ایاز صادق نےحکومت کو دھمکی دیدی، کیا کچھ کہہ ڈالا، ملکی سیاست میں ہلچل

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا کہنا ہےکہ جو بات کی اس حکومت سے متعلق کی اور ٹھیک کی اس لیے اتنا نہ اکسایا جائے کہ کوئی اور ایسی بات ہو جائے۔ماڈل ٹاؤن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان دو بار الیکشن ہارے، وہ ذاتیات پر اترآئے ہیں، ہندوستان کا جھنڈا اور مودی کی تصویر لگانے کا کوئی جواز نہیں بنتا، یہ افسوسناک بات ہے۔انہوں نے کہا کہ میں نے اس حکومت اور وزرا کے بارے میں جو بات کہنا تھی کہہ دی اور وضاحت بھی کردی، اب مجھے وضاحت دینے کی ضرورت نہیں ہے،

میں نے 2002 سے کبھی ایسی بات نہیں کی۔ایاز صادق کا کہنا تھاکہ اگر آپ کو روز یہ کہا جائے کہ مودی کی روح آپ میں آگئی ہے، آپ ہندوستان کے ہیں اور غدار ہیں تو کیا آپ کا دل نہیں دکھے گا، کیا آپ کبھی جذبات میں آکر کوئی ایسی بات نہیں کریں گے، میں نے جو بات کی اس حکومت سے متعلق کی اور ٹھیک کی۔سابق اسپیکر نےمزید کہا کہ سیاسی ایشو کو سیاسی رہنا چاہیے اور ہم وہ بات کریں جو قومی مفاد کی ہو، اتنا نہ اکساؤ کہ کوئی اور ایسی بات ہوجائے، اس لیے اسے یہیں چھوڑ دینا چاہیے۔ایاز صادق کا کہنا تھا کہ یہ لوگ مجھے کہتے ہیں کہ فواد چوہدری کی بات کیوں نہیں کی، اگر میں ان کی بات کو آگے لے کر جاؤں گا تو میں کوئی قومی مفاد کو آگے نہیں بڑھا رہا، لہٰذا ہم وہ بات کریں جو قومی مفاد کی ہے تاہم میں کہتا ہوں کہ اتنا مت اکساؤ کہ کوئی اور ایسی بات ہوجائے۔خیال رہے کہ سابق اسپیکر قومی اسمبلی نے گزشتہ دنوں ایوان زیریں کے اجلاس کے دوران یہ دعویٰ کیا تھا کہ حکومت نے گھٹنے ٹیک کر بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو واپس بھارت بھیجا۔انہوں نے کہا تھا کہ اجلاس میں وزیر اعظم نے آنے سے انکار کردیا تھا مگر آرمی چیف اس میں شریک تھے، پسینے میں شرابور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ خدا کے واسطے ابھی نندن کو واپس جانے دیں جبکہ بھارت آج رات 9 بجے حملہ کر رہا ہے۔سابق اسپیکر قومی اسمبلی کے بیان پر بھارتی میڈیا نے خوب واویلا مچایا تھا اور بھارتی پائلٹ کی رہائی کو اپنی فتح سے تعبیر کیے جارہا تھا۔اس معاملے پر پاک فوج نے واضح طور پر یہ کہا تھا کہ

بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن کو چھوڑنے کا فیصلہ ایک ’ذمہ دار ریاست‘ کی طرف سے امن کو ایک موقع دینے کی کوشش تھی، ساتھ ہی انہوں نے بھارت کے حملے کے مبینہ خطرے کے باعث اسے چھوڑنے کے دعوے کو سختی سے مسترد کردیا تھا۔بعد ازاں ایاز صادق نے قومی اسمبلی میں اپنے دیے گئے متنازع بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرا اشارہ سول لیڈر شپ کی کمزوری کی جانب تھا، بھارتی میڈیا بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کررہا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button