ رہا اور تمام 55 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری نتائج کے بعد مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے محمد کاظم 7534 ووٹ لے کر کام یاب رہے جب کہ پیپلز پارٹی کے امیدوار سید محمد علی شاہ 7146 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔ حلقے میں رجسٹر شدہ ووٹوں کی تعداد 39567 ہے۔جی بی 9:تمام 54 حلقوں کے غیر سرکاری

نتائج کے مطابق آزاد امیدوار وزیر محمد سلیم 6286 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے۔ تحریک انصاف کے فدا محمد نشاد نے 5187 ووٹ اور پی پی پی کے وزیر وقار علی نے 1856 ووٹ حاصل کیے۔ حلقے میں رجسٹر شدہ ووٹوں کی تعداد 25562 ہے۔جی بی 10:اس حلقے کے تمام 46 پولنگ اسٹیشن سے موصولہ غیر حتمی نتائج کے مطابق آزاد امیدوار راجا ناصر علی خان 4667 ووٹ لے کر کام یاب ہوگئے۔ ان کے مقابلے میں تحریک انصاف کے امیدوار وزیر حسین نے 3344 ووٹ حاصل کیے۔ یہاں رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 26839 ہے۔جی بی 11:تمام 42 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی و غیر سرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی کے سید امجد علی 5733 ووٹ لے کر کام یاب رہے۔ آزاد امیدوار سید محسن رضوی 2016 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر اور آزاد امیدوار اقبال حسین 1838 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔ حلقے کے رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 26869 تھی۔جی بی 12:شگر کے اس حلقے میں 70 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے تھے۔ ان تمام کے غیرحتمی اور غیر سرکاری نتائج موصول ہوچکے ہیں جن کے مطابق پی ٹی آئی کے راجا محمد اعظم خان 10674 ووٹ کے ساتھ کام یاب ہوگئے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے عمران ندیم 8886 ووٹ لے کر دوسرے اور مسلم لیگ (ن) کے محمد طاہر شگری 2261 ووٹ کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔ یہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 36 ہزار 183 ہے۔جی بی 13:تمام 49 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے خالد خورشید خان 4836 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے جب کہ ان کے مقابلے

میں پیپلز پارٹی کے عبدالحمید خان نے 3117 ووٹ اور ن لیگ کے رانا فرمان علی نے 2192 ووٹ حاصل کیے۔ یہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 33 ہزار 378 ہے۔جی بی 14::یہاں کے تمام 52 حلقوں کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے شمس الحق نون نے 5354 ووٹ حاصل کرکے کام یابی حاصل کرلی۔ پیپلز پارٹی کے امیدوار مظفر علی نے 3479 ووٹ حاصل کیے اور مسلم لیگ ن کے امیدوار نے 3009 ووٹ حاصل کیے۔ یہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 29 ہزار 23 ہے۔جی بی 15:اس حلقے کے تمام 45 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق آزاد امیدوار شاہ بیگ 2713 ووٹ

لے کر کامیاب ہوگئے۔ ان کے مدمقابل آزاد امیدوار محمد دلپذیر نے 2309 ووٹ اور تحریک انصاف کے امیدوار نوشاد عالم نے 183 ووٹ حاصل کیے۔ یہاں ووٹ کی شرح بہت کم رہی حالاں کہ رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 35 ہزار 185 ہے۔جی بی 16:اس حلقے کے تمام 41 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے امیدوار محمد انور نے 4813 ووٹ لے کر میدان مار لیا۔ یہ (ن) لیگ کی دوسری کامیابی ہے۔ ان کے مدمقابل آزاد عطا اللہ نے 2576 ووٹ اور تحریک انصاف کے عتیق اللہ نے 1733 ووٹ حاصل کیے۔ اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 35 ہزار 405 ہے۔جی بی

