فرانس میں گستاخانہ خاکوں کا معاملہ، سعودی عرب کے ممتاز علماء کا شدید ردعمل

ریاض(نیوز ڈیسک) اس وقت فرانس گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر فرانسیسی اُستاد کے قتل اور صدر میکرون کے متنازعہ بیانات کی وجہ سے دُنیا بھر کی توجہ کا مرکزبنا ہوا ہے۔ سعودی عر ب کے بڑے علماء کی کونسل نے اس حوالے سے اہم بیان جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ انبیاء کی توہین کا فائدہ صرف دہشت گردوں کو پہنچتا ہے کو معاشروں میں نفرت پھیلانا چاہتے ہیں۔العربیہ کے مطابق نے علماء کونسل نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ ”دنیا بھر کے عقل مند لوگوں کو ایسی توہین کی مذمت کرنا چاہیے۔ اس کا آزادی فکر اور اظہار سے کوئی لینا دینا نہیں۔ ایسی توہین کا ارتکاب صرف اور

صرف تعصب اور انتہا پشندوں کی مفت میں مدد ہے۔“کبائر علماء کونسل نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اسلام اللہ کے تمام پیغمبروں کی توہین سے اجنتاب کا درس دیتا ہے۔یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا جب فرانس کے ایک سکول میں بنی آخر الزمان کے خاکے بنانے پر اظہار آزادی کا تنازع کھڑا ہوا۔ اس سکول کا ایک استاد قتل ہوا تھا جس کے مشتبہ قاتل کو فرانسیسی صدر عمانویل ماکروں نے ”اسلام پسند“ قرار دیا تھا۔ماکروں نے جنہیں ”اسلام پسند“ قرار دیا، ان پر بعد میں کڑی تنقید کی اور پھر حضرت محمد ? کے خاکے بنانے کے فعل کا دفاع بھی کیا۔یہ تمام صورتحال پیرس کے قریب گذشتہ ہفتے ایک استاد کے سر قلم کیے جانے کے واقعے کے بعد سامنے آئی۔ مقتول استاد نے اپنی کلاس میں اظہار آزادی پر بات کرتے ہوئے مسلماں وں کے آخری نبی کے خاکے دکھائے۔ عمانویل ماکروں نے ایک بیان میں مقتول استاد کو ”اسلامی دہشت گرد حملے کا شکار“ قرار دیا تھا۔گذشتہ ہفتے مقتول استاد کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فرانسیسی صدر نے کہا کہ ”ہم خاکے بنانا ترک نہیں کریں گے۔“ ان کا مزید کہنا تھا کہ ”وہ(استاد) اس لیے قتل کیا گیا، کہ اسلامسٹ ہمارا مستقبل لینا چاہتے ہیں۔“ انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ”وہ (اسلامسٹ) ایسا کرنے میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔“اس واقعہ نے مذاہب کے احترام سے متعلق بحث چھیڑ دی ہے، جس کے بعد مسلم دنیا کے کئی راہنماوٴں نے اس جرم کی مذمت کرتے ہوئے انبیاء کے احترام پر زور دیا ہے۔ فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی تشہیر اور صدر

ایمانوئیل میکرون کے اسلام مخالف بیان پر مسلم ممالک میں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی، ترک صدر نے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کی اپیل کردی، سعودی عرب نے سخت مذمتی بیان جاری کیا، ایران نے فرانسیسی سفیر کو طلب کرلیا، خلیجی ممالک میں بائیکاٹ کی مہم جب کہ عراق، تیونس اور فلسطین میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی وزارت خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ آزادی اظہار رائے میں دوسروں کی ثقافت کا احترام اور رواداری کا خیال رکھنا ضروری ہے اور بقائے باہمی کے خلاف ایسے طریقوں اور اقدامات کو مسترد کرنا چاہیئے جو نفرت ، تشدد اور انتہا پسندی کو جنم دیتے ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button