آئی سندھ کے اغوا کے معاملے کی انکوائری رپورٹ مکمل،بلاول بھٹو کا ردعمل سامنے آگیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کراچی واقعے کی تحقیقات اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کو خوش آئند قرار دیا ہے۔نگر میں انتخابی جلسہ عام سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ ‘میں نے آرمی چیف سے کراچی واقعے پر انکوائری کی درخواست کی تھی جس کے بعد انہوں نے انکوائری کرائی’۔انہوں نے کہا کہ ‘اس طرح کے ایکشن سے اداروں کی ساکت میں اضافہ ہوتا ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘جمہوری طریقہ کار یہی ہے کہ جو بھی غلطی ہو تو اس کی تحقیقات ہو اور متعلقہ افراد کے خلاف ایکشن لیا جائے’۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ

ہم اُمید کرتے ہیں یہ شروع ہوا ہے اور یہ سلسلہ آگے لے کر چلیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘پاکستان اور جمہوریت کے لیے ہمیں مل کر کام کرنا پڑے گا’۔دوسری جانب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے آئی جی سندھ کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی انکوائری کے حوالے سے سامنے آنے والی پیش رفت کو جمہوری قوتو ں کی فتح قرار دے دیا ہے۔ترجمان پی ڈی ایم میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم نے انکوائری کو نتیجہ خیز بنانے کا مطالبہ کیا تھا، اچھا ہوا کہ اس ضمن میں پیشرفت ہوئی، ذمہ داران کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم اس سلسلے میں مزید مشاورت کرے گی۔واضح رہے کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آرمی چیف کی ہدایت پر کی گئی تحقیقات کے مطابق سندھ رینجرز اور آئی ایس آئی کراچی کے افسران مزار قائد کی بے حرمتی کے نتیجے میں شدید عوامی رد عمل سے پیدا شدہ صورتحال سے نمٹنے میں مصروف تھے، افسران پر مزار قائد کی بے حرمتی پر قانون کےمطابق بروقت کارروائی کے لیے شدید دباؤ تھا۔آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہےکہ متعلقہ افسران نے شدید عوامی ردِ عمل اور تیزی سے بدلتی ہوئی کشیدہ صورتحال کے پیشِ نظر سندھ پولیس کے طرزِ عمل کو اپنی دانست میں ناکافی اور سُست روی کا شکار پایا اور کشیدہ صورتحال پر قابو پانے کے لیے اپنی حیثیت میں جذباتی رد عمل کا مظاہرہ کیا۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہےکہ متعلقہ افسران کو ایسی صورتحال سے گریز کرنا

چاہیے تھا جس سے ریاست کے دو اداروں میں غلط فہمیاں پیدا ہوئیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق کورٹ آف انکوائری کی سفارشات کی روشنی میں متعلقہ افسران کو اپنی موجودہ ذمہ داریوں سے ہٹا دیا گیا ہے جب کہ ضابطہ کی خلاف ورزی پر ان افسران کے خلاف کارروائی جی ایچ کیو میں عمل میں لائی جائے گی۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button