ایاز صادق نے متنازعہ بیان سے متعلق اپنی قیادت سے باقاعدہ مشورہ کیا تھا،اصل کہانی سامنے آگئی

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی عمران خان کا دعویٰ ہے کہ ابھینندن سے متعلق متنازع بیان باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی جانب سے بھارتی پائلٹ ابھینندن کی رہائی سے متعلق دیے گئے متنازعہ بیان سے متعلق سینئر صحافی عمران خان کی جانب سے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے ہوئے بڑا دعویٰ کیا گیا ہے۔عمران خان کا کہنا ہے کہ یہ سب معاملہ کوئی غلطی نہیں ہے، بلکہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا۔ ایاز صادق نے متنازعہ بیان سے متعلق اپنی قیادت سے باقاعدہ مشورہ کیا تھا۔ ایاز صادق نے ن لیگی

قیادت سے اجازت ملنے کے بعد متنازعہ بیان دیا۔ سینئر صحافی نے الزام عائد کیا ہے کہ ن لیگ جان بوجھ کر قومی سلامتی کے معاملات کو متنازعہ بنا رہی ہے، نواز شریف کو اگر شخصیات سے مسئلہ ہے تو صرف ان کی ہی بات کریں، اداروں کو متنازعہ بنانے سے گریز کریں۔اس حوالے سے وفاقی وزیر فیصل واوڈا کی جانب سے بھی دعویٰ کیا ہے کہ ایاز صادق کو ن لیگ کی قیادت نے ابھینندن کی رہائی سے متعلق متنازعہ بیان دینے کیلئے باقاعدہ اجازت دی۔ وفاقی وزیر نے مطالبہ کیا ہے کہ ن لیگ ملک توڑنے کی بات سے آگے نکل چکی، اس پر پابندی عائد کر دی جائے۔ دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات شبلی فراز نے کہا ہے کہ بھارتی پائلٹ ابھی نندن کے معاملے میں پاکستان کو کامیابی ملی، وزیراعظم کے فیصلے کو عالمی سطح پر سراہا گیا،ہم ذمہ دار ریاست کی طرح جنگ نہیں چاہتے ، ہم نے کامیابی حاصل کی لیکن یہ اس کو متنازع بنا رہے ہیں۔ایاز صادق ہوتے کون ہیں جو اس طرح کی باتیں کریں۔کل جو بیان دیا گیا اس واقعے کو پس پشت نہیں ڈالا جاسکتا،آج صرف اپوزیشن کے رہنماء کے بیان پر بات کریں گے، باقی ثانوی چیزیں ہیں۔اس پر قوم ان کا حساب لے گی، ہم چاہیں گے کہ ایازصادق قومی اسمبلی میں معافی مانگیں، اورپی ڈی ایم کی لیڈرشپ بھی پارلیمنٹ میں کھڑے ہوکرپاکستانی عوام سے معافی مانگیں،ہم سے کم پر راضی نہیں ہوں گے،ہمارا ہدف یہ ہے کہ ملکی مفادات سے کھیلنے والا عوام کا خیرخواہ نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں ایسی تقاریر کی گئیں جو آئین کی خلاف ورزی ہے۔ قانون آئین اس بات کی اجازت نہیں دیتا، اگر انہوں نے پارلیمنٹ میں معافی مانگ لی تو ٹھیک ہے لیکن اس کے برعکس قانون اپنا راستہ لے گا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button