اے پی سی میں صرف کس کا نام لینے پر اتفاق ہواتھا ، راجا پرویز اشرف نےبتادیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنماء اور سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف نے کہا ہے کہ اے پی سی میں صرف اسٹیبلشمنٹ کانام لینے پر اتفاق ہوا تھا، طے پایا تھا کہ کسی فرد یا محکمے کا نام نہیں لیا جائے گا، اگر کسی فرد کا نام لینا ہے تو پھر چیزیں طے کرنے کیلئے ایک نیا اجلاس بلانا ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے ویڈیولنک کے ذریعے خطاب کیا اور کہا کہ پیپلزپارٹی کا وہی فیصلہ ہوگا جو پی ڈی ایم کے پلیٹ فورم پر کیا جائے گا۔راجا پرویز اشرف نے کہا کہ اے پی سی میں طے ہوا تھا کہ جلسوں میں صرف اسٹیبلشمنٹ

کا نام لیا جائے گا، جبکہ کسی فرد یا محکمے کا نام نہیں لیا جائے گا۔ اے پی سی کا اعلامیہ پی ڈی ایم کا چارٹرہے۔اس وقت بھی کسی کا نام لینے یا نہ لینے پر اتفاق نہیں ہوا تھا۔ پیپلزپارٹی آج بھی اسٹیبلشمنٹ کا نام لے رہی ہے۔مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پی ڈی ایم کے پاس نوازشریف کا بیانیہ قبول نہ کرنے کے سوا کیا چارہ ہے؟ جس پر راجا پرویز اشرف نے کہا کہ اگر کسی فرد کا نام لینا ہے تو پھر ایک نیا اجلاس بلاکر چیزیں طے کرنا ہوں گی۔آفتاب شیرپاؤ نے کہا کہ پہلے اے پی سی اعلامیہ میں جوباتیں ہوئیں ، اس پر متفق ہیں۔آج اجلاس میں متفقہ لائحہ عمل بنایا جارہا ہے۔اسی طرح پی ڈی ایم کے مرکزی رہنماؤں کا اجلاس ابھی بھی جاری ہے، اجلاس میں استعفے دینے کے آپشن سمیت جنوری میں لانگ مارچ کرنے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ اجلاس میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے جلسوں کا شیڈول پر اتفاق کیا کہ اپوزیشن جماعتیں 22 نومبر کو پشاور، 30 نومبر کو ملتا ن اور 13دسمبر کو لاہور میں عوامی جلسہ منعقد کریں گی۔پی ڈی پی کے سربراہ نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد کا اصل ہدف حقیقی ،آئینی اور جمہوری نظام کی بحالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 14 نومبر کو اسلام آباد میں سربراہی اجلاس ہو گا۔سربراہی اجلاس کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ منعقدہ اجلاس میں کراچی ہوٹل میں پیش آنے والے واقعے پر بھی بات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف کی مداخلت پر دس روزمیں تحقیقات کا کہا گیا تھا لیکن تین ہفتے گزرنے کے باوجود رپورٹ سامنے نہ آنے پر تشویش کا اظہار کیاگیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیرداخلہ اعجاز شاہ کے بیان پر بھی احتجاج کیا گیا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ فارن فنڈنگ کا کیس کیوں زیر التوا ہے؟مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ساری دنیا کو چور کہا جا رہا ہے اور عدالت میں گھیسٹا جا رہا ہے لیکن خود پر دائر مقدمات التوا کا شکار کیے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صاف ظاہر ہےکہ دال میں کچھ کالا ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button