کراچی پورٹ کو بھی بیروت پورٹ جیسے دھماکوں کے خطرے کا سامنا
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہا ہے کہ کراچی پورٹ کو بھی بیروت دھماکے جیسے خطرے کا سامنا ہے، ہوسکتا ہے یہ ابھی اندیشہ ہو،لیکن حکومت پاکستان کو اس کا فوری جائزہ لینا چاہیے، حکومت پاکستان کو اعلان کرنا چاہیے اگر ایسا ہوا تو اس کو جنگ سمجھا جائے گا۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرا م میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کراچی پورٹ سے فون آیا ہے، کسی ذریعے سے فون آیا ہے کہ کراچی پورٹ کو بھی بیروت حملے جیسا خطرہ ہے، ابھی اس کو کنفرم کیا جاسکتا ہے، لیکن یہ کسی ذمہ دار افسر نے کہا ہے ، ہوسکتا ہے اندیشہ ہو۔میرا خیال ہے کہ حکومت
پاکستان کو اس کا فوری جائزہ لینا چاہیے، حکومت پاکستان کو اعلان کرنا چاہیے اگر ایسا ہوا تو یہ ایکٹ اور وار سمجھا جائے گا۔پاکستان لبنان نہیں ہے، کہ کوئی ایسا نہیں کرے گا تو پاکستان اس طرح کے واقعے کا پتا نہیں کروا سکے گا۔ یہ بڑی اہم خبر ہے۔ دوسری جانب سینئرصحافی صابر شاکر نے کہا کہ ایک خبر شیئرکرتا ہوں ، کوشش ہے محتاط انداز میں گفتگو کریں، صورتحال یہ ہے کہ چند دن پہلے ایک مسلمان ملک پر بڑا حملہ ہوا، اس کی بندرگاہ اڑا دی گئی۔بلکہ اس حملے کے نتیجے میں ڈیڑھ لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہوگئے، 15 سے 20 ارب ڈالر کا نقصان ہوگیا، کئی سو جان سے گئے، ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوئی، ابھی تک سینکڑوں لاپتا ہیں۔ اس حملے کو رنگ دینے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان کے سکیورٹی اداروں نے بھی ہائی الرٹ کردیا ہے، کیونکہ لبنان میں ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی ہے، اس کا سارا ملبہ شدت پسندوں پر ڈال دیا جائے گا، کہ یہ ایک نارمل غفلت ہوئی ہے، اب چیزیں جو سامنے آرہی ہیں، اس سے پتا کہ یہ سارا واقعہ ہی انجیئرڈ تھا۔