وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی مشترکہ پریس کانفرنس جاری

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کے پاس بھارتی دہشتگردی کے نا قابل تردید شواہد موجود ہیں، پشاور، کوئٹہ میں دہشتگردی واقعات بھارتی منصوبہ بندی کی عکاسی کرتے ہیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفنرس کرتے ہوئے کہا بھارت کی ایل او سی پر بزدلانہ کارروائی کی مذمت کرتے ہیں، پریس کانفرنس کا مقصد بھارت کے اصل چہرے کو بے نقاب کرنا ہے، بھارت کا فاشسٹ چہرہ دنیا پر عیاں ہو چکا، بھارت سیز فائر کی مسلسل خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا بھارت ریاستی دہشتگردی کو

ہوا دے رہا ہے، بھارت نے پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے، سب سے بڑی جمہوریت کا دعویدار بھارت بے نقاب ہوگیا، پاکستان کی خاموشی خطے کے امن اور مفاد میں نہیں، بھارتی منصوبہ بندی واضح ہوچکی ہے۔وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ نائن الیون کے بعد دنیا نے دیکھا پاکستان فرنٹ لائن ریاست بن چکا، فرنٹ لائن ریاست کے ناطے پاکستان نے بہت بڑی قیمت ادا کی، دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی کامیابیاں بھارت کو ہضم نہیں ہو رہیں، پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں 126 ارب ڈالر کا نقصان اٹھایا، 2001 سے 2020 تک پاکستان میں 19 ہزار 130 دہشتگردی کے واقعات ہوئے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کالعدم تنظیموں میں دوبارہ روح پھونکنے کی کوشش کی جا رہی ہے، دہشتگرد تنظیموں کو پاکستان میں کارروائیوں کیلئے اکسایا جا رہا ہے، دہشتگرد تنظیموں کو علما، سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کا کہا جا رہا ہے، بھارت پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، کالعدم تنظیموں کو اکٹھا کرنے میں بھارت کا کردار واضح ہوچکا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا اطلاعات ہیں پاکستان میں دہشتگردی واقعات میں اضافہ ہوسکتا ہے، اطلاعات کے مطابق بڑے شہروں میں کارروائیاں دشمن کا ہدف ہے، بھارت کا مقصد پاکستان کی امن کوششوں میں خلل ڈالنا ہے، بھارت سی پیک منصوبہ کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، سی پیک کو سبوتاژ کرنا بھارت کا واضح پلان ہے، بھارت نے سی پیک کو سبوتاژ کرنے کیلئے اپنی ایجنسیز میں سیل بنایا ہے، بھارتی ایجنسیز کے سیل کا مینڈیٹ سی پیک منصوبوں میں خلل ڈالنا ہے، اب تک بھارت اس سیل کو 80 ارب روپے دےچکا ہے، سی پیک منصوبوں کی حفاظت کیلئے افواج پاکستان کے جوان تیار ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button