کشمور واقعے کے ملزم رفیق کا بیان سامنے آگیا

کشمور(نیوز ڈیسک) کشمور میں رواں ہفتے ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا جہاں چار سالہ بچی کے ساتھ نہ صرف زیادتی کی گئی بلکہ بدترین کا تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا،سوشل میڈیا پر متاثرہ بچی کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی جس میں وہ اپنے اوپر ہونے والے ظلم کی تفصیلات بتا رہی ہیں، اس ویڈیو نے دیکھنے والوں کے دل دہلا دیے۔بتایا گیا کہ کراچی کے جناح ہسپتال میں کام کرنے والی خاتون کو40ہزار روپے کے عوض کسی کی دیکھ بھال کی نوکری کا لالچ دے کر 25اکتوبر کو کشمور بلوایا گیا، خاتون کی ان افراد سے جناح ہسپتال میں ملاقات ہوئی تھی۔ پولیس افسر کے مطابق ملزمان

نے خاتون کو 15 روز تک اغوا رکھا، اس دوران خاتون اوراس کی بچی کے ساتھ اغوا کار ریپ کرتے رہے۔پولیس نے واقعے میں ملوث ایک ملزم کو گرفتار کر لیا ہے جب کہ دیگر ابھی بھی قانون کی گرفت سے آزاد ہیں۔ملزم رفیق ملک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ میں نے بچی کے ساتھ جو ظلم کیا اس پر مجھے شرمندگی ہے۔ملزم سے سوال کیا گیا کہ آپ اتنی چھوٹی بچی کے ساتھ اتنے دن تک زیادتی کرتے رہے ،کوئی شرم و حیا محسوس نہیں ہوئی،جس پر سفاک دردندے نے کہا کہ مجھ سے غلطی ہو گئی۔میرے بھی بچے ہیں، مجھے اپنے کیے پر شرمندگی محسوس ہو رہی ہے۔ملزم سے سوال کیا گیا کہ آپ نے جو کام کیا ہے اس پر کم از کم آپ کو پھانسی دینی چاہئیے۔جس کا جواب دیتے ہوئے ملزم نے کہا کہ ہاں پھانسی دے دو اور کیا ہو سکتاہے۔ملزم نے کہا کہ میں اس لائق ہوں کہ مجھے پھانسی پر چڑھایا جائے۔متاثرہ بچی کی والدہ نے وزیراعظم عمران خان اورچیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو سے واقعے میں ملوث ملزمان کو سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ ایسے واقعات رونما نہ ہوں، بیٹی کی طبیعت تاحال ناساز ہے اور سانس ٹھیک سے نہیں آرہی ہے۔واضح رہے کہ کراچی کی رہائشی تبسم بی بی کو نوکری کا جھانسہ دے کرکشمورلے جایا گیا جہاں پہلے اس کے ساتھ اور پھر اس کی 4 سالہ بیٹی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی۔ معصوم بچی پر وحشیانہ اور بہیمانہ تشدد کیا گیا کہ اس کے پیٹ کی آنت بھی نکل آئی، اس کے دانت توڑ دیے گئے،

گلا دبایا گیا اور سر کے بال بھی کاٹ دیے گئے تھے۔کشمورواقعے میں اے ایس آئی محمد بخش برڑو کا کردارمثالی ہے جنہوں نے معصوم بچی کی بازیابی اورملزمان کی رسائی کے لیے اپنی اہلیہ اوربیٹی کی مدد فراہم کی اور بچی کو بازیاب کرواکر ملزم کو گرفتار کروایا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button