ترکی اور پاکستان ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کریں، فرانسیسی وزیر داخلہ کا بیان

پیرس (نیوز ڈیسک) فرانس کے صدر اور حکومت کی جانب سے حضور نبی پاک ﷺ کی شان میں گستاخانہ خاکوں کی حمایت پر مسلم ممالک میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ترک صدر اور وزیراعظم پاکستان کی جانب سے اس معاملے پر بہت سخت ردعمل دیا گیا۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے ترکی میں فرانسیسی مصنوعات کے مکمل بائیکاٹ کا حکم دے رکھا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اطلاعات ہیں کہ فرانس میں بھی ترک مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جا رہا ہے، اس لیے ترک عوام کو کہتا ہوں کہ فرانسیسی مصنوعات نہ خریدیں۔ ترکی کے علاوہ مختلف مسلم ممالک میں بھی فرانس کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔

کئی اسلامی ممالک نے فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کا آغاز بھی کر دیا ہے۔ دو خلیجی ممالک کویت اور قطر فرانسیسی مصنوعات کا مکمل بائیکاٹ کرنے والے پہلے 2 ممالک تھے، جس بعد دیگر ممالک بھی ایسے اقدامات کر رہے ہیں۔علاوہ ازیں ترکی اور پاکستان کی پارلیمنٹ میں مذمتی قرار داد بھی پیش کی گئی ہے۔اسی حوالے سے فرانس کی حکومت نے ترکی سے فرانس کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔فرانس کے وزیر داخلہ جیر الڈسر مانین کا کہنا ہے کہ ترکی فرانس کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کرے۔انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لیے باعث حیرت ہے کہ بیرونی ممالک فرانس کے داخلہ معاملات میں داخل اندازی کر رہے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کا اشارہ پاکستان اور ترکی کی جانب بھی ہے جہاں کی پارلیمنٹ میں ایک قرارداد کے ذریعے حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فرانس سے اپنا سفیر واپس بلا لے۔فرانسیسی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ ترکی فرانس کے معاملات میں داخل نہ دے۔قبل ازیں ترک صدر طیب اردوان نے فرانسیسی صدر کے اسلام مخالف بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ترک صدرنے دارالحکومت انقرہ میں ایک تقریب کے دوران یورپی ملک فرانس کے سیاستدانوں کو آڑے ہاتھوں لیا ، طیب اردوان کا کہنا تھا کہ فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون اسلام پر زبان درازی کرکے اپنی حد سے تجاوز کررہے ہیں، یہ بیان بدتمیزی سے بڑھ کر اشتعال انگیزی ہے ، ان کے بیانات دنیا بھر میں مسلمانوں کی دل آزاری کا سبب بن رہے ہیں، مغربی ممالک کی حکومتیں نسل پرستی اور اسلام دشمنی کی سرپرستی کررہی ہیں اور یہ عمل ان کے اپنے معاشرے کیلئے کسی صورت ٹھیک نہیں ہے ، یورپی ممالک کے سیاستدان اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے مسلم دشمنی کو استعمال کررہے ہیں۔

متعلقہ آرٹیکلز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button