اب عوامی سونامی آئے گا اور عمران خان کو اسلام آباد میں بھی پناہ نہیں ملے گی

باجوڑ(نیوز ڈیسک)جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے وزیراعظم کو خبردار کیا ہے کہ آپ کی سونامی تو گزر گئی لیکن اب آپ عوامی سونامی دیکھیں گے اور اب عمران خان کو اسلام آباد میں بھی پناہ نہیں ملے گی’۔باجوڑ میں جلسہ عوام سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کی حکومت کو ایک گردانتے ہوئے کہا کہ ‘مسلم لیگ (ن) نے فیصل مسجد کے پاس مندر کی تعمیر کے لیے جگہ فراہم کی اور تحریک انصاف کی حکومت نے مندر کی تعمیر کے لیے بیت المال سے رقم فراہم کی۔انہوں نے کہا لوگ مجھ سے پوچھتے ہیں کہ جماعت اسلامی نے

اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شمولیت اختیار کیوں نہیں کی۔سراج الحق نے کہا کہ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف میں فرق یہ ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں ممتاز قادری کو رات کے اندھرے میں پھانسی دی اور تحریک انصاف کی حکومت میں ملعون آسیہ کو بیرون ملک روانہ کیا گیا اور جواز پیش کیا کہ بیرونی طاقتوں کا بہت دباؤ تھا۔انہوں نے کہا کہ زیر حراست بھارتی ونگ کمانڈر ابھی نندن کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے مطالبے کے بغیر ہی اسے رہا کیا اور پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں لاہور میں تین نوجوانوں کو قتل کرنے والے ریمنڈ ڈیوس کو رہا کردیا تھا۔جماعت اسلامی کے امیر نے کہا کہ آرمی چیف کی ملازمت میں توسیع کے معاملے پر پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے آپس میں مشورہ کیا اور دن کی روشنی میں پی ٹی آئی کا ساتھ دیا۔سراج الحق نے کہا کہ سارا جھگڑا دودھ کی بوتل پر ہے جو اسٹیبلشمنٹ نے پہلے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو دی لیکن اب وہ پی ٹی آئی کے پاس ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘اسی لیے ہم نے پی ڈی ایم سے خود کو علحیدہ رکھا ہے’۔جماعت اسلامی کے امیر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اسٹیبشلمنٹ کو تباہ کیا اور متنازع بنا دیا۔سراج الحق نے کہا کہ ‘لوگ اب اسٹیبشلمنٹ کے اداروں کو بددعائیں دے رہے ہیں، لوگ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کو یاد کررہے ہیں اور وزیراعظم عمران خان نے ان لوگوں کے پیچے پناہ لے رکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘آپ نے ایک ایک نااہل انسان کو حکومت سونپ دی، آپ لوگوں نے انصاف نہیں کیا’۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سونامی سے لوگ اسی طرح پناہ مانگتے ہیں جس طرح شیطان سے پناہ مانگتے ہیں، سونامی کے نتیجے میں ہماری قوم رات کو بھوکی سوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر افغانستان، بھوٹان، سری لنکا سمیت کئی ممالک کے مقابلے میں کم ہوچکی ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button