17:اس حلقے کے تمام 41 پولنگ اسٹیشنز کے غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے حیدر خان نے 5389 ووٹ حاصل کرکے کام یابی حاصل کرلی۔ جے یو آئی (ف) کے رحمت خالق نے 5162 ووٹ اور پی پی کے امیدوار غفار خان نے 423 ووٹ حاصل کیے۔ اس حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 29 ہزار 955 ہے۔جی بی 18::گلگت بلتستان کے حلقہ 18 کے تمام 26 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے گلبر خان نے 6793 ووٹ حاصل کرکے کام یابی حاصل کرلی۔ یہاں سے آزاد امیدوار ملک کفایت الرحمان نے 5986 ووٹ حاصل کیے جب کہ آزاد ملک شفایت

الرحمان کوئی ووٹ حاصل نہ کرسکے۔جی بی 19::حلقے کے تمام 51 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار نواز خان 6208 ووٹ حاصل فتح یاب ہوگئے۔ ان کے مدمقابل پیپلز پارٹی کے امیدوار جلال علی شاہ نے 4967 ووٹ اور تحریک انصاف کے امیدوار ظفر محمد نے 3 ہزار ووٹ حاصل کیے۔ یہاں رجسٹرڈ ووٹرز 37 ہزار 808 ہیں۔جی بی 20::گلگت بلتستان کے حلقہ 20 کے تمام 20 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے نذیر احمد نے 5582 ووٹ حاصل کرکے میدان مار لیا۔ یہاں سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار خان اکبر خان نے 3815 اور پی پی کے

امیدوار علی مدد شیر نے 1026 ووٹ حاصل کیے۔ یہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 42 ہزار 533 ہے۔جی بی 21::یہاں کے تمام 52 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امیدوار غلام محمد نے 4334 ووٹ لے کر فتح حاصل کرلی۔ یہ (ن) لیگ کی پہلی فتح ہے۔ ان کے مدمقابل پی پی کے امیدوار محمد ایوب شاہ نے 3430 اور آزاد امیدوار حفیظ الرحمان نے 517 ووٹ حاصل کیے۔ یہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 34 ہزار 973 ہے۔جی بی 22::اس حلقے کے تمام پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار مشتاق حسین نے 6051 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کرلی۔ تحریک انصاف کے امیدوار محمد ابراہیم ثنائی نے 4945، پیپلز پارٹی کے امیدوار محمد جعفر نے 2615 ووٹ اور مسلم لیگ (ن) کے رضا الحق نے 614 ووٹ حاصل کیے۔ یہاں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 29 ہزار 104 ہے۔جی بی 23::اس حلقے کے تمام 48 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق آزاد امیدوار عبدالحمید 3666 ووٹ لے کر کام یاب ہوگئے۔ ان کے مدمقابل پاکستان تحریک انصاف کی خاتون امیدوار آمنہ بی بی 3296 ووٹ لے کر دوسرے نمبر اور آزاد امیدوار امان اللہ 232 ووٹ کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔ یہاں رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 27 ہزار 522 ہے۔جی بی 24 :اس حلقے کے رجسٹرڈ ووٹوں کی تعداد 20 ہزار 187 ہے اور یہاں کے تمام 42 پولنگ اسٹیشنز کے غیر سرکاری نتائج موصول ہوگئے جس کے مطابق پیپلز پارٹی کے امیدوار محمد اسماعیل 6206 ووٹ لے کر فاتح قرار پائے۔ پاکستان تحریک انصاف کے سید شمس الدین نے 5361 ووٹ حاصل کیے جب کہ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار منظور حسین کوئی ووٹ حاصل نہ کرسکے۔انتخابات میں تحریک انصاف، مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی سمیت کئی جماعتیں مدمقابل ہیں تاہم پی ٹی آئی، (ن) لیگ اور پی پی میں کاٹنے کا مقابلہ ہوا جب کہ آزاد امیدواروں نے بھی قسمت آزمائی اور ان کا پلڑا بھاری رہا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button