اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بحث میں قائد اعظم کے لکھے گئے خط کے مندرجات سب کی توجہ کا مرکز بن گئے
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے امریکی صدر کو لکھے گئے خط میں اسرائیل کو ’ناجائز ریاست‘ قرار دے دیا تھا۔تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی نسیم زہرا کا کہنا ہے کہ جب پاکستان بنا تھا تو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے سب سے پہلے امریکی صدر ٹرومن کو سرکاری سطح پر خط لکھا تھا،میں جب امریکا میں کام کرنے گئی تو وہاں پر کچھ ڈاکیومینٹس دیکھ،انہی میں قائداعظم محمد علی جناح کا امریکی صدر کو خط لکھا تھا۔جس میں قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا کہ ’اسرائیل کا قیام انسانی تاریخ کا ایک گناہ ہے۔انہوں نے فلسطینوں کے ساتھ ہونے والے ظلم کی سخت
الفاظ میں مذمت کی تھی۔یہ باتیں ریکارڈ میں ہیں۔تاریخ کے اوراق میں یہ قلمبند ہے۔اب چونکہ ہمارا دوست عرب ملک بھی اسرائیل کا تسلیم کر چکا ہے،تو بات ہو رہی ہے کہ پاکستان اسرائیل کو تسلیم کیوں نہیں کر سکتا؟پاکستان میں ایک ایسی سوچ بھی پائی جاتی ہے کہ اسرائیل کو تسلیم نہ کر کے ہم نے کوئی بہت بڑی قیمت چکائی ہے۔قائداعظم محمد علی جناح خود مختار فلسطین کے حامی تھے۔قائداعظم نے فلسطین میں اسرائیل کے قیام کی ہر طرح سے مخالفت کی۔اسی حوالے سے معروف کالم نگار طیبہ ضیاء چیمپہ اپنے کالم میں لکھتی ہیں کہ قائداعظم نے عربوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ اپنے حقوق کے لیے ڈٹ جائیں اور خبردار ایک یہودی کو بھی فلسطین میں داخل نہ ہونے دیں۔یہ امت کے قلب میں خنجر گھسیا گیا ہے۔یہ ایک ناجائز ریاست ہے جسے پاکستان کبھی تسلیم نہیں کرے گا۔دوسری جنگ عظیم میں قائداعظم نے یہودیوں کو فلسطین میں بسانے کی کوشش کرنے پر امریکا پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ نہایت بے ایمانی کا فیصلہ ہے اور اس میں انصاف کا خود کیا گیا ہے۔قائداعظم نے 8نومبر 1945 کو قیصر باغ میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اور برطانوی حکومتیں کان کھول کر سن لیں پاکستان کا بچہ بچہ اور تمام اسلانی دنیا اپنی جان دے کر ان سے ٹکرا جائیں گے اوت فرعونی دماغ پاش پاش کر دیں گے۔