بجلی کی فی یونٹ قیمت میںکتنا اضافہ کیا جارہا ہے، جان کر آپ بھی اپنا سر پکڑ لیں گے

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ستمبر کی ماہانہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی ایک روپے 36 پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان ہے، نیپرا درخواست پر کل سماعت کرے گا۔بجلی صارفین کے لئے بُری خبر، سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے ستمبر کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمت میں اضافے کی درخواست نیپرا میں دائرکررکھی ہے، سی پی پی اے کے مطابق ستمبر کے لیے ریفرنس فیول لاگت 2 روپے 84 پیسے فی یونٹ رہی۔ ستمبر میں پانی سے 37.18 فیصد بجلی پیدا کی گئی، کوئلے سے 17.42 فیصد اور فرنس آئل سے 5.82 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔اسی طرح مقامی گیس سے

10.10 فیصد جبکہ درآمدی ایل این جی سے 21.40 فیصد بجلی پیدا کی گئی ہے، ستمبر میں ہوا سے 1.34 فیصد اور ایٹمی ذرائع سے 5.17 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔ دوسری جانب ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے کابینہ کی منظوری کے بعد جان بچانے والی 94ادویات کی اضافہ شدہ نئی قیمتوں کا نوٹی فکیشن جاری کردیا ۔ گزشتہ ماہ جن ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا تھا ان میں ہائی بلڈ پریشر، کینسر، امراض قلب کی ادویات و اینٹی ریبیز ویکسین شامل ہیں۔وفاقی کابینہ کی منظوری کے بعد ڈریپ نے جان بچانے والی 94ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی اور نوٹیفکیشن جاری کردیا۔جس کے مطابق، ہائی بلڈ پریشر، کینسر، امراض قلب کی ادویات و اینٹی ریبیز ویکسین کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا ہے۔ ایم آر پی کے حصول کے لیے دو شرائط ہوں گی۔ ان ادویات کی اضافہ شدہ قیمت 31 جون 2021ء تک منجمد رہیں گے۔ ڈرگ لیبلنگ و پیکنگ رولز 1986ء کے تحت پیکٹ کے لیبل پر ایم آر پی پرنٹ کرے گا۔نوٹی فکیشن کے مطابق ریبیز ویکسین کی قیمت 1641 روپے، برنال کریم 30 گرام کی قیمت 35 روپے، ایپی وال 500 ملی گرام کی 100 گولیوں کی قیمت 1075 روہے، بروفین سسپنشن کی قیمت 75 روپے، ایرینیک ٹیبلٹ کی 100 گولیوں کی قیمت 382 روپے، ایرینک فورٹ ٹیبلٹ کی 100 گولیوں کی قیمت 740 روپے، ریواٹرل ٹیبلٹ 2 ملی گرام کی قیمت 282 روپے، نیوروبن ٹیبلٹ کی 100 گولیوں کی قیمت 977 روہے، گلوکو فیچ 750 ملی گرام کی 30 گولیوں کی قیمت 267 روپے، ویرلرکس ویکسین کی قیمت

2904 مقرر کردی ہے۔خیال رہے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری 22 ستمبر کو کابینہ نے دی تھی۔دوسری جانب وزارت صحت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ ان ادویات کی قلت کی بناء پر کیا گیا۔ ذرائع وزارت صحت کے مطابق ڈرگ پالیسی 2018ء میں ان ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی سفارش کی گئی تھی کیونکہ ان ادویات کی قیمتوں میں کئی سال سے اضافہ نہیں کیا گیا۔قیمتوں میں اضافہ نہ ہونے سے ان ادویات کی مارکیٹ میں قلت پیدا ہوئی تھی۔ ادویات کی قلت کے باعث یہ ادویات بلیک میں مہنگے داموں فروخت ہورہی تھیں۔ بلیک مارکیٹنگ اور قلت کو روکنے کے لیے ان کی قیمتوں میں اضافے کی سفارش کی گئی تھی۔وزارت صحت کے ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے ان ادویات کی قیمتیں مناسب اضافہ کی اجازت دی تھی جس پر اب ان ادویات کی قیمتوں میں مناسب اضافہ کیا گیا ہے۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button