جنرل(ر) عبدالقادر بلوچ نےن لیگ چھوڑنے کااعلان کردیا

لاہور (نیوز ڈیسک)مسلم لیگ (ن) میں سابق وزیراعلی بلوچستان ثناء اللہ زہری کو پی ڈی ایم کے کوئٹہ جلسے میں نہ بلانے پر تنازع شدت اختیار کرگیا ہے جس کے بعد پارٹی کے صوبائی صدر لیفٹیننٹ جنرل (ر)عبدالقادر بلوچ نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے صدر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے پارٹی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ عبدالقادر بلوچ مستعفی ہونے کے حوالے سے باضابطہ اعلان پریس کانفرنس میں کریں گے۔ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت اور مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے صدر

لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ میں تنازعہ اس وقت پیدا ہوا جب سابق وزیراعلی ثناء اللہ زہری کو پی ڈی ایم کے کوئٹہ جلسے میں نہیں بلایا گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کے سیکریٹری جنرل شاہد خاقان عباسی نے پارٹی قیادت کی مشاورت کے بعد ثناء اللہ زہری کو جلسے میں مدعو کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ثناء اللہ زہری اڑھائی سال سے ملک میں موجود نہیں، اور وہ پی ڈی ایم کے جلسے کا حصہ نہیں بن سکتے۔پارٹی قائدین کا مؤقف ہے کہ ثناء اللہ زہری نے قائد مسلم لیگ (ن) نوازشریف کے منع کرنے کے باوجود وزارت اعلیٰ بلوچستان کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، اور جب ثناء اللہ زہری تحریک کے ساتھ ہی نہیں ہیں تو پھر انہیں پی ڈی ایم جلسے میں کیوں بلایا جائے؟۔واضح رہے کہ عبدالقادر بلوچ نوازشریف کی کابینہ میں وفاقی وزیر بھی رہ چکے ہیں اور اس وقت مسلم لیگ (ن) بلوچستان کے صدر ہیں، جب کہ ثنااللہ زہری وزیراعلیٰ بلوچستان رہ چکے ہیں، اور ثناء اللہ زہری کو کوئٹہ جلسے میں نہ بلانے کا فیصلہ مسلم لیگ (ن) کی اعلی قیادت اور پارٹی نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔خیال رہے کہ عبدالقادر بلوچ نواز شریف کی کابینہ میں وفاقی وزیر بھی رہ چکے ہیں۔ دوسری طرف یہ بات سامنے آئی ہے کہ طرف ثنااللہ زہری کو جلسے میں نہ بلانے کا فیصلہ ن لیگی اعلیٰ قیادت اور پارٹی نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔احسن اقبال نے صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ کے جلسے میں کچھ مقامی افراد کا نقطہ نظر مختلف تھا، اختر مینگل اور ثنااللہ زہری کے درمیان تنازع ہے، ان کے تنازع کے باعث جلسے میں شرکت سے روکا گیا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button