ترک فوج نے آذربائیجان کے علاقے نگورنو کاراباخ کا کنٹرول سنبھال لیا

باکو( نیوز ڈیسک) ترک فوج نے آذربائیجان کے علاقے نگورنو کاراباخ کا کنٹرول سنبھال لیا، آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان طے پائے معاہدے کے تحت ترکی اور روس نے امن فوجی دستے جنگ زدہ علاقے میں تعینات کر دیے۔ تفصیلات کے مطابق روس اور ترکی کے امن فوجی دستے نگورنو کاراباخ پہنچ گئے ہیں۔ ترک فوج نے بھی روس کے فوجی دستوں کے ساتھ آبزرویشن پوسٹس قائم کر لی ہیں۔آرمینیا کی شکست کے بعد معاہدے کے تحت روس اور ترکی کے امن فوجی دستے کاراباخ میں رہیں گے۔ آرمینیا کے مکمل انخلا کے بعد کاراباخ کا کنٹرول آذربائیجان کو دے دیا جائے گا۔ خیال رہے کہ آذربائیجان کے

ساتھ جنگ میں آرمینیا نے پسپائی اختیار کرتے ہوئے روس کی ثالثی میں مکمل جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کر دیئے، روسی صدر کا کہنا ہے کہ جنگ بندی پر عملدرآمد آج رات سے شروع ہوگا۔آذربائیجان کے صدر نے معاہدے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ترکی معاہدے کا حصہ دار ہوگا، آرمینیا نگورنو کاراباخ سمیت کئی علاقوں سے دستبردار ہوجائے گا، معاہدے کے مطابق قبضے میں لئے گئےعلاقوں پر آذربائیجان کا قبضہ برقرار رہے گا۔آرمینیا کے وزیرِاعظم کہتے ہیں نگورنو کاراباخ معاہدہ تکلیف دہ ہے لیکن دفاعی ماہرین سے زمینی حقائق جاننے کے بعد روس کی ثالثی میں جنگ ختم کرنے کا معاہدہ کیا۔واضح رہے کہ نگورنو کاراباخ کو بین الاقوامی طور پر آزربائیجان کا حصہ تسلیم کیا جاتا ہے لیکن سنہ 1994 میں دونوں ممالک کے درمیان جنگ ختم ہونے کے بعد سے اس کا حکومتی انتظام آرمینیائی نسل کے لوگوں کے پاس تھا۔حالیہ برسوں میں نگورنو کاراباخ پر آرمینیا اور آدربائیجان کے درمیان ہونے والی یہ سخت ترین لڑائی رہی۔عالمی سطح پر ’نگورنو کاراباخ‘ آذربائیجان کا تسلیم شدہ علاقہ ہے تاہم اس پر آرمینیا کے قبائلی گروہ نے فوج کے ذریعے قبضہ کررکھا تھا جبکہ اسی قبضے کے باعث پاکستان آرمینیا کو تسلیم نہ کرنے والا واحد ملک ہے۔دوسری جانب متنازع ریجن نگورنو کاراباخ میں جنگ بندی کا معاہدہ ہونے پر آزربائیجان کی سڑکوں پر بھرپور جشن منایا گیا جارہا ہے۔دارالحکومت باکو میں شہری آزری اور ترک پرچم تھامے سڑکوں پر نکلے۔خبرایجنسی کے مطابق معاہدے پر آرمینیا میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا، آرمینیا میں سیکڑوں مظاہرین نے پارلیمنٹ اورسرکاری عمارتوں کے باہر احتجاج کیا۔مظاہرین نے وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ کے اندر داخل ہو کر توڑ پھوڑ بھی کی۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button