متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کے بعد امریکہ بھی مہربان ہوگیا

دُبئی(مانیٹرنگ ڈیسک) متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان گزشتہ ماہ ستمبر میں امن معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے بعد دونوں ممالک میں خوشگوار تعلقات قائم ہو چکے ہیں۔ اس کے علاوہ تجارتی، ثقافتی، تفریحی، طبی اور معاشی شعبوں میں بھی کئی نئے معاہدوں کے تحت تعاون بڑھایا جا چکا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان سیاحوں کی آمد و رفت کا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے، اس کے علاوہ اماراتی ہوٹلز میں یہودی پکوان یعنی کوشر بھی پکنے شروع ہو گئے ہیں۔اس ساری پیش رفت کے بعد امریکا نے بھی امارات پر مہربانی کرتے ہوئے اسے 50 ایف 35 لڑاکا طیارے فروخت کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

اس حوالے سے امریکی کانگریس کی فارن افیئرز کمیٹی کے سربراہ نے بتایا ہے کہ امریکا متحدہ عرب امارات کو ایک ڈیل کے تحت 50 ایف 35 طیارے فروخت کرے گا۔تاہم اس اعلان کے بعد کانگریس میں ڈیموکریٹ پارٹی کے رُکن اورفارن افیئرز کمیٹی کے چیئرمین ایلیٹ اینگل نے اعتراض اُٹھا دیا ہے۔اینگل کا کہنا تھا کہ کہ امریکا کی جانب سے امارات کوجدید ترین لڑاکا طیاروں کی فروخت سے خطے میں فوج توازن بدل جائے جس سے خلیج میں اسرائیل کی فوجی برتری میں کمی آ سکتی ہے اور اس کی سٹریٹجک حیثیت متاثر ہو گی۔ اینگل نے کانگریس ممبرا ن پر زور دیا کہ متحدہ عرب امارات کو ایف 35 طیاروں کی فروخت کے معاملے میں کوئی جلدی نہ کی جائے۔ یہ عجلت کسی کے مفاد میں نہیں ہو گی۔سارے معاملے کا باریک بینی سے جائزہ لینا بہتر ہو گا۔ کیونکہ ایف 35 گیم چینجر طیارے ہیں۔ امارات کو ان لڑاکا طیاروں کی فروخت سے قبل اسرائیل کی فوجی برتری کو یقینی بنایا جائے۔ اگر ایک عرب ملک کو اس طرح کے جدید ہتھیار اور طیارے فراہم کر دیئے گئے تو باقی عرب ممالک بھی مستقبل میں اس کا تقاضا کر بیٹھیں گے۔ کسی ملک کو صرف اسرائیل سے نارمل تعلقات قائم کرنے کے بدلے میں جدید ترین لڑاکا طیارے دینا دانش مندانہ فیصلہ نہیں ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button