’’عمران خان 2028تک وزیراعظم رہیں گے‘‘

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ اپوزیشن ہمیں جنوری 2021 میں کیا، جنوری 2028 میں بھی کہیں نہیں بھیج سکتی۔قومی اسمبلی اجلاس میں وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے بعض لوگ فٹ بال کھیلتے کھیلتے ایوان میں آگئے ہیں، اپوزیشن گلی گلی پھر رہی ہے، کبھی اِس گلی کبھی اُس گلی، حکومت پر تنقید ضرور کریں مگر ریاست کو نشانہ نہ بنائیں۔وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ آئین میں آرٹیکل 53 اسپیکر کی تکریم سے متعلق ہے، اسپیکر کا آفس جب سے بنا ہے اس کی عزت کی جاتی ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 53 کہتا ہے کہ اسپیکر کی کرسی کا احترام لازم ہے، اپوزیشن اس ایوان کے تقدس کی زیادہ بات کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ تین جلسے ہوئے اور تین بیانیے سامنے آئے ہیں، پہلا جلسہ گوجرانوالہ میں ہوا کہ فوج اور عدلیہ ملک کے مخالف ہیں، نواز شریف کا مسئلہ 8 کیس ہیں۔وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ اگر کیسز حل ہو جائیں تو فوج بھی ٹھیک اور عمران خان بھی بہترین وزیراعظم بن جائیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ جی بالکل پی ڈی ایم غیر قانونی نہیں ہے۔ قبل ازیںاسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ عوام نواز شریف مریم نواز اور بلاول کے ہاتھ میں پاکستان نہیں دینا چاہتے ، سیاسی نعرے لگانے سے کچھ نہیں ہوتا ، سیاسی نعروں سے منہگائی کم نہیں ہو گی، اپوزیشن کو موقع دیا کہ بیٹھ کر بات کرے، عمران خان کسی کی بلیک میلنگ میں نہیں آ سکتے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن ٹی اے ڈی اے لینے والے لوگ ہیں ان کو کیا پتا کہ پاکستان کی عزت کیا ہے ، ان کی حالت یہ ہے کہ جو دل میں آیا بول دیا ، کوئی بھی محب وطن شہری اداروں کے خلاف پی ڈی ایم کی تقاریر سے خوش نہیں، یہ لوگ نہیں سوچتے کہ ان کی بات کا بھارت کیا ترجمہ کرے گا، نوازشریف غصے میں جو بول رہے ہیں ، ان کو اندازہ ہی نہیں نتائج کیا ہوں گے، ایازصادق،محمود اچکزئی اور ن لیگی قیادت نے سیاست کو گڈ مڈ کیا، ایاز صادق کا بیان یہ ثابت کرتا ہے کہ قومی سلامتی کے معاملے پر اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنا غلطی تھی۔نواز شریف کو واپس لانے سے متعلق فواد چوہدری نے کہا کہ 15جنوری دور ہے، نواز شریف کے خلاف کارروائی اگلے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے، برطانیہ کا نظام انصاف پاکستان کے نظام کا احترام کرے گا، جلد نواز شریف پاکستان واپس آئیں گے، میرے خیال میں نوازشریف کے معاملے پروزیراعظم کو لندن جانا پڑے گا۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button