برطانوی رکن پارلیمنٹ نے نواز شریف کی پاکستان واپسی میں حائل بے پنا رکاوٹوں کی نشاندہی کردی

لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) برطانوی رکن پارلیمنٹ لارڈ نذیر احمد نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو پاکستان واپس لانے کے حوالے سے حائل بے پناہ رکاوٹوں کی نشاندہی کردی۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی طرف سے ایک اعتراض تو یہ کیا جاسکتا ہے کہ پاکستان میں ان کے ساتھ منصفانہ رویہ نہیں رکھا جارہا ، جس کے لیے وہ ماضی کے مقدمات کا حوالہ دے سکتے ہیں ، کیوں کہ میڈیکل بنیادوں پر عدالت نے انہیں یہاں بھیجنے کی اجازت دی تھی ، اس کی بناء پر وہ کہہ سکتے ہیں کہ کورونا کی وجہ سے وہ ابھی تک

علاج نہیں کرواسکے، اس کے علاوہ ان کا یہ بھی اعتراض ہوسکتا ہے کہ وزیراعظم کی حالیہ تقاریر کی وجہ سے انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جاسکتا ، اگر ایسی چیزیں یہاں کی عدالتوں میں جائیں تو ہ انہیں ضرور مد نظر رکھتی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کی درخواست پر اگر برطانوی ہوم سیکریٹری نے سابق وزیراعظم کو ڈی پورٹ کرنے کی کوشش کی تو نوازشریف عدالت میں اس پر اعتراض دائر کرسکتے ہیں، جس کا انہیں یہاں حق حاصل ہے، اس لیے برطانیہ میں ایسا بھی نہیں ہوسکتا کہ ہوم سیکریٹری کسی شخص کو ایسے اٹھاکر ڈی پورٹ کرسکے۔لارڈ نذیر احمد نے کہا کہ پاکستانی حکومت اگر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتی تو برطانیہ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جاتا جس کے بعد وکلا کی اچھی ٹیم کی خدمات حاصل کی جاتیں، لیکن میں نے دیکھا کہ الطاف حسین کے معاملے میں جب حکومت انہیں واپس لے کر جانا چاہتی تھی، تو اس وقت پیپلزپارٹی کی حکومت اور مسلم لیگ ن بھی اسلام آباد میں بیٹھ کر صرف بیانات ہی دیتے رہے، اسی طرح اب تحریک انصاف کی حکومت بھی کر رہی ہے، لیکن در حقیقت انہوں نے کیا کچھ بھی نہیں ہے ، تاحال ملزمان کے تبادلے کے لئے کوئی معاہدہ نہیں کیا گیا ، ان کے پاس ایسی کوئی قانونی ٹیم بھی موجود نہیں جو نوازشریف کو واپس لے کر جانے کے لیے برطانیہ کی عدالتوں میں درخواست دائر کرسکیں ، کیوں کہ یہاں پر کسی کے پاس ایگزیکٹو اختیار حاصل نہیں کہ وہ کسی کو یہاں سے اٹھاکر واپس بھیج دیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button