وزیراعظم کا شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ کونسل اجلاس سے خطاب

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آزادی اظہار رائے کی آڑ میں کسی مذہب کی توہین ناقابل برداشت ہے۔ اس وقت دنیا کو بین المذاہب ہم آہنگی کی اشد ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار وزیراعظم عمران خان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں کورونا وائرس سے پانچ کروڑ سے زائد افراد جبکہ پوری دنیا کی معیشت بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے اثر ورسوخ میں اضافہ ہوا ہے۔ اس وبائی مرض سے نمٹنے کیلئے مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے۔ مکمل لاک ڈاؤن ناصرف ترقی پذیر

بلکہ ترقی یافتہ ممالک کیلئے نقصان دہ ہے۔ کورونا کے باعث پوری دنیا کی معیشت سست روی کا شکار ہے۔ اس بحران میں عالمی مالیاتی اداروں کوغریب ممالک کی مدد کرنی چاہیے۔وزیراعظم نے کورونا وائرس کیخلاف ہمسایہ اور دیرینہ دوست ملک چین کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس کی جانب سے اقدامات اور امداد کو سراہتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور چین کورونا ویکسین کے ٹرائل پر بھی کام کر رہے ہیں۔انہوں نے دنیا کی توجہ افغانستان میں قیام امن اور خطے میں امن کی صورتحال کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا کہ اس اہم معاملے پر تمام فریقین اور عالمی طاقتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کو عالمی حل طلب مسائل کے حل کیلئے سنجیدہ کوششیں کرنا ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کو برقرار رکھنے کے لیے تشدد میں کمی ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کی وقار کے ساتھ واپسی افغانستان امن مذاکرات کا ایک لازمی حصہ ہونا چاہیے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’ملکی نمو کو بحال کرنے کی ضرورت ہے، ہماری حکومت کی خارجی پالیسی کے اہداف شنگھائی تعاون تنظیم کے علاقائی رابطہ اور معاشی انضمام کے نظریے سے منسلک ہے‘۔واضح رہے کہ رواں سال شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہان حکومت کونسل کے اجلاس کی میزبانی روس کررہا ہے اور روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button