امریکی مسلمانوں کی اکثریت نے کس امیدوار کا بطور صدر انتخاب کرلیا؟جانئے اس رپورٹ میں

واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدارتی انتخابات برائے 2020 کے لیے منگل کو ہونے والی ووٹنگ کے بعد نتائج کی آمد کا سلسلہ اب بھی جاری ہے اب تک 44 ریاستوں کے نتائج آ چکے ہیں اور مزید 6 ریاستوں کے نتائج آنا باقی ہیں جن پر ناصرف امریکی عوام بلکہ پوری دنیا کی نظریں لگی ہیں . ان میں ریاست پنلسوینیا ‘ ایریزونا‘جارجیا‘شمالی کیرولائنا‘نیواڈا اور الاسکا شامل ہیںیہ 6 ریاستیں موجودہ صورتحال میں انتہائی اہمیت اختیار کرگئی ہیں نیواڈا میں دونوں امیدواروں کے پاس 49/49فیصد ووٹ ہیںاسی طرح باقی پانچ ریاستوں میں بھی مقابلہ انتہائی قریب ہے اور چند ووٹ بھی

پورے انتخابات کا رخ بدل کر رکھ سکتے ہیں اگرچہ دونوں جماعتیں ان ریاستوں میں اپنی اپنی جیت کا اعلان چکی ہیں مگر ابھی تک ان ریاستوں میں گنتی پوری نہیں ہوئی ان میں سب سے اہم ریاست پنسلوینیا ہے جس کے20الیکٹرول ووٹ ہیں موجودہ صورتحال میں صرف3الیکٹرول ووٹوں کی حامل الاسکا بھی کم اہمیت کی حامل نہیں ہے۔اگر بات کی جائے امریکا میں مقیم اقلیتوں کی تو امریکا میں 69 فیصد مسلمانوں نے جوبائیڈن کو ووٹ دیا۔امریکا میں مسلم سول لبرٹیز اور وکالت تنظیم کی جانب سے کیے گئے سروے میں بتایا گیا ہے کہ تقریبا 69 فیصد مسلم ووٹروں نے ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جوبائیڈن کے حق میں اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔جب کہ صرف 17 فیصد مسلمانوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کی۔ملک میں سب سے بڑی امریکن اسلامک ریلیشن نے منگل کے روز صدارتی اتنخابات کے ایگزیٹ پول جاری کیے جس میں بتایا کہ مسلمانوں نے کس کے حق میں ووٹ دیا۔رجسٹرڈ مسلم ووٹوں کے حوالے سے زبردست ٹرن آؤٹ رہا،84 فیصد مسلمانوں نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ لیا۔سی آئی اے آر کا کہنا ہے کہ اس بار ایک ملین امریکی مسلمانوں نے ووٹنگ کے عمل میں حصہ لیا جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔سی آئی اے آر کے نیشنل ایگزیکٹو ڈایریکٹر نہاد اعواد کا کہنا ہے کہ مسلم ووٹر کی تعداد متعدد پولنگ اسٹیشنز سمیت صدارتی انتخاب پر بھی اثر انداز ہو گی۔امریکا میں مسلم کمیونٹی مقامی، ریاستی اور قومی سیاست میں جو کردار ادا کرتی ہے اس کو جھٹلایا نہیں جا سکتا۔انہوں نے مزید کہا کہ جن امیدواروں کو ہم نے انتخاب کیا ان کی ذمہ

داری بنتی ہے کہ وہ تمام شہریوں کے مذہبی اور شہری حقوق کا تحفظ کریں۔واضح رہے کہ 2016کے امریکی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 13 فیصد مسلم ووٹ ملے تھے جس میں اس بار چار فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔دوسری جانب امریکی ایوان نمائندگان کی 435 نشستوں پر بھی انتخابات کےنتائج سامنے آرہے ہیں جن میں ڈیموکریٹس 204 اور ری پبلکنز 190 نشستوں پرکامیاب ہوئے ہیں جب کہ ایوان نمائندگان پرکنٹرول کے لیے 218 نشستیں درکار ہیں۔خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مکمل نتائج سے قبل ہی انتخاب میں کامیابی کا دعویٰ اور ساتھ ہی فراڈ کا الزام بھی لگاتے ہوئے سپریم کورٹ جانے کا

اعلان کردیا ہے۔ٹرمپ کاکہنا ہے کہ نتائج آتے آتے رک گئے ہیں ، ایسا نہیں ہوسکتاکہ ووٹنگ ختم ہونے کے بعد ووٹ موصول ہوں اور گنتی میں شامل کیے جائیں، صاف کہیں تو وہ الیکشن جیت گئے ہیں ۔ڈیمو کریٹ امیدوار جو بائیڈن کاکہنا ہےکہ آخری ووٹ کی گنتی تک مقابلہ ختم نہیں ہوگا ، وہ کامیابی کے راستے پر چل رہے ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button